سوال
کیا قبلے کی طرف پاؤں کرکے سونا یا قبلے کی طرف پاؤں کرکے بیٹھنا منع ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
◈ قبلے کی طرف پاؤں کرکے سونے یا بیٹھنے کی واضح ممانعت کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔
◈ عرفِ عام (عام لوگوں کے نزدیک) یہ عمل معیوب اور ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے، اسی وجہ سے بہتر یہی ہے کہ بغیر کسی شرعی عذر کے جان بوجھ کر قبلہ کی طرف پاؤں نہ کیے جائیں۔
◈ جائز (مباح) امور میں عرف کا لحاظ رکھنا شریعت میں پسندیدہ عمل ہے۔ اس اصول کی دلیل نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد ہے:
«لولا حدثان قومك لهدمت الكعبة»
(اگر تمہاری قوم نئی نئی اسلام میں داخل نہ ہوئی ہوتی تو میں کعبہ کو گرا دیتا اور اس کی بنیادیں ابراہیم علیہ السلام کی رکھی ہوئی بنیادوں پر رکھتا)
◈ اسی عرفِ عام کی رعایت کی بنیاد پر بعض علماء نے اس عمل کو مکروہ قرار دیا ہے۔
اس سلسلے میں چند حوالہ جات درج ذیل ہیں:
◈ نفع المفتی والسائل از عبد الحئی لکھنوی (ص ۵۸)
◈ فتاویٰ سراجیہ (ص ۷۲)
◈ ردالمختار (ص ۳۳۸، ۳۳۹)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب