نکاح میں وکیل کے ایجاب و قبول کی شرعی حیثیت
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، ج2، ص190

ایجاب و قبول کے لئے وکیل مقرر کرنا

سوال

صورت حال کچھ یوں ہے کہ:
لڑکا خود موجود نہیں تھا، اس کی طرف سے اس کے وکیل نے نکاح کے ایجاب و قبول کا عمل مکمل کیا۔ کچھ عرصے بعد جب لڑکا واپس آیا تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ:
کیا وہ وکیل اب اس لڑکے کو ایجاب و قبول منتقل کرے گا؟ اگر کرے گا تو اس کی صورت کیا ہوگی؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر لڑکے نے وکیل کو (نکاح کے لئے) باقاعدہ اجازت دے دی تھی، تو وکیل کا کیا ہوا ایجاب و قبول کافی ہے۔
ایجاب و قبول کو دوبارہ دہرانے (اعادہ کرنے) یا لڑکے کو اس کا انتقال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1