سوال: کیا نمازِ تسبیح پڑھنا ثابت ہے؟
نمازِ تسبیح کیا ہے؟
نمازِ تسبیح ایک مخصوص نفل نماز ہے جس میں ہر رکعت میں مخصوص تعداد میں "تسبیحات” پڑھی جاتی ہیں۔ بعض روایات میں اس کا طریقہ اور فضیلت بیان کی گئی ہے، لیکن اس کے بارے میں محدثین اور فقہاء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نمازِ تسبیح کی مشروعیت کے بارے میں اہل علم کی آراء مختلف ہیں۔ مشہور محدثین اور فقہاء کی تحقیق کے مطابق:
◈ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازِ تسبیح ثابت نہیں ہے۔
◈ اس نماز سے متعلق حدیث کے بارے میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ:
> "یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔”
◈ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اس روایت کو جھوٹی روایت قرار دیتے ہیں۔
◈ امام احمد رحمہ اللہ نے نمازِ تسبیح کو مکروہ قرار دیا ہے۔ ان کا موقف یہ ہے کہ یہ عمل عبادت کے عمومی اصولوں سے ہٹ کر ہے۔
◈ ائمہ اربعہ میں سے کسی بھی امام نے اس نماز کو مستحب قرار نہیں دیا۔
• امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ
• امام مالک رحمہ اللہ
• امام شافعی رحمہ اللہ
ان تینوں ائمہ سے اس نماز کے بارے میں کوئی قول منقول نہیں ہے۔
◈ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا اس بارے میں جو موقف ہے، وہ اہل علم کے نزدیک درست اور مبنی برحق سمجھا جاتا ہے۔
دلائل اور نکات:
◈ اگر واقعی یہ نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح طور پر ثابت ہوتی، تو امت کو ایسی متواتر اور واضح سند کے ساتھ پہنچتی جس میں شک کی کوئی گنجائش نہ ہوتی۔
◈ نمازِ تسبیح، دیگر عام نمازوں کی طرح نہ ہے اور نہ ہی عبادات کی عمومی قسم میں شامل ہوتی ہے، کیونکہ:
• شریعت نے کسی عبادت کو یہ اختیار نہیں دیا کہ اسے کبھی روزانہ، کبھی ہفتہ میں ایک بار، کبھی مہینے میں ایک بار، کبھی سال میں ایک بار، یا عمر بھر میں ایک بار ادا کیا جائے۔
◈ ایسی عبادات جو عام طریقوں سے ہٹ کر ہوں، ان کا ذکر صحابہ و تابعین اور امت میں بہت زیادہ مشہور ہونا لازمی ہوتا ہے۔
◈ لیکن نمازِ تسبیح کے بارے میں ایسی کوئی شہرت موجود نہیں، جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بارے میں کوئی واضح شرعی حکم وارد نہیں ہوا۔
◈ یہی وجہ ہے کہ ائمہ کرام میں سے کسی نے بھی اسے مستحب قرار نہیں دیا۔
وضاحت:
البتہ:
فاضل مفتی رحمہ اللہ کا یہ کہنا کہ "کسی بھی امام نے اسے مستحب قرار نہیں دیا ہے”، بالکل درست نہیں ہے۔
◈ محدثین کے ایک گروہ نے کثرت طرق (متعدد سندوں) کی بنیاد پر نمازِ تسبیح کی حدیث کو اصل اور معتبر قرار دیا ہے۔
◈ اسی بنیاد پر انہوں نے اس نماز کے استحباب (مستحب ہونے) کا قول اختیار کیا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب