جادو کیا ہے اور اسے سیکھنے کا کیا حکم ہے؟
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جادو کی لغوی تعریف
علمائے کرام کے مطابق، لغت میں "جادو” ہر اس عمل کو کہتے ہیں:
- ◈ جس کا سبب لطیف اور خفی ہو۔
- ◈ جس کی تاثیر بھی خفی اور پوشیدہ ہو۔
- ◈ جس کے بارے میں عام لوگوں کو کوئی اطلاع نہ ہو۔
اس تعریف کی بنیاد پر، "سحر” کا اطلاق نجوم (علمِ نجوم) اور کہانت (جادوگری یا علمِ غیب کے جھوٹے دعوے) پر بھی ہوتا ہے۔
یہاں تک کہ بیان و فصاحت یعنی تقریری و خطابی کمال بھی بعض اوقات "سحر” کے زمرے میں آتا ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اِنَّ مِنَ الْبِیَانِ لَسِحْرًا”
(صحیح البخاري، النکاح، باب الخطبة، ح: ۵۱۴۶)
یعنی:
"بعض بیان سحر کی سی تاثیر رکھتے ہیں۔”
لہٰذا، ہر وہ چیز جو کسی پوشیدہ طریقے سے اثر انداز ہو، وہ جادو کہلاتی ہے۔
جادو کی اصطلاحی تعریف
علماء نے اصطلاحی طور پر جادو کی تعریف یوں کی ہے:
- ◈ یہ وہ تعویذات، دم درود، جھاڑ پھونک وغیرہ پر مشتمل حرکات ہیں،
- ◈ جو دل، عقل اور جسم پر اثر انداز ہوتی ہیں،
- ◈ عقل کو سلب کر سکتی ہیں،
- ◈ محبت یا نفرت پیدا کر سکتی ہیں،
- ◈ شوہر اور بیوی میں جدائی ڈال سکتی ہیں،
- ◈ جسمانی طور پر بیمار کر سکتی ہیں،
- ◈ اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بھی ختم کر سکتی ہیں۔
جادو سیکھنے کا حکم
جادو سیکھنا حرام ہے بلکہ کفر ہے، بشرطیکہ:
- ◈ اس عمل میں شیاطین کے اشتراک یا تعاون کا ذریعہ اختیار کیا جائے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَاتَّبَعوا ما تَتلُوا الشَّيـطينُ عَلى مُلكِ سُلَيمـنَ وَما كَفَرَ سُلَيمـنُ وَلـكِنَّ الشَّيـطينَ كَفَروا يُعَلِّمونَ النّاسَ السِّحرَ وَما أُنزِلَ عَلَى المَلَكَينِ بِبابِلَ هـروتَ وَمـروتَ وَما يُعَلِّمانِ مِن أَحَدٍ حَتّى يَقولا إِنَّما نَحنُ فِتنَةٌ فَلا تَكفُر فَيَتَعَلَّمونَ مِنهُما ما يُفَرِّقونَ بِهِ بَينَ المَرءِ وَزَوجِهِ وَما هُم بِضارّينَ بِهِ مِن أَحَدٍ إِلّا بِإِذنِ اللَّهِ وَيَتَعَلَّمونَ ما يَضُرُّهُم وَلا يَنفَعُهُم وَلَقَد عَلِموا لَمَنِ اشتَرىهُ ما لَهُ فِى الءاخِرَةِ مِن خَلـقٍ وَلَبِئسَ ما شَرَوا بِهِ أَنفُسَهُم لَو كانوا يَعلَمونَ﴾
سورۃ البقرہ، آیت: 102
ترجمہ:
"اور وہ ان باتوں کے پیچھے پڑ گئے جو شیاطین، سلیمانؑ کی سلطنت کا نام لے کر پڑھا کرتے تھے، حالانکہ سلیمانؑ نے کفر نہیں کیا، بلکہ کفر تو ان شیطانوں نے کیا، جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ وہ ان باتوں کے بھی پیچھے پڑے جو بابل میں دو فرشتوں، ہاروت اور ماروت پر نازل کی گئی تھیں، حالانکہ وہ (فرشتے) جب بھی کسی کو تعلیم دیتے تو صاف طور پر پہلے کہہ دیتے تھے کہ ‘ہم محض ایک آزمائش ہیں، پس تو کفر نہ کر’، پھر بھی لوگ ان سے وہ چیز سیکھتے تھے جس سے شوہر اور بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے تھے۔ حالانکہ وہ کسی کو اس کے ذریعے نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے مگر اللہ کے حکم سے۔ وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو ان کو نقصان دیتی اور فائدہ نہ دیتی، اور وہ خوب جانتے تھے کہ جو بھی اس چیز کو خریدے گا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اور بہت ہی بری چیز تھی جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا، کاش وہ جانتے!”
جادو سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی سزا
- ◈ ایسا جادو جس میں شیاطین کا واسطہ لیا گیا ہو، کفر اور حرام ہے۔
- ◈ اس کا استعمال بھی کفر ہے اور یہ ظلم اور لوگوں کے ساتھ دشمنی کا ذریعہ ہے۔
اسی لیے شریعت کا حکم ہے:
- ◈ جادوگر کو قتل کیا جائے۔
- ◈ اگر جادو کفر پر مشتمل ہو، تو اسے مرتد سمجھ کر قتل کیا جائے گا۔
- ◈ اگر جادو کفر کے درجے تک نہ پہنچے، تو مسلمانوں کو اس کے شر سے بچانے کے لیے حد کے طور پر قتل کیا جائے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب