صحیح بخاری اور سفیان ثوری
سوال:
آپ نے اپنی کتابوں، جیسے کہ نور العینین فی اثبات رفع الیدین وغیرہ میں یہ وضاحت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے رکوع سے پہلے اور بعد والے رفع یدین کو ترک کرنا ثابت نہیں ہے۔
اس ضمن میں، حنفیہ کی سب سے مشہور دلیل یہ حدیث ہے:
"حدیث سفیان الثوری عن عاصم بن کلیب عن عبدالرحمن بن الاسود عن علقمہ عن عبداللہ بن مسعود”
آپ نے اس کے بارے میں لکھا ہے کہ اس کی سند ضعیف ہے، کیونکہ سفیان ثوری رحمہ اللہ اگرچہ ثقہ، فقیہ اور عابد تھے، لیکن ساتھ ہی مدلس بھی تھے۔
چونکہ یہ روایت "عن” کے ذریعے بیان کی گئی ہے، تو اصولِ حدیث کے مطابق مدلس کی "عن” والی روایت ضعیف شمار ہوتی ہے۔ لہٰذا یہ روایت اصول حدیث کے اعتبار سے ضعیف ہے۔
ابو بلال محمد اسماعیل جھنگوی دیوبندی نے اپنی کتاب تحفۃ اہل حدیث، حصہ دوم (ص۱۵۵) میں اس بات کا جواب یوں دیا کہ انہوں نے صحیح بخاری سے سفیان ثوری کی دس روایات پیش کیں جو انہوں نے "عن” سے روایت کی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ:
کیا جھنگوی صاحب کی ذکر کردہ ان روایات میں سماع کی تصریح یا متابعت موجود ہے؟
جواب:
الحمدلله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جھنگوی صاحب کی پیش کردہ تمام روایات میں سماع کی تصریح یا متابعت ثابت ہے۔ الحمدللہ۔
ہمارے محترم دوست ابوثاقب محمد صفدر بن غلام سرور حضروی نے اسماعیل جھنگوی کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں صفحہ ۲ پر درج تھا:
’’آپ نے صفحہ ۱۵۵ پر صحیح بخاری کی دس روایات درج کی ہیں۔ کیا آپ کا یہ دعویٰ ہے کہ ان روایات میں سفیان ثوری کی تصریحِ سماع یا متابعت قطعاً ثابت نہیں ہے؟
اگر واقعی آپ کا یہ دعویٰ ہے تو براہِ کرم اسے تحریری طور پر لکھیں اور اپنے چند ’’مسند علماء‘‘ مثلاً سرفراز خان صفدر، امین اوکاڑوی صاحب، تقی عثمانی صاحب وغیرہ سے دستخط کروا کر مجھے ارسال کریں۔
میں، ان شاء اللہ، ان تمام روایات میں سماع کی تصریح یا متابعت کو ثابت کروں گا۔ والحمدللہ۔‘‘
اس خط کا تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
جھنگوی صاحب کی پیش کردہ روایات پر تبصرہ:
(1)
صحیح بخاری، باب علامۃ المنافق، ج 1، ص 10 (حدیث 34)
◈ اس روایت میں شعبہ نے سفیان ثوری کی متابعت کی ہے۔
◈ صحیح بخاری، کتاب المظالم، باب اذا خاصم فجر (حدیث 2459)
(2)
صحیح بخاری، باب الغضب فی الموعظۃ، ج 1، ص 19 (حدیث 90)
◈ اس میں زہیر وغیرہ نے سفیان کی متابعت کی ہے۔
◈ صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب تخفیف الامام فی القیام (حدیث 1702)
(3)
صحیح بخاری، باب الوضوء مرۃ مرۃ، ج 1، ص 27 (حدیث 157)
◈ سنن ابی داود میں سفیان نے سماع کی تصریح کی ہے۔
◈ سنن ابی داود، الطہارہ، باب الوضوء مرۃ مرۃ (حدیث 138)
(4)
صحیح بخاری، باب البزاق و المخاط، ج 1، ص 38 (حدیث 241)
◈ اس روایت میں اسماعیل بن جعفر نے سفیان کی متابعت کی ہے۔
◈ صحیح بخاری، کتاب الصلاۃ، باب حک البزاق بالدین من المسجد (حدیث 405)
(5)
صحیح بخاری، باب الوضوء قبل الغسل، ج 1، ص 39 (حدیث 249)
◈ عبدالواحد نے سفیان کی متابعت کی ہے۔
◈ صحیح بخاری، کتاب الغسل، باب الغسل مرۃ واحدۃ (حدیث 257)
(6)
صحیح بخاری، باب التستر فی الغسل عن الناس، ج 1، ص 42 (حدیث 281)
◈ یہاں بھی عبدالواحد کی متابعت موجود ہے۔
◈ حوالہ وہی سابقہ (حدیث 257)
(7)
صحیح بخاری، باب مباشرت الحائض، ج 1، ص 44 (حدیث 299)
◈ سفیان ثوری نے سماع کی تصریح کی ہے۔
◈ سنن ابی داود، الطہارہ، باب الوضوء بفضل المراۃ (حدیث 77)
(8)
صحیح بخاری، باب ما یستر من العورۃ، ص 53 (حدیث 368)
◈ محمد بن یحییٰ بن حبان نے سفیان کی متابعت کی ہے۔
◈ صحیح بخاری، کتاب البیوع، باب بیع المنابذۃ (حدیث 2146)
(9)
صحیح بخاری، باب الاذان للمسافر، ج 1، ص 88 (حدیث 630)
◈ یزید بن زریع نے سفیان کی متابعت کی ہے۔
◈ صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب اثنان فما فوقہما جماعۃ (حدیث 658)
(10)
صحیح بخاری، باب السجود علی سَعَۃ أعظم، ج 1، ص 113 (حدیث 809)
◈ شعبہ وغیرہ نے سفیان کی متابعت کی ہے۔
◈ (حدیث 810)
خلاصہ کلام:
تمام مذکورہ روایات میں یا تو سماع کی تصریح ہے یا پھر ثقہ راویوں کی متابعت موجود ہے۔
لہٰذا دیوبندیوں کا یہ پروپیگنڈا کہ اہل حدیث، اہل سنت کے خلاف کچھ بیان کر رہے ہیں، باطل اور بے بنیاد ہے۔
ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب