مسافر کے لیے اذان کا حکم
سوال:
مسافروں کے لیے اذان کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلے میں اگرچہ کچھ اختلاف پایا جاتا ہے، تاہم درست اور راجح بات یہ ہے کہ مسافروں کے لیے بھی اذان دینا واجب ہے۔ اس کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان ہے جو آپ ﷺ نے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کو دیا تھا:
«إِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ»
(صحيح البخاري، الاذان، باب الاذان للمسافرين اذا کانوا جماعة والاقامة… ، ح: ۶۳۱ وصحيح مسلم، المساجد، باب من احق بالامامة، ح: ۶۷۴)
ترجمہ:
"جب نماز کا وقت آ جائے، تو تم میں سے ایک شخص تمہارے لیے اذان دے۔”
یہ ہدایت آپ ﷺ نے اس وقت دی تھی جب حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی، آپ ﷺ کی خدمت میں حاضری دینے کے بعد اپنے وطن کو واپسی کے سفر پر تھے۔
مزید برآں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی حضر (اقامتِ سکونت) یا سفر (مسافرت) میں اذان اور اقامت ترک نہیں کی۔ بلکہ آپ ﷺ کے سفر میں بھی اذان دی جاتی تھی، اور آپ ﷺ بذاتِ خود حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اذان دینے کا حکم فرمایا کرتے تھے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب