کسی کو مرحوم کہنا کیسا؟ شرعی رہنمائی اور حکم
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

کسی کو "مرحوم” کہنے کے بارے میں شرعی حکم

سوال:

کیا کسی مسلمان کے انتقال کے بعد اسے "مرحوم” کہنا یا یہ الفاظ استعمال کرنا کہ "اللہ نے اسے اپنی رحمت سے ڈھانپ لیا ہے” یا "وہ اللہ کی رحمت کی طرف منتقل ہوگیا ہے”، شریعت کے مطابق درست ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی فوت شدہ مسلمان کے لیے "مرحوم” کہنا یا یہ جملے کہنا کہ "اللہ نے اسے اپنی رحمت سے ڈھانپ لیا ہے” یا "وہ اللہ کی رحمت کی طرف منتقل ہوگیا ہے”، شریعت کی روشنی میں جائز ہیں۔ ان الفاظ کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ:

❀ یہ الفاظ تفاؤل (اچھی امید) اور اللہ کی رحمت کی امید کے دائرے میں آتے ہیں۔

❀ ان کا تعلق خبری بات (یقینی اطلاع) سے نہیں ہوتا۔

❀ غیب کے امور میں یقینی بات کہنا شرعاً ممکن نہیں، لہٰذا ایسی باتیں تفاؤل اور نیکی کی امید کے طور پر کی جاتی ہیں، نہ کہ یقین کے ساتھ۔

یہی حکم ایسے جملوں کا بھی ہے جیسے:

"وہ اللہ کی رحمت کی طرف منتقل ہوگیا ہے”

"فلاں شخص رفیق اعلیٰ کی طرف منتقل ہوگیا”

ان جملوں کا تعلق بھی تفاؤل اور دعا سے ہے، نہ کہ قطعی خبر سے۔ چونکہ یہ غیبی امور ہیں، اس لیے ان کے بارے میں وثوق اور یقین کے ساتھ بات کہنا درست نہیں ہے۔ البتہ امید اور دعا کے طور پر ایسے کلمات کہنا درست اور جائز ہے۔

ھٰذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1