فوت شدہ نمازوں کی قضا کا شرعی طریقہ
سوال:
اگر نیند یا بھول جانے کی وجہ سے ایک یا زیادہ فرض نمازیں ادا نہ ہو سکیں تو ان کی قضا کس طرح کی جائے؟ کیا پہلے فوت شدہ نمازیں ادا کی جائیں اور پھر موجودہ وقت کی نماز پڑھی جائے یا اس کے برعکس؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کوئی فرض نماز نیند یا نسیان کی وجہ سے فوت ہو جائے تو:
✿ پہلے فوت شدہ نمازوں کو ادا کرنا چاہیے، پھر موجودہ نماز ادا کی جائے۔
✿ مزید تاخیر کرنا جائز نہیں۔
عوام میں رائج غلط فہمیاں
یہ مشہور بات کہ فوت شدہ نماز کو دوسرے دن اسی نماز کے وقت پر ادا کیا جائے (جیسے اگر فجر رہ گئی تو اگلے دن فجر کے ساتھ پڑھی جائے) یہ بات غلط ہے اور نبی ﷺ کی سنتِ قولی و فعلی کے خلاف ہے۔
نبی ﷺ کی قولی سنت:
((مَنْ نَام عنَ صَلَاۃً اَو نسیھاْْفلیُصَلِّیَہَا إِذَا ذَکَرَہَا))
(صحیح البخاري، المواقیت باب من نسی صلاة فلیصل اذا ذکر، ح: ۵۹۷ وصحیح مسلم، المساجد، باب قضاء الصلاة الفائتة، ح: ۶۸۴ (۳۱۵) واللفظ لہ۔)
"جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو جیسے ہی یاد آئے فوراً نماز ادا کرے۔”
✿ اس حدیث میں یہ ذکر نہیں کہ نماز کو دوسرے دن اس کے وقت پر پڑھا جائے، بلکہ تاکید ہے کہ یاد آتے ہی فوراً قضا کی جائے۔
نبی ﷺ کی فعلی سنت:
✿ غزوۂ خندق کے دنوں میں جب آپ کی بعض نمازیں قضا ہو گئیں تو آپ ﷺ نے انہیں موجودہ نماز سے پہلے ادا کیا۔
✿ اس سے واضح ہوتا ہے کہ پہلے فوت شدہ نمازیں ادا کرنا ضروری ہے۔
اگر موجودہ نماز پہلے پڑھ لی جائے:
✿ اگر کوئی شخص بھول کر یا لاعلمی کی بنا پر موجودہ نماز پہلے پڑھ لے تو:
◈ اس کی نماز درست ہے۔
◈ کیونکہ نسیان اور لاعلمی ایک معتبر عذر ہے۔
قضا نمازوں کی تین اقسام
1. جب عذر ختم ہو تو نماز کی قضا:
✿ وہ نمازیں جو عذر (جیسے نیند یا نسیان) کے بعد ادا کی جاتی ہیں۔
✿ اس میں شامل ہیں:
◈ پانچوں فرض نمازیں
◈ نماز وتر
◈ اور ان کے مشابہ سنت مؤکدہ
2. نماز کے بدلے دوسری نماز کی قضا:
✿ مثال: نماز جمعہ
◈ اگر کوئی شخص اس وقت آئے جب امام دوسری رکعت کے سجدہ سے سر اٹھا چکا ہو تو:
➤ وہ جمعہ میں شامل نہیں ہوگا۔
➤ اسے نماز ظہر ادا کرنی ہوگی۔
چند وضاحتیں:
✿ جو شخص دوسری رکعت کے رکوع میں امام کے ساتھ شامل ہو جائے:
◈ وہ جمعہ کی نماز پا لیتا ہے۔
◈ سلام کے بعد وہ ایک رکعت مزید پڑھے گا۔
((مَنْ اَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الصَّلَاۃِ فَقَدْ اَدْرَکَ الصَّلَاۃَ))
(صحیح البخاري، المواقیت، باب من ادرک من الصلاة رکعة، ح: ۵۸۰ وصحیح مسلم، المساجد، باب من ادرک رکعة من الصلاة فقد ادرک تلک الصلاة، ح: ۶۰۷۔)
"جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی، اس نے نماز کو پا لیا۔”
اہم نکتہ:
✿ جو لوگ امام کے سجدہ سے سر اٹھانے کے بعد شامل ہوتے ہیں:
◈ وہ جمعہ کے لیے شامل نہیں ہوتے۔
◈ انہیں نماز ظہر ادا کرنی چاہیے۔
خواتین اور مریضوں کے لیے حکم:
✿ جو افراد جمعہ کے لیے حاضر نہیں ہو سکتے (جیسے خواتین یا بیمار افراد):
◈ ان پر جمعہ فرض نہیں۔
◈ انہیں نماز ظہر ادا کرنا لازم ہے۔
◈ اگر وہ جمعہ کی دو رکعتیں پڑھ لیں تو ان کی نماز باطل اور مردود ہوگی۔
3. وہ نماز جس کی قضا اگلے دن ہو سکتی ہے:
✿ مثال: نمازِ عید
◈ اگر عید کی نماز زوال کے بعد فوت ہو جائے تو:
➤ اگلے دن اسی وقت کے مثل وقت میں قضا کی جا سکتی ہے۔
➤ اہل علم نے اس کی اجازت دی ہے۔
قضا نمازوں کی مختصر اقسام کی فہرست:
✿ پہلی قسم:
وہ نمازیں جن کی قضا عذر ختم ہونے کے بعد کی جاتی ہے۔
◈ مثلاً: پنجگانہ نماز، وتر، سنت مؤکدہ
✿ دوسری قسم:
ایسی نمازیں جن کی قضا کے طور پر دوسری نماز ادا کی جاتی ہے۔
◈ مثلاً: جمعہ فوت ہونے پر ظہر کی نماز
✿ تیسری قسم
: وہ نماز جس کی قضا اگلے دن اس کے وقت کے مثل وقت پر کی جاتی ہے۔
◈ مثلاً: نماز عید
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب