باریک کپڑوں میں نماز کا حکم اور شرعی رہنمائی
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

باریک کپڑوں میں نماز پڑھنے کا حکم

سوال:

کیا ان لوگوں کی نماز درست ہے جو اتنے باریک کپڑے پہنتے ہیں کہ ان سے جسم نظر آتا ہے؟ ساتھ ہی وہ ایسے کپڑوں کے نیچے چھوٹی نیکریں پہنتے ہیں جو صرف نصف ران تک ڈھانپتی ہیں جبکہ باقی رانیں ظاہر ہوتی ہیں، تو کیا ایسے لباس میں نماز ادا کرنا صحیح ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے افراد کی نماز کے متعلق وہی حکم لاگو ہوگا جو اس شخص پر ہوتا ہے جو صرف چھوٹی نیکر پہن کر اور باقی جسم بغیر کسی کپڑے کے نماز ادا کرے، کیونکہ:

❀ ایسے باریک لباس جن سے جسم جھلکتا ہو، وہ شرعی پردے کے تقاضے کو پورا نہیں کرتے۔
❀ اگر کپڑا جسم کو نہ چھپائے تو شریعت کی نظر میں اسے پہننا یا نہ پہننا برابر ہے۔
❀ اس بنا پر، علماء کی رائے کے مطابق، ایسے لباس میں نماز درست نہیں ہے۔

امام احمد رحمہ اللہ کا موقف:

اس بارے میں امام احمد رحمہ اللہ کا بھی مشہور مذہب یہی ہے کہ:

نماز میں مرد کے لیے واجب ہے کہ ناف سے لے کر گھٹنے تک کا حصہ مکمل طور پر ڈھانپا جائے۔
❀ قرآن مجید کی اس آیت سے بھی یہی بات اخذ ہوتی ہے:

﴿يـبَنى ءادَمَ خُذوا زينَتَكُم عِندَ كُلِّ مَسجِدٍ﴾
… سورة الأعراف: ٣١
"اے بنی آدم! ہر نماز کے وقت اپنے تئیں مزین کیا کرو۔”

دو ضروری باتیں جو ایسے افراد کو اختیار کرنی چاہیے:

➊ ایسی نیکر پہنیں جو ناف سے گھٹنے تک مکمل طور پر جسم کو ڈھانپ لے؛ یا
➋ ایسی نیکر کے اوپر موٹا لباس پہنیں جس سے جسم ظاہر نہ ہو۔

موجودہ عمل کی غلطی اور اصلاح کی ضرورت:

❀ جو عمل سوال میں بیان ہوا ہے، وہ غلط اور خطرناک ہے۔
❀ ایسے افراد کو اللہ تعالیٰ سے توبہ کرنی چاہیے۔
❀ نماز میں شرعی طور پر واجب مکمل ستر پوشی کا التزام کرنا چاہیے۔

دعا:

ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ:

❀ وہ ہمیں اور ہمارے تمام مسلمان بھائیوں کو ہدایت، توفیق اور پسندیدہ اعمال کی توفیق عطا فرمائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1