جنت میں شوہر اور بیوی ساتھ ہوں گے؟ قرآن و حدیث سے ثبوت
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) ج2ص57

جنت میں بیوی اپنے جنتی شوہر کے ساتھ ہوگی – مکمل تفصیلی تحقیق

سوال:

کیا جنت میں میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ ہوں گے؟
ایک شخص کا دعویٰ ہے کہ قیامت کے بعد اگر میاں بیوی دونوں جنت میں چلے جائیں تو وہ ساتھ نہیں رہیں گے بلکہ علیحدہ علیحدہ ہوں گے۔ اس کے مطابق دنیا کی بیوی کو اس کا دنیا والا شوہر جنت میں نہیں ملے گا۔ حتیٰ کہ نبی کریم ﷺ کی بیویاں بھی آپ ﷺ کے ساتھ جنت میں نہیں ہوں گی۔
یہ شخص مزید کہتا ہے کہ اگر کوئی یہ عقیدہ رکھے کہ دنیا کی بیوی جنت میں شوہر کو ملے گی، یا نبی ﷺ کی بیویاں آپ ﷺ کو ملیں گی تو وہ ان قرآنی آیات کا منکر ہے:
سورۃ البقرہ: 200، 202، 286
سورۃ آل عمران: 25، 30، 195
سورۃ النساء: 32، 124
سورۃ ابراہیم: 51
سورۃ النحل: 97
سورۃ المومن: 40
سورۃ الصافات: 49
سورۃ الرحمن: 56
سورۃ الواقعہ: 36
وغیرہ۔

یہ شخص کہتا ہے کہ ان آیات سے پتا چلتا ہے کہ بیوی شوہر کے ساتھ نہیں رہے گی، اور جنت میں ایسی عورتیں ہوں گی جنہیں کسی انسان نے چھوا تک نہیں ہوگا۔ وہ کہتا ہے اگر بیوی کا عمل زیادہ ہو تو پھر کیا فائدہ ملے گا؟ کیا ان آیات کے خلاف جانا لازم نہیں آتا؟

جواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس شخص نے جن قرآنی آیات کا ذکر کیا ہے، ان میں سے کسی ایک آیت میں بھی یہ مسئلہ موجود نہیں کہ جنت میں میاں بیوی ایک دوسرے سے جدا رہیں گے۔
آپ اس شخص سے مطالبہ کریں کہ وہ کوئی ایک آیت پیش کرے، متن اور ترجمے کے ساتھ، جس سے اس کا دعویٰ واضح طور پر ثابت ہوتا ہو۔

جنت میں میاں بیوی کے ساتھ ہونے کی قرآنی دلیل:

ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ادخُلُوا الجَنَّةَ أَنتُم وَأَزوٰجُكُم تُحبَر‌ونَ ﴿٧٠﴾
… سورة الزخرف

ترجمہ: تم اور تمھاری بیویاں جنت میں داخل ہو جاؤ۔
(الزخرف: 70، الکتاب ص 298)

تفسیر الجلالین:
(وازواجکم) یعنی زوجاتکم
(تفسیر الجلالین ص 654)

◈ اگر مخاطب مرد ہوں تو "ازواج” سے مراد "زوجات” یعنی بیویاں ہیں۔
◈ اگر عورتیں مخاطب ہوں تو "ازواج” سے مراد ان کے شوہر ہیں۔

اس آیت سے واضح ہے کہ جنت میں میاں بیوی کا رشتہ برقرار رہے گا۔

” untouched women ” سے مراد کیا ہے؟

جن آیات میں یہ ذکر ہے کہ ان عورتوں کو کسی انسان یا جن نے نہیں چھوا، ان سے دو مفاہیم لیے گئے ہیں:

پہلا مفہوم:
یہ حورِ عین ہیں، جو جنتی مردوں کے لیے پیدا کی گئی ہیں۔
دلیل: سورۃ الرحمن، آیات 72 تا 74

دوسرا مفہوم:
یہ دنیا کی عورتیں ہیں جنہیں دوبارہ زندہ کرکے اعلیٰ ترین صورت میں تیار کیا جائے گا۔
دلیل:
مشہور تابعی امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"هن من نساء أهل الدنیا خلقهن الله فی الخلق الآخر………”
وہ دنیا کی عورتیں ہیں جنھیں اللہ دوسری (بہترین) خلقت پر پیدا فرمائے گا
(البعث والنشور للبیہقی: ص 378، و سندہ صحیح)

حدیثی دلائل:

عورت اپنے آخری شوہر کے ساتھ ہوگی:

روایت:
امام ابو یعلیٰ الموصلی رحمہ اللہ نے یہ حدیث روایت کی:

"المراة لآخر أزواجها”
عورت اپنے آخری شوہر کے ساتھ ہوگی۔

مکمل حوالہ:
(المطالب العالیہ: 1731، و سندہ حسن، اتحاف الخیرۃ المہرۃ للبوصیری، السلسلۃ الصحیحۃ للألبانی: 3/275، ح 1281)

ام الدرداءؓ نے معاویہؓ کا نکاح کا پیغام ٹھکرا دیا اور کہا کہ:

"میں ابو الدرداء کے سوا کسی کو نہیں چاہتی کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ‘عورت اپنے آخری شوہر کے ساتھ ہوگی۔'”

اس حدیث کے راویوں کی تحقیق:

اسماعیل بن عبداللہ القرشی: ثقہ، صدوق، حدیث میں متقن
(سیر اعلام النبلاء: 12/128، میزان الاعتدال: 1/236)
ابو الملیح الرقی: ثقہ
(تقریب التہذیب: 1266)
میمون بن مہران الجزری: ثقہ فقیہ
(تقریب التہذیب: 7049)

خلاصہ: یہ روایت حسن لذاتہ ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ مومنوں کی بیویاں جنت میں بھی ان کے ساتھ ہوں گی۔

ایک اور روایت:

حافظ ابوالشیخ الاصبہانی رحمہ اللہ نے بھی یہی حدیث نقل کی ہے۔
(طبقات المحدثین باصہبان، ج4، ص36، ح 806)

روایت کے راویوں کا مختصر تعارف:
احمد بن اسحاق الجوهری: ثقہ
اسماعیل بن عبداللہ بن زرارہ الرقی: صدوق، حسن الحدیث
ام الدرداء الصغریٰ: ثقہ فقیہہ
میمون بن مہران، ابو الملیح: تفصیل اوپر گزر چکی ہے

خلاصہ: یہ روایت حسن الذاتہ ہے، اور پہلی روایت کے ساتھ مل کر صحیح لغیرہ بنتی ہے۔

نبی کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات کا جنت میں ساتھ ہونا

نبی کریم ﷺ نے سیدہ عائشہؓ سے فرمایا:

"فأنت زوجتي فی الدنیا والآخرة”
"تو دنیا اور آخرت میں میری بیوی ہے۔”

(صحیح ابن حبان، الاحسان: 7053 [7095]، و سندہ صحیح، المستدرک للحاکم: 4/10، ح 6729، ووافقہ الذہبی)

اسی طرح جبریل علیہ السلام نے عائشہؓ کی تصویر لاکر فرمایا:

"هذہ زوجتک فی الدنیا والآخرة”
"یہ دنیا اور آخرت میں آپ کی بیوی ہیں۔”

(صحیح ابن حبان، الاحسان: 7052 [7094]، و سندہ حسن)

سیدنا عمار بن یاسرؓ نے فرمایا:

"إني الأعلم أنها زوجته فی الدنیا والآخرة”
"میں جانتا ہوں کہ وہ دنیا اور آخرت میں آپ ﷺ کی بیوی ہیں۔”

(صحیح بخاری: 3772)

وہ شخص جو یہ دعویٰ کرے کہ ازواجِ مطہرات جنت میں نبی ﷺ کے ساتھ نہیں ہوں گی

ایسا شخص سخت گمراہ، ملحد، ضال مضل اور بے دین ہے۔
کیونکہ اگر نبی کی بیویاں جنت میں ان کی بیویاں نہ ہوں، تو کیا وہ کسی اور امتی کی بیویاں ہوں گی؟
حالانکہ ازواجِ مطہرات امت کے لیے مائیں ہیں۔
ماں بیوی نہیں ہو سکتی!
یہ عقیدہ رکھنا کفر اور شدید گستاخی ہے۔

اہم تنبیہ:

کفار، مرتدین، اور منافقین ہر دور میں اسلام کی بنیادی تعلیمات پر حملے کرتے رہے ہیں۔

◈ کبھی آدم و حوا کی تخلیق کو افسانہ قرار دیتے ہیں
◈ کبھی ڈارون کے نظریہ ارتقاء کو پیش کرتے ہیں
◈ کبھی رسول اللہ ﷺ کی بیویوں کے جنت میں ساتھ ہونے کا انکار کرتے ہیں

یہ سب دینِ اسلام پر حملے ہیں۔
مسلمانوں کو چاہیے کہ ان باطل نظریات کے خلاف علمی، دینی اور تحقیقی دفاع کریں۔

امام ہارون الرشید کا واقعہ:

ایک شخص نے حدیث پر اعتراض کیا تو خلیفہ ہارون الرشید رحمہ اللہ نے فرمایا:

"بعض ملحدین نے اسے یہ کلام بتایا ہے۔”

(تاریخ بغداد: 5/244، کتاب المعرفۃ و التاریخ: 2/181-182)

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا فرمان:

"فکل من لم یناظر اهل الالحاد والبدع مناظرة تقطع دابرهم، لم یکن اعطی الاسلام حقه…”
ہر وہ شخص (عالم جس کے پاس متعلقہ علم ہے) جو ملحدین و مبتدعین سے مناظرہ کرکے ان کی جڑیں نہیں کاٹتا تو اس نے اسلام کا حق ادا نہیں کیا اور نہ علم و ایمان کے واجبات کو پورا کیا ہے، اس کے کلام سے سینوں کو شفاء اور دلوں کو اطمینان حاصل نہیں ہوا اور نہ اس کا کلام علم و یقین کا فائدہ دیتا ہے۔
(درء تعارض العقل والنقل، ج1، ص357)

خلاصہ تحقیق:

◈ قرآن و سنت سے ثابت ہے کہ دنیا کی مومن بیوی جنت میں اپنے مومن شوہر کے ساتھ ہوگی۔
◈ ازواجِ مطہرات نبی کریم ﷺ کے ساتھ جنت میں ہوں گی۔
◈ جو اس بات کا انکار کرے وہ ملحد اور گمراہ ہے۔
◈ مسلمانوں پر لازم ہے کہ دین پر حملہ کرنے والوں کا رد کریں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1