سوال: ولایت کی علامات کیا ہیں؟
سوال کا پس منظر:
کسی غیر اللہ سے، جسے انسان "ولی اللہ” سمجھتا ہو، استغاثہ (مدد طلب کرنا) کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے؟ نیز "ولایت” کی علامات کیا ہیں؟
جواب:
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد:
قرآن مجید سے ولایت کی علامات
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں "ولایت” کی علامات کو واضح طور پر بیان فرما دیا ہے:
﴿أَلا إِنَّ أَولِياءَ اللَّهِ لا خَوفٌ عَلَيهِم وَلا هُم يَحزَنونَ ﴿٦٢﴾ الَّذينَ ءامَنوا وَكانوا يَتَّقونَ ﴿٦٣﴾﴾
… سورة يونس
’’سن رکھو! بے شک جو اللہ کے دوست ہیں ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غم ناک ہوں گے۔ (یعنی) وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگار رہے۔‘‘
اس آیت کے مطابق ولایت کی دو بنیادی علامات درج ذیل ہیں:
➊ ایمان: اللہ تعالیٰ پر مکمل اور سچا ایمان رکھنا۔
➋ تقویٰ: اللہ سے ڈرنا، گناہوں سے بچنا، اور پرہیزگاری اختیار کرنا۔
لہٰذا، جو شخص مومن اور متقی ہو، وہی درحقیقت اللہ تعالیٰ کا ولی ہے۔ اس کے برعکس، جو شخص شرک کا مرتکب ہو، وہ نہ صرف اللہ کا ولی نہیں ہوتا بلکہ اللہ کا دشمن بن جاتا ہے۔
شرک کرنے والے اللہ کے ولی نہیں ہو سکتے
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿مَن كانَ عَدُوًّا لِلَّهِ وَمَلـئِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبريلَ وَميكىلَ فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِلكـفِرينَ ﴾
… سورة البقرة: ٩٨
’’جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے پیغمبروں کا اور جبرئیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو ایسے کافروں کا اللہ دشمن ہے۔‘‘
شرعی حکم:
جو انسان کسی غیر اللہ کو مدد کے لیے پکارتا ہے، یا غیر اللہ سے ایسے امور میں فریاد کرتا ہے جنہیں صرف اللہ ہی پورا کر سکتا ہے، تو ایسا شخص مشرک اور کافر ہے۔ وہ اللہ کا ولی نہیں ہوسکتا، چاہے وہ کتنے ہی دعوے کرے۔
ایسے شخص کا دعویٰ کہ وہ اللہ کا ولی ہے، جھوٹ اور ولایت کے منافی ہے، کیونکہ توحید، ایمان اور تقویٰ کے بغیر کوئی ولی نہیں بن سکتا۔
اہل ایمان کے لیے نصیحت
میں اپنے مسلمان بھائیوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ:
✿ ایسے دعویداروں سے فریب نہ کھائیں۔
✿ صرف کتاب اللہ (قرآن) اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کریں۔
✿ اپنی تمام امیدیں، توکل اور اعتماد صرف اللہ وحدہ لا شریک کی ذات پر رکھیں۔
اسی سے ایمان، استقرار (ثبات) اور اطمینان حاصل ہوگا، اور اس کے ذریعہ وہ خود کو ان دھوکہ بازوں سے بچا سکیں گے جو جھوٹے دعوے کر کے لوگوں کو لوٹتے ہیں۔
ولایت کے جھوٹے دعویداروں سے ہوشیار رہیں
بہت سے لوگ اپنے آپ کو کبھی سادات اور کبھی اولیاء کہلواتے ہیں، لیکن جب ان کے حالات کا بغور جائزہ لیا جائے تو:
✿ وہ سیادت و ولایت سے بہت دور ہوتے ہیں۔
✿ جو سچا اللہ کا ولی ہوتا ہے:
◈ وہ کبھی اپنی ولایت کا دعویٰ نہیں کرتا۔
◈ نہ اپنی تعظیم و توقیر کے خواہاں ہوتے ہیں۔
◈ وہ متقی، مومن اور گمنام ہوتے ہیں۔
◈ شہرت اور لوگوں کی توجہ کو پسند نہیں کرتے۔
ولایت کے منافی خواہشات:
اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ:
✿ لوگ اس کی تعظیم کریں،
✿ اس کا احترام کریں،
✿ اس کی عظمت کے گن گائیں،
✿ اور وہ لوگوں کا مرجع بن جائے،
تو یہ تقویٰ اور ولایت کے سراسر منافی ہے۔
حدیث نبوی سے رہنمائی
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
’’جو شخص اس لیے علم حاصل کرے تاکہ وہ بے وقوفوں کے ساتھ جھگڑا کرے یا علماء کے ساتھ مناظرہ کرے یا لوگوں کے چہروں کو اپنی طرف متوجہ کرے تو وہ فلاں فلاں وعید کا مستحق ہوگا۔‘‘
[جامع الترمذي، العلم، باب ماجاء فیمن یطلب بعلمہ الدنیا، حدیث: ۲۶۵۴]
اس حدیث کا نکتہ استدلال:
أولَیَصْرِفَ وجوہ الناس الیه
’’تاکہ وہ لوگوں کی توجہ اپنی طرف مرکوز کرے۔‘‘
لہٰذا، جو شخص ولایت کا دعویٰ کرتا ہے اور لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرانا چاہتا ہے، وہ ولایت سے کوسوں دور ہے۔
اختتامی نصیحت:
تمام مسلمان بھائیوں سے میری پُر خلوص نصیحت ہے کہ:
✿ ایسے لوگوں سے فریب نہ کھائیں جو جھوٹی ولایت کے دعوے دار ہیں۔
✿ مکمل رجوع کریں کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف۔
✿ اپنی امیدیں، اعتماد اور توکل صرف اللہ وحدہ لا شریک کی ذات پر رکھیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب