علم غیب صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے
سوال:
کیا واقعی دنیا میں ایسا کوئی علم موجود ہے جو کسی انسان کو یہ بتا دے کہ کسی اجنبی شخص نے ماضی میں کیا اعمال کیے ہیں؟ بعض افراد دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ لوگوں کے تمام اعمال جان لیتے ہیں۔ اس بارے میں اسلام کی کیا رہنمائی ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلامی تعلیمات کے مطابق، دنیا میں ایسا کوئی علم موجود نہیں ہے جس کے ذریعے غیب کی خبریں معلوم کی جا سکیں۔ جو لوگ اس قسم کے دعوے کرتے ہیں وہ جھوٹے، فریب دینے والے اور ایمان کے لٹیرے ہوتے ہیں۔ ایسے افراد سے دور رہنا ضروری ہے، کیونکہ ان کے پاس جانا انسان کے ایمان کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
قرآن مجید سے دلائل:
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
﴿ وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِ وَالْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ ﴿٥٩﴾
… سورة الانعام
اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ جو کچھ جنگل اور دریا میں ہے وہ سب جانتا ہے۔ کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ہے، مگر یہ سب کچھ کتاب روشن میں ہے۔
اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد ہوتا ہے:
﴿عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا ﴿٢٦﴾
… سورة الجن
وہ غیب جاننے والا عالم الغیب ہے اور اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا۔
مزید ارشاد باری تعالیٰ:
﴿قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ ﴿٦٥﴾
… سورة النمل
کہہ دو يا نبی کہ آسمانوں اور زمین میں اللہ کے سوا کوئی بھی غیب کی بات نہیں جانتا، اور انہیں اس بات کا بھی علم نہیں کہ کب قبروں سے اٹھائے جائیں گے۔
حدیث رسول ﷺ سے رہنمائی:
ایسے لوگوں کے پاس جانا بھی ایمان کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس کا اثر عبادات پر بھی پڑتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
” مَنْ أتى عَرَّافًا فَسَأَلهُ عَنْ شَئٍ لم تقْبَل لَهُ صَلاةُ أربعينَ ليلةً "
(مسلم: 7 / 37)
"جو شخص کسی عرّاف (کاہن) کے پاس جائے اور اس سے کسی چیز کے بارے میں پوچھے، چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کی جائے گی۔”
لہٰذا، اس بات پر مکمل یقین رکھنا چاہیے کہ علمِ غیب صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ کسی انسان کو نہ ماضی کا مکمل علم ہے اور نہ ہی مستقبل کی خبریں۔ جو لوگ اس کے برعکس دعویٰ کرتے ہیں وہ جھوٹے ہیں، اور ان سے بچنا ایمان کی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔