جہادِ قسطنطنیہ کی بشارت اور یزید کی شمولیت
سوال:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسطنطنیہ پر حملہ کرنے والے لشکر کے بارے میں جنت کی بشارت دی ہے۔ یہ حملہ کب ہوا؟ اور کیا یزید بن امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اس میں شامل تھے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح بخاری، جلد 1، صفحہ 410، حدیث نمبر 2924 میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
«اول جیش من امتی یغزون مدینة قیصر مغفور لهم»
"میری امت میں سے پہلا لشکر جو قیصر کے شہر (قسطنطنیہ) پر حملہ کرے گا، ان کے لیے مغفرت ہے۔”
یہ صحیح حدیث اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ قسطنطنیہ پر کئی حملے ہوں گے، اور ان میں سے پہلا حملہ آور لشکر ہی اس بشارت کا حقیقی مصداق ہے۔
عہدِ صحابہ میں قسطنطنیہ پر ہونے والے اہم حملے
تحقیق کے مطابق، صحابہ کے دور میں قسطنطنیہ پر مندرجہ ذیل بڑے حملے ہوئے:
(1) سفیان بن عوف رضی اللہ عنہ کا حملہ
◈ الاصابہ، جلد 2، صفحہ 56
◈ تاریخ: اندازاً 48 ہجری
◈ محاضرات الامم الاسلامیہ، جلد 2، صفحہ 114
(2) معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کا حملہ
◈ تاریخ: 32 ہجری
◈ البدایہ والنہایہ، جلد 7، صفحہ 166
(3) عبدالرحمن بن خالد بن ولید کا حملہ
◈ سنن ابی داود، حدیث نمبر 2512 (سند صحیح ہے)
◈ وفات: 46 ہجری
◈ البدایہ والنہایہ، جلد 8، صفحہ 32
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں قسطنطنیہ پر متعدد حملے
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں قسطنطنیہ پر گرمیوں (صیفی) اور سردیوں (شتائی) میں متعدد حملے ہوئے:
◈ مدت: شعبان 48 ہجری سے ربیع الثانی 52 ہجری تک
◈ تعداد: تقریباً سولہ حملے
◈ ایک اہم واقعہ: آخری حملے میں حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا۔
ان حملوں میں یزید بن معاویہ بن ابی سفیان بھی شریک تھا۔
یزید اور حدیث کی عمومیت
مندرجہ بالا تفصیل سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:
◈ یزید بن معاویہ پہلے حملہ آور لشکر میں شامل نہیں تھا۔
◈ لہٰذا، وہ صحیح بخاری میں مذکور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے عموم میں شامل نہیں ہوتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب