عیسائیوں کے تین سوالات اور ان کے جوابات
(پہلا سوال: عیسیٰ علیہ السلام کا ماں کی گود میں بولنا)
سوال:
ایک عیسائی نے چند سوالات پیش کیے اور دعویٰ کیا کہ اگر ان سوالات کے تشفی بخش جوابات دے دیے جائیں تو وہ اسلام قبول کر لے گا۔
پہلا سوال:
عیسیٰ علیہ السلام نے اپنی ماں کی گود میں بات کی، جبکہ آپ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام بڑے (افضل) ہیں۔
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عیسیٰ علیہ السلام کا گود میں بولنا کیوں ضروری تھا؟
◈ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ، سیدہ مریم علیھا السلام پر یہودیوں نے زنا کی تہمت لگائی، کیونکہ وہ اپنے ساتھ ایک نوزائیدہ بچے کو گود میں لیے آئیں تھیں۔
◈ اس جھوٹے الزام کا رد ایک حیرت انگیز اور زبردست معجزے کے ذریعے ضروری تھا۔ لہٰذا سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے نومولود ہونے کے باوجود بول کر:
- اپنی نبوت کا اعلان کیا،
- اور اپنی ماں کی پاکدامنی ثابت کر دی۔
محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں ایسی ضرورت کیوں پیش نہ آئی؟
◈ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ اور والد کی شناخت تمام لوگوں کو معلوم تھی۔
◈ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ پر کسی قسم کا الزام یا تہمت نہ تھا۔
◈ لہٰذا کوئی معجزاتی گواہی درکار نہ تھی۔
نوٹ:
گود میں بولنے کو افضیلت کی دلیل سمجھنا درست نہیں۔
◈ جریج راہب کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے بھی ایک نوزائیدہ بچے نے گود میں بول کر گواہی دی تھی۔
◈ اگر محض گود میں بولنے کو فضیلت کی علامت مانا جائے تو پھر کیا جریج راہب کے سامنے بولنے والے بچے کو ان عظیم انبیاء (مثلاً سیدنا ابراہیم، سیدنا یعقوب، اور سیدنا موسیٰ علیہم السلام) پر فضیلت دی جائے گی؟
◈ جن کے بارے میں گود میں بولنے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے؟
خلاصہ:
◈ سوال کی بنیاد ہی کمزور اور غیر علمی ہے۔
تمام انبیاء پر ایمان فرض ہے:
◈ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے تمام سچے رسولوں پر ایمان لانا فرض ہے۔
◈ جیسے کہ:
- سیدنا ابراہیم علیہ السلام
- سیدنا موسیٰ علیہ السلام
- سیدنا عیسیٰ علیہ السلام
سب اللہ تعالیٰ کے سچے رسول اور برگزیدہ بندے تھے۔
◈ اسی طرح:
- سیدنا محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب صلی اللہ علیہ وسلم، جو سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے ہیں، وہ بھی اللہ کے سچے رسول اور بندے ہیں۔
افضیلت کا اصل معیار کیا ہے؟
رسول کی افضیلت کا اصل معیار "رسالت” ہے۔
قرآنِ مجید:
◈ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت قرآنِ مجید کی صورت میں محفوظ ہے، جو ان کی مادری زبان عربی میں موجود ہے۔
انجیل کا معاملہ:
◈ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی اصل تعلیمات (انجیل) ان کی مادری زبان آرامی میں دستیاب نہیں ہیں۔
◈ موجودہ اناجیل (متی، مرقس، لوقا، یوحنا) پولس کے پیروکار عیسائیوں کی پیش کردہ ہیں، جو درج ذیل وجوہات کی بنا پر معتبر نہیں:
موجودہ اناجیل پر علمی اعتراضات:
1. زبان کا فرق:
◈ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی مادری زبان یونانی نہیں بلکہ آرامی تھی، جبکہ موجودہ اناجیل یونانی میں ہیں۔
2. مصنف کی پہچان:
◈ متی کی طرف منسوب انجیل کے متعلق اس میں خود لکھا ہے:
’’یسوعؔ نے وہاں سے آگے بڑھ کر متی نام ایک شخص کو محصول کی چوکی پر بیٹھے دیکھا اور اس سے کہا میرے پیچھے ہولے۔ وہ اُٹھ کر اس کے پیچھے ہولیا۔‘‘
(متی باب ۹، فقرہ ۹، پرانا اور نیا عہد نامہ، بائبل سوسائٹی انار کلی لاہور، ص 11، 12؛ نیز دیکھئے: کلام مقدس کا عہد عتیق و جدید، سوسائٹی آف سینٹ پال، روما 1958ء، ص 13)
◈ اس عبارت سے واضح ہوتا ہے کہ:
- یا تو یہ انجیل خود متی نے نہیں لکھی،
- یا اگر لکھی، تو بھی اس کے راوی کا تعارف موجود نہیں۔
3. راوی کون ہیں؟
◈ مرقس اور لوقا، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے شاگرد یا حواری نہیں تھے۔
◈ یوحنا اور پطرس دونوں ان پڑھ تھے:
’’جب اُنہوں نے پطرس اور یوحنا کی دلیری دیکھی اور جانا کہ یہ ان پڑھ اور عام آدمی ہیں تو تعجب کیا۔‘‘
(اعمال ب 4، فقرہ 13، عہد نامہ جدید، ص 111)
◈ یوحنا کی انجیل کے آخر میں لکھا ہے:
’’یہ وہی شاگرد ہے جو ان باتوں کی گواہی دیتا ہے اور جس نے ان کو لکھا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اس کی گواہی سچی ہے۔‘‘
(یوحنا باب 21، فقرہ 24، عہد نامہ جدید، ص 107)
◈ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یوحنا کی انجیل خود یوحنا نے نہیں لکھی بلکہ اس کا مصنف نامعلوم ہے۔
4. مسلم اور مسیحی روایات کا فرق:
◈ مسلمانوں کے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور اقوال، صحیح اور متصل سندوں کے ساتھ محفوظ ہیں۔
◈ پولسی عیسائیوں کے پاس سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی سیرت صحیح متصل سند سے موجود نہیں ہے۔
پولس کی گمراہ کن تعلیمات:
◈ پولس نے اپنے ایک خط میں لکھا:
’’مسیح جو ہمارے لئے لعنتی بنا اس نے ہمیں مول لے کر شریعت کی لعنت سے چھڑایا۔۔۔‘‘
(گلیتوں کے نام پولس کا خط، باب 3، فقرہ 13، عہد نامہ جدید، ص 180)
اس عبارت میں دو مسائل ہیں:
1. سیدنا عیسیٰ علیہ السلام پر لعنت کا الزام
(العیاذ باللہ)
◈ اسلام کے مطابق:
- کوئی نبی لعنتی نہیں ہو سکتا۔
- تمام انبیاء اور رسول اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ اور افضل ترین انسان تھے۔
2. شریعت سے نجات کا دعویٰ
◈ پولس کے برعکس، متی کی انجیل میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا فرمان ہے:
’’یہ نہ سمجھو کہ میں توریت یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں۔ منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہوں۔ کیونکہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک آسمان اور زمین ٹل نہ جائیں ایک نقطہ یا ایک شوشہ توریت سے ہرگز نہ ٹلے گا جب تک سب کچھ پورا نہ ہو جائے۔‘‘
(متی باب 5، فقرہ 17-18، عہد نامہ جدید، ص 8)
نتیجہ:
◈ سائل نے جس بات کو افضیلت کی بنیاد بنایا ہے، وہ درحقیقت فضیلت کا معیار نہیں۔
◈ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور رسالت کے حقیقی دلائل کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
◈ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت، معجزات اور قرآنِ مجید جیسی زندہ نشانی، آپ کی افضیلت پر روشن دلیل ہیں۔
ھٰذا ما عندی، والله أعلم بالصواب