سوال
کیا میاں بیوی کے درمیان جادو کے ذریعے سے اتفاق کروانا جائز ہے؟
میاں بیوی کے درمیان جادو کے ذریعے تفریق پیدا کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میاں بیوی کے درمیان جادو کے ذریعے اتفاق پیدا کرنا بھی حرام ہے اور ہرگز جائز نہیں ہے۔ اس قسم کے جادو کو "عَطَفٌ” کہا جاتا ہے۔ اسی طرح، اگر جادو کے ذریعے میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈال دی جائے تو اس قسم کے عمل کو "صَرْف” کہا جاتا ہے، اور وہ بھی حرام ہے۔
یہ دونوں صورتیں شرعی طور پر ناجائز ہیں اور بعض اوقات یہ اعمال کفر اور شرک تک جا پہنچتے ہیں۔
قرآن مجید کی روشنی میں حکم
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنۡ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَآ إِنَّمَا نَحۡنُ فِتۡنَةٞ فَلَا تَكۡفُرۡۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنۡهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِۦ بَيۡنَ ٱلۡمَرۡءِ وَزَوۡجِهِۦۚ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِۦ مِنۡ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذۡنِ ٱللَّهِۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمۡ وَلَا يَنفَعُهُمۡۚ وَلَقَدۡ عَلِمُواْ لَمَنِ ٱشۡتَرَىٰهُ مَا لَهُۥ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ مِنۡ خَلَٰقٖۚ…﴿١٠٢﴾… سورة البقرة
"اور وہ دونوں (ہاروت اور ماروت) کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو (ذریعہ) آزمائش میں مبتلا ہیں، تم کفر میں نہ پڑو، غرض لوگ ان سے ایسا (جادو) سیکھتے جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں، اور اللہ کے حکم کے سوا وہ اس (جادو) سے کسی کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتے تھے، اور کچھ ایسے (منتر) سیکھتے جو ان کو نقصان ہی پہنچاتے اور فائدہ کچھ نہ دیتے، اور وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں (یعنی سحر اور منتر وغیرہ) کا خریدار ہوگا، اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں۔”
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب