نماز کے بعد اذکار کیلئے تسبیح یا انگلیاں؟ شرعی رہنمائی
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

نماز کے بعد اذکار مسنونہ اور تسبیح کے استعمال کا حکم

سوال:

نماز کے بعد مسنون اذکار کے وقت تسبیح کا استعمال کرنا کیسا ہے؟ کیا اس کا استعمال درست ہے یا انگلیوں پر ہی ذکر کرنا افضل ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تسبیح کے ذریعے ذکر کرنا جائز ہے، تاہم افضل اور بہتر طریقہ یہ ہے کہ ذکر و اذکار کو انگلیوں اور ان کے پوروں پر شمار کیا جائے۔ اس کی بنیاد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا واضح فرمان ہے:

«َاعْقِدْنَ بِالأَنَامِلِ فَاِنَّهُنٌَّ مُسْتَنْطَقَاتٌ»

(مسند احمد: ۳۷۱/۶، سنن ابی داؤد، الصلاة، باب التسبيح بالحصی، ح: ۱۵۰۱، جامع الترمذی، الدعوات، باب فی فضل التسبيح، ح: ۳۵۸۳)
"اور انگلیوں کے پوروں پر گرہ لگاؤ (یعنی گنو) کیونکہ قیامت کے دن ان سے سوال کیا جائے گا یا ان سے پوچھا جائے گا۔”

تسبیح کے استعمال سے متعلق اہم نکات:

تسبیح کا استعمال جائز ضرور ہے، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں پر ذکر کرنے کی ترغیب دی ہے کیونکہ یہ قیامت کے دن گواہی دیں گی۔

ریاکاری کا خدشہ بھی ہاتھ میں تسبیح لے کر ذکر کرنے میں پایا جاتا ہے، کیونکہ بعض اوقات لوگوں کو دکھانے کے لیے تسبیح ہاتھ میں رکھی جاتی ہے۔

◈ اکثر دیکھا گیا ہے کہ تسبیح کے استعمال کے وقت حضورِ قلب (دل کی یکسوئی) نہیں رہتی؛ کیونکہ:

  • انسان ایک طرف تسبیح کے دانے گھما رہا ہوتا ہے،
  • اور دوسری طرف اِدھر اُدھر دیکھ رہا ہوتا ہے۔

◈ اسی وجہ سے افضل اور زیادہ بہتر طریقہ یہی ہے کہ انسان اپنی انگلیوں پر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1