قرآن مجید کو خوبصورت آواز میں پڑھنے کی حدود
سوال:
قرآن مجید کو کس حد تک خوبصورت آواز میں پڑھا جا سکتا ہے؟ بعض ائمہ مساجد نماز تراویح کے دوران اپنی آواز کے انداز کو تبدیل کرتے ہیں تاکہ سامعین کے دلوں میں نرمی پیدا ہو۔ میں نے کچھ افراد کو اس عمل کی مخالفت کرتے ہوئے سنا ہے۔ اس بارے میں شرعی رہنمائی کیا ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میری رائے میں اگر قرآن مجید کو خوبصورت آواز میں پڑھنے کا یہ عمل غلو کے بغیر اور شرعی حدود کے اندر ہو، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عرض کیا تھا:
«لَوْ عَلِمْت أعلم أنک تستمع الی قراء تیُ لَحَبَّرْتُهُ لَکَ تَحْبِيْرًا»
(سنن البيهقي، الشهادات، باب تحسين الصوت بالقرآن: ۱۰/ ۲۳۱، ومسند ابی يعلی: ۱۳/ ۲۶۶، ۷۲۷۹)
’’اگر مجھے معلوم ہوتا (کہ آپ میری قراءت سن رہے ہیں) تو میں آپ کے لیے خوب عمدہ طریقے سے اسے مزین کرکے اور اچھی طرح بنا سنوار کر پڑھتا۔‘‘
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن کو خوش الحانی سے پڑھنا جائز ہے بلکہ پسندیدہ عمل ہے، بشرطیکہ اس میں شرعی حدود کی پاسداری ہو۔
قرآن کی تلاوت میں نرمی اور رقت کی کیفیت
✿ اگر کچھ لوگ اچھی آواز سے قرآن کی تلاوت کریں یا اس انداز میں پڑھیں کہ سننے والوں کے دل نرم ہوں اور ان پر رقت طاری ہو، تو یہ عمل درست اور قابل تحسین ہے۔
✿ البتہ اگر اس میں غلو (انتہا پسندی) آجائے، جیسا کہ بعض اوقات مشاہدہ کیا جاتا ہے، تو یہ طرز عمل قابل مذمت ہوگا۔
✿ قاری کو ایسے انداز سے تلاوت کرنے سے گریز کرنا چاہیے جو حد سے تجاوز کرتا ہو یا تاثر دینے لگے کہ مقصد دکھاوا یا غیر شرعی اثر ڈالنا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب