امام بخاریؒ کی قبر پر دعا سے بارش کا واقعہ – تحقیقی جائزہ
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، جلد ۲، صفحہ ۶۳

امام بخاریؒ کی قبر کے وسیلے سے بارش کی دعا — روایت کی وضاحت

سوال

ایک روایت کے حوالے سے وضاحت طلب کی گئی ہے جس میں ذکر ہے کہ:

قسطلانی نے ’’ارشاد الساری‘‘ میں ابو علی حافظ سے نقل کیا۔ انھوں نے کہا کہ ابو الفتح نصر ابن الحسن سمرقندی نے جب وہ ۴۶۴ھ میں سمرقند آئے، بتایا کہ ایک مرتبہ وہاں بارش نہ ہونے کی وجہ سے قحط پڑا۔ لوگوں نے کئی بار بارش کے لیے دعا کی مگر کوئی بارش نہ ہوئی۔
آخر کار ایک نیک شخص قاضی سمرقند کے پاس آئے اور کہا: ’’میں تمہیں ایک نیک مشورہ دینا چاہتا ہوں۔‘‘ قاضی نے کہا: ’’بیان کرو۔‘‘
اس شخص نے کہا: ’’تم تمام لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر امام بخاری کی قبر پر جاؤ اور وہاں جا کر اللہ تعالیٰ سے بارش کی دعا کرو۔ شاید کہ اللہ جل جلالہ ہمیں بارش عطا فرما دے۔‘‘
قاضی نے اس رائے کو سراہا اور تمام لوگوں کو لے کر امام بخاریؒ کی قبر پر گیا۔ وہاں لوگوں نے رونا شروع کیا اور صاحبِ قبر کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ سے بارش کی دعا کی، تو اللہ تعالیٰ نے فوراً موسلا دھار بارش نازل فرمائی، حتیٰ کہ سات دن تک لوگ خرتنگ سے باہر نہ نکل سکے۔

حوالہ: تیسیر الباری، ترجمہ و تشریح صحیح بخاری شریف (علامہ وحید الزمان) جلد اول، دیباچہ، صفحہ ۶۴، نعمانی کتب خانہ، لاہور، ضیاء احسان پبلشرز (۱۹۹۰)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس روایت کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد درج ذیل نکات واضح ہوتے ہیں:

➊ روایت کا ماخذ اور سند

◈ یہ واقعہ احمد بن محمد القسطلانی (وفات: ۹۲۳ھ) کی کتاب ارشاد الساری (جلد ۱، صفحہ ۳۹) میں موجود ہے۔
◈ اس روایت کو قسطلانی نے ابو علی الحافظ سے نقل کیا ہے۔
◈ قسطلانی سے ابو علی الحافظ تک روایت کی مکمل سند موجود نہیں ہے، یعنی یہ مرسل روایت ہے۔

➋ ابو علی الحافظ کی شخصیت

◈ ابو علی الحافظ کون تھے؟ اس کے متعلق کوئی واضح معلومات موجود نہیں۔
◈ یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ یہاں "ابو علی الحافظ” سے ابو علی الحافظ النیسابوری مراد نہیں ہیں، کیونکہ وہ ابو الفتح نصر بن الحسن السمرقندی کے دور سے کافی پہلے وفات پا چکے تھے۔

➌ روایت کی حیثیت

◈ چونکہ یہ واقعہ بغیر صحیح سند کے نقل ہوا ہے، اس لیے اسے ثابت شدہ اور معتبر روایت نہیں کہا جا سکتا۔
◈ اس کی بنیاد ایسی شخصیات پر ہے جن کے بارے میں تاریخی و علمی طور پر اعتماد کے ساتھ کچھ کہنا ممکن نہیں۔

➍ خلاصہ

◈ امام بخاریؒ کی قبر پر جا کر بارش کی دعا کا یہ قصہ ثابت نہیں ہے۔
◈ اس لیے اس واقعہ کو دلیل بنا کر قبر کے وسیلے سے دعا کا جواز ثابت کرنا علمی و تحقیقی معیار پر درست نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1