وطن، قوم یا عربیت کے نام پر کام کرنا: شرعی حکم کیا ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

کیا یہ کہنا جائز ہے کہ: ’’وطن کے نام سے یہ کام کرتا ہوں‘‘؟
اسی طرح کے جملے جیسے: ’’وطن کے نام سے، قوم کے نام سے، عربیت کے نام سے‘‘ کہنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی شخص ’’وطن‘‘، ’’قوم‘‘ یا ’’عربیت‘‘ کے نام سے کسی کام کو انجام دینے کا دعویٰ کرتا ہے، تو اس کے جواز یا عدم جواز کا انحصار اس کے ارادے اور دل کی کیفیت پر ہوگا۔ اس کی تفصیل درج ذیل ہے:

➊ اگر مراد قوم یا اہل شہر ہوں:

◈ اگر کہنے والے کا مقصد صرف اپنے وطن، قوم یا عرب کے لوگوں کا ذکر کرنا ہو، جیسے وہ ان کے لیے کوئی کام کر رہا ہو، یا ان کی نمائندگی کر رہا ہو،
◈ تو ایسی صورت میں ان الفاظ کا استعمال جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں۔

➋ اگر مراد تبرک یا استعانت ہو:

◈ اگر کوئی شخص ’’وطن‘‘، ’’قوم‘‘ یا ’’عربیت‘‘ کے نام کو تبرک (یعنی برکت حاصل کرنا) یا استعانت (یعنی مدد حاصل کرنا) کے مقصد سے استعمال کرتا ہے،
◈ تو یہ عمل شرک کی ایک قسم شمار ہوگا۔

➌ اگر دل میں ان چیزوں کی عظمت ہو:

◈ اگر کہنے والے کے دل میں وطن، قوم یا عربیت جیسی چیزوں کی غیر معمولی عظمت ہو،
◈ اور وہ انہیں دین یا اللہ کی صفات کے برابر یا اس کے قریب درجہ دیتا ہو،
◈ تو اس طرح کے الفاظ اور نظریات شرکِ اکبر کی شکل بھی اختیار کر سکتے ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1