چچی سے زنا کے بعد اس کی بیٹی سے نکاح کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

چچی سے زنا کی صورت میں اس کی بیٹی سے نکاح

سوال

اگر کوئی بھتیجا اپنی چچی کے ساتھ زنا کا مرتکب ہو چکا ہو، اور بعد میں دونوں اس گناہ سے سچی توبہ کر چکے ہوں، اب گھر والے چچی کی بیٹی کا نکاح اس بھتیجے سے کرنا چاہتے ہیں۔ چچی اور بھتیجے کے درمیان اب کوئی ناجائز تعلق باقی نہیں رہا۔ کیا اس صورت میں اس لڑکی (چچی کی بیٹی) کا نکاح اس لڑکے (بھتیجے) سے جائز ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں، اس صورت میں نکاح جائز ہے، اور یہ شادی ہو سکتی ہے۔

شرعی اصول یہی ہے کہ کسی حرام کام کے ارتکاب سے کوئی حلال چیز حرام نہیں ہوتی۔

◈ یعنی اگر کوئی شخص کسی ایسی خاتون کے ساتھ حرام تعلق قائم کر لے، جو اس کے لیے حلال نہ تھی، تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس عورت کی رشتہ دار خواتین (جو اس کے لیے نکاح کے لحاظ سے حلال ہو سکتی ہیں) بھی اس پر حرام ہو جائیں گی۔

نبی کریم ﷺ کا ارشاد

«لا يحرم الحرام الحلال»
(ابن ماجه:2015)

ترجمہ:
حرام کام کسی حلال کو حرام نہیں کرتا۔

زنا کی سنگینی

◈ زنا ایک نہایت قبیح اور سنگین گناہ ہے۔

◈ اگر کوئی شادی شدہ شخص زنا کرے، تو اس کی شرعی سزا رجم (پتھروں سے مار کر قتل کرنا) ہے۔

◈ اگر غیر شادی شدہ ہو، تو اس کی سزا سو کوڑے ہے۔

◈ اگر زنا محارم (یعنی ایسے رشتہ دار جن سے نکاح حرام ہے) کے ساتھ ہو، تو اس کی قباحت اور بھی شدید ہو جاتی ہے۔

توبہ کی اہمیت

◈ ایسے شخص پر لازم ہے کہ وہ فوراً اللہ تعالیٰ سے سچی توبہ کرے۔

◈ اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگے۔

◈ آئندہ کے لیے ندامت اور پرہیزگاری اختیار کرے۔

ھٰذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1