قبروں سے تبرک اور طواف کا شرعی حکم اور اس کے دلائل
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

قبروں سے تبرک اور ان کا طواف: شرعی حکم

سوال:

قبروں سے تبرک حاصل کرنا، ان کے گرد طواف کرنا (طلبِ حاجت یا تقرب کے ارادے سے)، اور غیر اللہ کی قسم کھانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلامی تعلیمات کی روشنی میں درج ذیل امور کی وضاحت کی جاتی ہے:

1. قبروں سے تبرک حاصل کرنا

◈ قبروں سے تبرک لینا حرام اور شرک کی ایک قسم ہے۔
◈ اس میں کسی چیز سے وہ تاثیر منسوب کی جاتی ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل یا سند نازل نہیں فرمائی۔
◈ سلف صالحین بھی اس طرح کے تبرک کے قائل نہیں تھے۔
◈ اس لحاظ سے قبروں سے تبرک لینا بدعت ہے۔

اگر تبرک لینے والے کا عقیدہ ہو:
◈ کہ صاحبِ قبر کو نفع پہنچانے یا نقصان دور کرنے کی قدرت حاصل ہے،
◈ تو یہ عقیدہ شرکِ اکبر (بڑا شرک) کہلائے گا۔

اگر درج ذیل اعمال کیے جائیں:
◈ صاحب قبر کو جلبِ منفعت یا دفعِ مضرت کے لیے پکارا جائے،
◈ اس کی عبادت کی جائے،
◈ اس کے سامنے رکوع یا سجدہ کیا جائے،
◈ قربت حاصل کرنے یا تعظیم کے لیے وہاں جانور ذبح کیا جائے،
◈ تو یہ سب بھی شرکِ اکبر میں داخل ہیں۔

2. قرآنی دلائل

﴿وَمَن يَدعُ مَعَ اللَّهِ إِلـهًا ءاخَرَ لا بُرهـنَ لَهُ بِهِ فَإِنَّما حِسابُهُ عِندَ رَبِّهِ إِنَّهُ لا يُفلِحُ الكـفِرونَ﴾
سورة المؤمنون: 117
"اور جو شخص اللہ کے ساتھ اور معبود کو پکارتا ہے جس کی اس کے پاس کوئی سند نہیں، تو اس کا حساب اللہ ہی کے پاس ہے، بے شک کافر فلاح نہیں پائیں گے۔”

﴿فَمَن كانَ يَرجوا لِقاءَ رَبِّهِ فَليَعمَل عَمَلًا صـلِحًا وَلا يُشرِك بِعِبادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا﴾
سورة الكهف: 110
"پس جو شخص اپنے پروردگار سے ملنے کی امید رکھے، اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے۔”

3. شرک اکبر کا انجام

◈ جو شخص شرکِ اکبر کا مرتکب ہو وہ کافر ہے اور ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔
◈ جنت اس پر حرام ہے۔

قرآن کریم میں فرمایا:
﴿إِنَّهُ مَن يُشرِك بِاللَّهِ فَقَد حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيهِ الجَنَّةَ وَمَأوىهُ النّارُ وَما لِلظّـلِمينَ مِن أَنصارٍ﴾
سورة المائدة: 72
"جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے گا، اللہ اس پر جنت کو حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔”

4. غیر اللہ کی قسم کھانے کا حکم

◈ اگر کوئی شخص غیر اللہ کی قسم اس عقیدے سے کھائے کہ اس ہستی کا مرتبہ اللہ تعالیٰ جیسا ہے تو وہ شرکِ اکبر کا مرتکب ہے۔
◈ اگر ایسا عقیدہ نہ ہو لیکن دل میں اس ہستی کی بے جا تعظیم ہو، جو قسم کھانے پر مجبور کرے، تو یہ شرکِ اصغر (چھوٹا شرک) ہے۔

حدیث:
«مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللّٰهِ فَقَدْ کَفَرَ اَوْ اَشْرَك»
جامع الترمذي، النذور والایمان، باب ما جاء فی ان من حلف بغیر اللہ فقد اشرك، حدیث: ۱۵۳۵
"جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی، اس نے کفر یا شرک کیا۔”

5. باطل دلائل کا رد

◈ جو شخص قبروں سے تبرک لیتا ہے، قبروں والوں کو پکارتا ہے یا غیر اللہ کی قسم کھاتا ہے، اس کی تردید کرنا واجب ہے۔
◈ یہ کہنا کہ "ہم نے یہ طریقہ اپنے بزرگوں سے سیکھا ہے”، کوئی معتبر دلیل نہیں۔
◈ یہی تو مشرکین مکہ کا طرزِ عمل تھا جنہوں نے انبیاء علیہم السلام کی تکذیب کی۔

﴿إِنّا وَجَدنا ءاباءَنا عَلى أُمَّةٍ وَإِنّا عَلى ءاثـرِهِم مُقتَدونَ﴾
سورة الزخرف: 23
"ہم نے اپنے باپ وأجداد کو ایک راہ پر پایا ہے اور ہم قدم بقدم انہی کے پیچھے چلنے والے ہیں۔”

رسولوں کا جواب:
﴿أَوَلَو جِئتُكُم بِأَهدى مِمّا وَجَدتُم عَلَيهِ ءاباءَكُم قالوا إِنّا بِما أُرسِلتُم بِهِ كـفِرونَ﴾
سورة الزخرف: 24
"اگرچہ میں تمہارے پاس اس سے زیادہ راستی کا طریقہ لایا ہوں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے؟ وہ کہنے لگے: یقینا ہم تو اس کا انکار کرتے ہیں جس کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو۔”

اس پر اللہ تعالیٰ کا رد عمل:
﴿فَانتَقَمنا مِنهُم فَانظُر كَيفَ كانَ عـقِبَةُ المُكَذِّبينَ﴾
سورة الزخرف: 25
"پس ہم نے ان سے انتقام لیا، سو دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا؟”

6. حق کو اپنانے کی اہمیت

◈ کسی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے غلط عمل کو محض روایت یا ثقافت کی بنیاد پر درست ثابت کرنے کی کوشش کرے۔
◈ ایسی دلیل اللہ کے سامنے غیر مؤثر ہوگی۔
◈ جو لوگ اس طرح کے شرکیہ اعمال میں مبتلا ہیں، انہیں فوراً اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔
◈ انہیں چاہیے کہ حق کو قبول کریں، خواہ وہ کہیں سے بھی آئے، کسی سے بھی ملے اور کسی وقت بھی ہو۔
سچے مومن کی شان یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں کسی ملامت کرنے والے کی پروا نہ کرے اور کوئی رکاوٹ اسے دین سے نہ روک سکے۔

دعا

اللہ تعالیٰ ہم سب کو وہ کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے جس میں اس کی رضا ہے، اور ہمیں ہر اس عمل سے محفوظ رکھے جو اس کی ناراضی اور سزا کا سبب بنے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1