مسجد نبوی میں قبر کا وجود؟ شرعی و تاریخی حقائق کا جائزہ
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

کیا قبر پر مسجد یا عمارت بنانا، یا مسجد کے اندر قبر بنانا حرام ہے؟
اور ان لوگوں کو کیا جواب دیا جائے جو مسجد نبوی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دفن ہونے کو بطور دلیل پیش کرتے ہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس شبہ کا کئی طریقوں سے جواب دیا جا سکتا ہے:

1. مسجد نبوی قبر پر نہیں بنائی گئی تھی

◈ مسجد نبوی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں تعمیر کیا گیا تھا۔
◈ اس وقت اس جگہ پر کوئی قبر موجود نہ تھی۔
◈ لہٰذا یہ کہنا کہ مسجد قبر پر بنائی گئی، درست نہیں۔

2. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں دفن نہیں کیا گیا تھا

◈ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے گھر میں دفن کیا گیا، نہ کہ مسجد میں۔
◈ اس لیے اس کو اس بات کی دلیل نہیں بنایا جا سکتا کہ نیک لوگوں کو مسجد میں دفن کیا جا سکتا ہے۔

3. حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بعد میں مسجد میں شامل کیا گیا

◈ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا گھر، جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک ہے، مسجد نبوی کے ساتھ شروع میں شامل نہ تھا۔
◈ یہ شمولیت تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اتفاق سے بھی نہیں ہوئی۔
◈ یہ واقعہ تقریباً 94 ہجری کے بعد پیش آیا، جب اکثر صحابہ کرام دنیا سے رخصت ہو چکے تھے۔
◈ بعض صحابہ اور تابعین نے اس پر اعتراض بھی کیا، جن میں جلیل القدر تابعی حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ شامل تھے۔

4. قبر آج بھی مسجد کا حصہ نہیں ہے

◈ قبر مبارک کو مسجد کے اندر شامل نہیں کیا گیا، بلکہ وہ آج بھی ایک علیحدہ حجرے میں موجود ہے۔
◈ اگرچہ حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو مسجد میں شامل کیا گیا، لیکن قبر مبارک کو تین دیواروں سے محفوظ کیا گیا ہے۔
◈ اس احاطے کو اس انداز سے بنایا گیا ہے کہ نماز پڑھنے والوں کا رخ اس طرف نہ ہو:
◈ اس احاطے کو مثلث (تکون) شکل دی گئی ہے۔
◈ اس کا ایک زاویہ شمالی طرف ہے تاکہ قبلہ رخ نماز پڑھنے والے کا منہ اس طرف نہ ہو۔

لہٰذا اہل قبور کا اس استدلال کو دلیل بنانا باطل اور بے بنیاد ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1