سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنا حرام ہے
سوال:
بعض خطباء اور واعظین سے یہ روایت سنی گئی ہے کہ:
’’ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس شخص کا جنازہ نہیں پڑھاؤں گا۔ جب اس کی وجہ دریافت کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شخص سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتا تھا، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایسے شخص کا جنازہ نہیں پڑھاتا جو عثمان رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتا ہو۔‘‘
کہا جاتا ہے کہ یہ روایت ترمذی شریف میں ہے۔ برائے کرم اس واقعے کی تحقیق اور اس کی تخریج سے آگاہ فرمائیں۔
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بات بالکل درست ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے محبت رکھنا ایمان کا حصہ ہے اور ان سے بغض رکھنا حرام ہے۔
(ماہنامہ الحدیث، شمارہ ۱۶، صفحہ ۴۶ تا ۴۸ ملاحظہ ہو)
اس روایت کی اسناد و تخریج:
آپ نے جس روایت کے بارے میں سوال کیا ہے، اسے درج ذیل محدثین نے بیان کیا ہے:
❀ جامع ترمذی (حدیث نمبر 3709)
❀ ابن عدی (الکامل، جلد 6، صفحہ 2143)
❀ حمزہ بن یوسف السہمی (تاریخ جرجان، صفحہ 100، روایت نمبر 77)
یہ روایت اس سند سے بیان کی گئی ہے:
عثمان ابن زفر: حدثنا محمد بن زیاد عن محمد بن عجلان عن ابی الزبیر عن جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ
اس روایت پر محدثین کا کلام:
امام ترمذی رحمہ اللہ:
❀ اس حدیث کو ”غریب“ قرار دیا۔
❀ فرمایا: ”ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں، اور اس میں محمد بن زیاد جو میمون بن مہران کا شاگرد ہے، وہ سخت ضعیف راوی ہے۔“
امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ:
❀ فرمایا: ”یہ حدیث منکر ہے۔“ (علل الحدیث: حدیث نمبر 1087)
محمد بن زیاد الطحان کے بارے میں آئمہ جرح و تعدیل کے اقوال:
❀ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ:
”کان اعور کذابا خبیثا یضع الاحادیث“
’’یہ کانا، جھوٹا اور خبیث شخص تھا، حدیثیں گھڑتا تھا۔‘‘ (الجرح والتعدیل، جلد 7، صفحہ 258 – سند صحیح ہے)
❀ عمرو بن علی الفلاس رحمہ اللہ:
’’یہ کذاب اور متروک الحدیث تھا۔‘‘ (الجرح والتعدیل، صفحہ 258 – سند صحیح ہے)
❀ ابو زرعہ الرازی رحمہ اللہ:
”کان یکذب“
’’یہ جھوٹ بولتا تھا۔‘‘ (کتاب الضعفاء لابی زرعہ الرازی، جلد 2، صفحہ 447)
خلاصہ تحقیق:
یہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے۔
لہٰذا اسے بیان کرنا بغیر جرح کے جائز نہیں۔
ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب