مسجد حرام میں نمازی کے آگے سے گزرنے کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

مسجد حرام میں نمازی کے آگے سے گزرنے کا کیا حکم ہے؟
اگر کوئی شخص مسجد حرام میں نماز ادا کر رہا ہو، چاہے وہ نماز فرض ہو یا نفل، اور چاہے وہ شخص مقتدی ہو یا منفرد، تو اس کے آگے سے گزرنے کا کیا شرعی حکم ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مقتدی کے آگے سے گزرنے کا حکم:

◈ اگر نمازی مقتدی ہو تو مسجد حرام ہو یا کوئی اور مسجد، اس کے آگے سے گزرنے میں کوئی حرج نہیں۔
◈ اس کی وجہ یہ ہے کہ امام مقتدیوں کے لیے سترہ (آڑ) ہوتا ہے۔
◈ اس بارے میں ایک حدیث سے رہنمائی ملتی ہے:

حدیث:
"حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کو کسی دیوار کی اوٹ کے بغیر نماز پڑھا رہے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ گدھے پر سوار ہو کر صف کے آگے سے گزر گئے، اور کسی نے انہیں اس پر منع نہ کیا۔”
(صحیح البخاري، العلم، باب متی یصح سماع الصغیر، حدیث: ۷۶)

امام یا منفرد نمازی کے آگے سے گزرنے کا حکم:

◈ اگر نمازی امام ہو یا تنہا (منفرد) نماز ادا کر رہا ہو، تو اس کے آگے سے گزرنا جائز نہیں۔
◈ یہ حکم نہ صرف مسجد حرام میں بلکہ ہر جگہ یکساں ہے۔
◈ اس کی وجہ یہ ہے کہ عمومی دلائل اس عمل کی ممانعت کرتے ہیں۔
◈ کوئی ایسی شرعی دلیل موجود نہیں جو یہ ظاہر کرے کہ مکہ یا مسجد حرام میں نمازی کے آگے سے گزرنے کی اجازت ہے یا یہ کہ اس پر گزرنے والا گناہ گار نہیں ہوگا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1