نماز کے دوران عورت کا کھلے لباس پہننا کیسا؟ مکمل شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

کیا عورت ایسے لباس میں نماز پڑھ سکتی ہے جو دائیں بائیں سے کھلا ہو؟

وضاحت

اگر عورت ایسا لباس پہنتی ہے جو سامنے، دائیں، بائیں یا پیچھے سے کھلا ہو اور اس سے پنڈلی کا کچھ حصہ بھی ننگا ہوتا ہو، اور دلیل یہ دی جائے کہ وہ صرف عورتوں کے درمیان ہے اور وہاں کوئی مرد نہیں دیکھ رہا—تو اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کے لیے شرعاً ضروری ہے کہ وہ ایسا لباس پہنے جو اس کے پورے جسم کو مکمل طور پر ڈھانپ دے۔

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بیان فرمایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتیں ایسی قمیضیں پہنا کرتی تھیں جو:

پاؤں کی طرف سے ٹخنوں تک
اور ہاتھوں کی طرف سے ہتھیلیوں تک

ڈھانپنے والی ہوتی تھیں۔

اب جو لباس سوال میں بیان کیا گیا ہے، یعنی جو آگے، دائیں، بائیں یا پیچھے سے کھلا ہو اور جس سے پنڈلی یا اس سے اوپر کا حصہ ظاہر ہو جائے—تو یہ لباس ایسی حالت پیدا کرتا ہے کہ عورت کا جسم کھل کر نمایاں ہو جاتا ہے۔

عورت پر لازم ہے:

❀ کامل حیا اور پردے کا مظاہرہ کرے۔
❀ ایسا لباس اختیار کرے جو مکمل طور پر جسم کو ڈھانپ لے۔

اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وعید کا شکار نہ ہو جس میں آپ ﷺ نے فرمایا:

"صِنْفَانِ مِنْ اَہْلِ النَّارِ لَمْ اَرَہُمَا قَوْمٌ مَعَہُمْ سِیَاطٌ کَاَذْنَابِ الْبَقَرِ یَضْرِبُونَ بِہَا النَّاسَ وَنِسَآئٌ کَاسِیَاتٌ عَارِیَاتٌٌ مَائِلَات مُمِیلاتٌ رُؤُسُہُنَّ کَاَسْنِمَۃِ الْبُخْتِ الْمَائِلَۃِ، لَا یَدْخُلْنَ الْجَنَّۃَ وَلَا یَجِدْنَ رِیحَہَا، وَاِنَّ رِیحَہَا لَتُوجَدُ مِنْ مَسِیرَۃِ کَذَا وَکَذَا”
(صحیح مسلم، اللباس والزینۃ، باب النساء الکاسیات العاریات… حدیث: ۲۱۲۸)

ترجمہ:
’’دوزخیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں جنہیں میں نے ابھی تک نہیں دیکھا:
➊ وہ لوگ جن کے پاس گائے کی دم جیسے کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے۔
➋ وہ عورتیں جو لباس پہن کر بھی ننگی ہوں گی، مائل کرنے والی اور مائل ہونے والی ہوں گی۔ ان کے سر اونٹ کے کوہان کی طرح ہوں گے۔ وہ نہ جنت میں داخل ہوں گی اور نہ ہی اس کی خوشبو پا سکیں گی، حالانکہ جنت کی خوشبو بہت دور سے محسوس کی جا سکتی ہے۔‘‘

نتیجہ

عورت کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسا لباس نہ پہنے جو کسی بھی طرف سے کھلا ہو اور جسم کے حصے ظاہر ہوں، چاہے وہ صرف عورتوں کے درمیان ہی کیوں نہ ہو۔ پردہ اور حیا کا تقاضا ہے کہ مکمل طور پر بدن کو ڈھانپا جائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1