کیا امام بخاری رحمہ اللہ مدلس تھے؟ تحقیقی جائزہ
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ – توضیح الاحکام، جلد 2، صفحہ 341

امام بخاری اور تدلیس کا مسئلہ

سوال:

ایک دیوبندی عالم نے یہ دعویٰ کیا کہ امام ابن حجر رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "طبقات المدلسین” میں امام بخاری رحمہ اللہ کو مدلس شمار کیا ہے۔ لیکن جب اصل ماخذ کا مطالعہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ امام ابن حجر رحمہ اللہ نے دراصل امام ابن مندہ رحمہ اللہ کا قول نقل کیا ہے اور ساتھ ہی اس کا رد بھی فرمایا ہے۔ وہ قول کچھ یوں ہے:

"اخرج البخاری قال فلان و قال لنا فلان، وھو تدلیس”

اب سوال یہ ہے کہ:

➊ کیا امام بخاری کی کسی کتاب سے اس طرح کی عبارت ملتی ہے؟
➋ کیا "قال فلان” یا "قال لنا فلان” جیسی عبارت تدلیس کے زمرے میں آتی ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری (حدیث نمبر 5590) میں فرمایا:

"وقال هشام بن عمار……”

اس روایت پر حافظ ابن حزم نے اعتراض کیا، مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ روایت نہ منقطع ہے، نہ مدلس بلکہ صحیح اور متصل ہے۔ اس کی تفصیل فتح الباری میں موجود ہے۔

"قال فلان” یا "قال لنا فلان” تدلیس نہیں ہے

غیر مدلس راوی اگر "قال فلان” یا "قال لنا فلان” جیسے الفاظ استعمال کریں تو یہ تدلیس نہیں کہلاتی۔ اس کی مثالیں درج ذیل ہیں:

تابعی ابوجمرہ (جو ثقہ اور مشہور راوی ہیں) فرماتے ہیں:

"قال لنا ابن عباس……”
(صحیح بخاری: حدیث نمبر 3522)

ابن عباس رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابو جمرہ نصر بن عمران الضبعی البصری رحمہ اللہ کا مدلس ہونا قطعی طور پر ثابت نہیں۔

ابن عون نے فرمایا:

"قال لنا ابراھیم…”
(صحیح مسلم، ترقیم دارالسلام: حدیث نمبر 50)

امام شعبہ کا قول

امام شعبہ رحمہ اللہ نے فرمایا:

"مارأيت أحداً من أصحاب الحديث إلا يدلس إلا ابن عون وعمرو بن مرة”
میں نے اصحابِ حدیث میں سے جنھیں دیکھا، وہ سب تدلیس کرتے تھے سوائے ابن عون اور عمرو بن مرہ کے۔
(مسند ابن الجعد: حدیث 50، روایت البغوی، سند حسن، دوسرا نسخہ 1/277، حدیث 52، تاریخ دمشق لابن عساکر 33/222)

یہ امام شعبہ کا بہت وزنی قول ہے جو اس بات کی تائید کرتا ہے کہ ابن عون تدلیس سے پاک تھے۔

نتیجہ:

"قال فلان” یا "قال لنا فلان” جیسی عبارات صرف ان صورتوں میں تدلیس کے زمرے میں آتی ہیں جب راوی خود مدلس ہو۔ جب کہ امام بخاری رحمہ اللہ اور ان جیسی مثالوں میں، راوی غیر مدلس ہیں، لہٰذا اس بنیاد پر امام بخاری کو مدلس کہنا درست نہیں۔

اسی بنا پر حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا:

"اللہ کی مخلوقات میں سے امام بخاری سب سے زیادہ تدلیس سے پاک ہیں”
(اغاثۃ اللھفان: 1/260، لفت المبین: ص 28)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1