صحابی ثعلبہ بن حاطب رضی اللہ عنہ پر لگے بہتان کا تحقیقی جائزہ اور اس کی تردید
سورہ التوبہ کی آیات:
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَمِنْهُم مَّنْ عَاهَدَ اللَّـهَ لَئِنْ آتَانَا مِن فَضْلِهِ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُونَنَّ مِنَ الصَّالِحِينَ ﴿٧٥﴾ فَلَمَّا آتَاهُم مِّن فَضْلِهِ بَخِلُوا بِهِ وَتَوَلَّوا وَّهُم مُّعْرِضُونَ ﴿٧٦﴾ فَأَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِي قُلُوبِهِمْ إِلَىٰ يَوْمِ يَلْقَوْنَهُ بِمَا أَخْلَفُوا اللَّـهَ مَا وَعَدُوهُ وَبِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ ﴿٧٧﴾
سورۃ التوبۃ: 75-77
یعنی ان میں بعض لوگ وہ بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے وعدہ کیا تھا کہ اگر اللہ ہمیں اپنے فضل سے دے گا تو ہم صدقہ کریں گے اور نیک لوگوں میں شامل ہوں گے۔ لیکن جب اللہ نے انہیں مال دیا تو وہ بخل کرنے لگے اور روگردانی کر گئے۔ نتیجتاً ان کے دلوں میں نفاق ڈال دیا گیا جو قیامت تک رہے گا، اس لیے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ وعدہ خلافی کی اور جھوٹ بولا۔
واقعہ ثعلبہ بن حاطب رضی اللہ عنہ: تفسیر ابن کثیر کی روایت
تفسیر ابن کثیر میں مذکور ہے کہ یہ آیات ثعلبہ بن حاطب انصاری رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئیں۔ واقعہ کے مطابق:
❀ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے دعا کی درخواست کی کہ ان کے لیے مالداری کی دعا کریں۔
❀ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: "تھوڑا مال جس پر شکر ادا ہو بہتر ہے اس سے جو زیادہ ہو اور برداشت سے باہر ہو۔”
❀ پھر بھی انہوں نے اصرار کیا اور کہا کہ اگر اللہ نے مال دیا تو خوب صدقہ و خیرات کروں گا۔
❀ رسول اللہ ﷺ نے دعا کی، اور ان کی بکریوں میں اتنی برکت ہوئی کہ مدینہ تنگ پڑ گیا۔
❀ ابتداء میں کچھ نمازیں جماعت کے ساتھ پڑھتے تھے، لیکن مال بڑھنے پر دور چلے گئے اور نمازیں بھی چھوڑ دیں، حتیٰ کہ جمعہ بھی ترک کر دیا۔
❀ جب نبی کریم ﷺ نے ان کا حال پوچھا تو اطلاع ملنے پر افسوس کا اظہار فرمایا۔
❀ پھر ﴿خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً﴾ آیت نازل ہوئی۔
❀ آپ ﷺ نے زکوٰۃ جمع کرنے والے دو افراد کو حکم دیا کہ ثعلبہ اور بنی سلیم کے فلاں شخص سے زکوٰۃ وصول کریں۔
❀ ثعلبہ نے زکوٰۃ دینے سے انکار کیا اور کہا: "یہ تو جزیہ کی بہن ہے!”
❀ بنو سلیم کے شخص نے بہترین جانور زکوٰۃ میں دیے، جس پر نبی کریم ﷺ نے اس کے لیے دعا کی اور ثعلبہ پر افسوس کا اظہار فرمایا۔
❀ جب آیات (التوبہ: 75-77) نازل ہوئیں، ثعلبہ کے رشتہ دار نے واقعہ بتایا، تو وہ واپس آیا اور زکوٰۃ دینا چاہی، لیکن آپ ﷺ نے قبول نہ کی۔
❀ بعد میں حضرت ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم نے بھی اس کی زکوٰۃ قبول نہ کی۔
تفسیر ابن کثیر (مترجم، جلد 2، صفحات 588-589، مکتبہ قدوسیہ لاہور، 2003ء، بتصرف یسیر)
اس روایت کی تحقیق اور اسناد کا جائزہ:
اصل سند:
یہ روایت تفسیر ابن کثیر میں تفسیر ابن جریر طبری (جلد 10، صفحات 130-131) اور تفسیر ابن ابی حاتم (جلد 6، صفحات 1847-1849) سے منقول ہے۔
سند: معان بن رفاعۃ عن علی بن یزید عن ابی عبدالرحمن القاسم بن عبدالرحمن عن ابی امامۃ الباھلی رضی اللہ عنہ
تبصرہ محقق عبدالرزاق المہدی (تفسیر ابن کثیر، جلد 3، صفحہ 417):
❀ "اسنادہ واہ بمرۃ و المتن باطل”
❀ "اسنادہ ضعیف جدا”
راویوں کی تفصیل:
◈ علی بن یزید الالھانی:
➊ امام بخاری: "منکر الحدیث” (کتاب الضعفاء بتحقیقی تحفۃ الاقویاء، ص 79، رقم 262)
➋ امام نسائی: "متروک الحدیث” (الضعفاء و المتروکین: 432)
◈ معان بن رفاعہ: "لین الحدیث” یعنی ضعیف (التقریب: 6747)
نتیجہ: یہ روایت باطل اور سخت ضعیف ہے۔
مزید شواہد کا تجزیہ:
1. سند: محمد بن سعد العوفی عن ابیہ عن عمہ عن ابیہ عن ابیہ عن ابن عباس
❀ یہ روایت بھی تفسیر طبری (جلد 10، صفحہ 130) اور ابن ابی حاتم (جلد 6، صفحہ 1849، حدیث 10500) میں موجود ہے۔
❀ تمام راوی ضعیف:
➊ محمد بن سعد العوفی: ضعیف
➋ سعد بن محمد العوفی: جہمی (سخت گمراہ)
➌ الحسین بن الحسن: ضعیف
➍ الحسن بن عطیہ: ضعیف
➎ عطیہ العوفی: ضعیف الحفظ، مدلس
نتیجہ: یہ سند بھی باطل اور مردود ہے۔
2. سند: ابن حمید عن سلمہ عن ابن اسحاق عن عمرو بن عبید عن الحسن
ماخذ: تفسیر طبری (جلد 10، صفحہ 133)
◈ محمد بن حمید الرازی: "حافظ ضعیف” (تقریب: 5834)
◈ محمد بن اسحاق: صدوق، مگر مدلس
◈ عمرو بن عبید: کذاب (تحفۃ الاقویاء، تہذیب التہذیب، میزان الاعتدال)
نتیجہ: یہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے۔
3. قتادہ تابعی کی روایت
سند: سعید عن قتادہ (تفسیر طبری، جلد 10، صفحہ 131)
❀ سعید بن ابی عروبہ: ثقہ، لیکن مدلس
❀ ثعلبہ بن حاطب کا نام موجود نہیں
نتیجہ: ضعیف روایت، غیر صریح، اور مطلوبہ نام بھی نہیں۔
4. مجاہد تابعی کی روایت
سند: ابن ابی نجیح عن مجاہد (تفسیر طبری، جلد 10، صفحہ 132؛ ابن ابی حاتم، جلد 6، صفحہ 1849، حدیث 10501)
❀ عبداللہ بن ابی نجیح: ثقہ مگر مدلس
❀ ثعلبہ رضی اللہ عنہ کا نام موجود نہیں
نتیجہ: یہ روایت بھی ضعیف ہے۔
مجموعی تحقیق کا خلاصہ:
تمام روایات اور شواہد کی جانچ کے بعد یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ثعلبہ بن حاطب انصاری رضی اللہ عنہ پر یہ واقعہ مکمل طور پر بے بنیاد، من گھڑت اور باطل ہے۔ یہ قصہ بعض قصہ گو حضرات نے اپنے انداز میں گھڑ کر بیان کیا ہے، جس کی کوئی معتبر اور صحیح سند موجود نہیں۔
اہم وضاحت:
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے مطابق:
❀ ثعلبہ بن حاطب الانصاری البدری رضی اللہ عنہ الگ صحابی ہیں۔
❀ ثعلبہ بن حاطب اور ابن ابی حاطب الانصاری غیر البدری رضی اللہ عنہ دوسرے صحابی ہیں۔
ماخذ: الاصابہ فی تمییز الصحابہ (طبع بیت الافکار، صفحہ 156، ترجمہ 970)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب