نماز چاشت کی قضا کا حکم
سوال:
اگر چاشت کا وقت ختم ہو جائے تو کیا اس نماز کی قضا کی جا سکتی ہے یا نہیں؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب چاشت کی نماز کا وقت گزر جائے تو اس صورت میں یہ نماز قضا نہیں کی جائے گی، بلکہ یہ نماز فوت ہو گئی سمجھی جائے گی، کیونکہ چاشت کی نماز ایک مخصوص وقت کے ساتھ مشروط ہے۔ یعنی اس کا تعلق وقت سے ہے، اور جب وہ وقت ختم ہو جاتا ہے تو اس نماز کی ادائیگی بھی ممکن نہیں رہتی۔
سنت مؤکدہ اور وتر کی قضا
اس کے برعکس، سنت مؤکدہ نمازیں اور وتر فرض نمازوں کے تابع ہونے کی وجہ سے ان کی قضا کی جا سکتی ہے۔ اس کی دلیل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل ہے:
«وَکَانَ إِذَا غَلَبَه النَوْمٌ أَو الْمَرَضُ فِی اللَّیْلِ، صَلّٰی مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَیْ عَشْرَةَ رَکْعَةً»
(صحیح مسلم، صلاة المسافرین، باب جامع صلاة اللیل… حدیث: ۷۴۶)
’’اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند یا بیماری کی وجہ سے رات کا قیام میسر نہ آتا، تو آپ دن کے وقت بارہ رکعات ادا فرماتے تھے۔‘‘
اسی اصول پر وتر کی قضا بھی ضروری سمجھی جاتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب