اصحاب قبور سے دعا کرنے کا شرعی حکم
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دعا کی دو بنیادی اقسام ہیں، اور ان کی شرعی حیثیت مختلف ہوتی ہے۔ درج ذیل میں ہر قسم کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے:
دعا کی دو اقسام
1. دعائے عبادت
- اس میں نماز، روزہ اور دیگر عبادات شامل ہیں۔
- جب انسان نماز پڑھتا یا روزہ رکھتا ہے، تو حقیقتاً وہ زبان حال سے اللہ تعالیٰ سے دعا کر رہا ہوتا ہے کہ:
- اللہ اسے معاف کر دے۔
- اسے عذاب سے بچا لے۔
- اسے رزق عطا فرما دے۔
قرآنی دلیل:
﴿وَقالَ رَبُّكُمُ ادعونى أَستَجِب لَكُم إِنَّ الَّذينَ يَستَكبِرونَ عَن عِبادَتى سَيَدخُلونَ جَهَنَّمَ داخِرينَ ﴿٦٠﴾﴾ … سورة غافر
ترجمہ:
“اور تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری (دعا) قبول کروں گا۔ بلا شبہ جو لوگ میری عبادت سے سرکشی (تکبر) کرتے ہیں وہ عنقریب جہنم میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گے۔”
- اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ دعا عبادت ہے۔
- جو شخص کسی بھی قسم کی عبادت غیر اللہ کے لیے کرے، وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔
- اگر کوئی انسان کسی مخلوق کے لیے رکوع یا سجدہ کرے، اور اللہ کی طرح اس کی تعظیم بجا لائے، تو یہ شرک ہے۔
- اسی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے سامنے جھکنے سے منع فرمایا ہے۔
حدیث:
’’آپ سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی شخص اپنے بھائی سے ملاقات کرے تو کیا وہ اس کے آگے جھک جائے؟ آپ نے فرمایا: ‘نہیں۔‘‘‘
(جامع الترمذي، الاستئذان، باب ما جاء فی المصافحۃ، حدیث: ۲۷۲۸)
- بعض جاہل لوگ سلام کرتے وقت جھک جاتے ہیں، جو غلط ہے۔
- ایسے لوگوں کو درست بات سمجھانا اور اس غلط فعل سے روکنا ضروری ہے۔
2. سوال کے لیے پکارنا
یہ ہمیشہ شرک نہیں ہوتا، بلکہ اس میں تفصیل ہے:
a) اگر جسے پکارا جا رہا ہے وہ زندہ ہے اور اس کام پر قادر ہے:
- تو یہ شرک نہیں ہے۔
- مثال کے طور پر، اگر کوئی شخص آپ کو پانی پلانے کی طاقت رکھتا ہے، تو اس سے کہنا: "مجھے پانی دو” جائز ہے۔
حدیث:
«مَنْ دَعَا كُمْ فَأَجِيبُوهُ»
“جو شخص تمہیں دعوت دے، اس کی دعوت قبول کر لو۔”
(صحیح البخاري، النکاح، باب اجابة الولیمة والدعوة، ح: ۵۱۷۳)
صحیح مسلم، النکاح، باب الامر باجابة الداعی الی الدعوة، ح: ۱۴۲۹
سنن ابی داؤد، الزکاة، باب عطیة من سال باللہ عزوجل، ح: ۱۶۷۲
قرآنی دلیل:
﴿وَإِذا حَضَرَ القِسمَةَ أُولُوا القُربى وَاليَتـمى وَالمَسـكينُ فَارزُقوهُم مِنهُ﴾ … سورة النساء، آیت: ٨
ترجمہ:
“اور جب میراث کی تقسیم کے وقت (غیر وارث) رشتہ دار، یتیم اور محتاج آجائیں، ان کو بھی اس میں سے کچھ دے دیا کرو۔”
- اگر کوئی فقیر کہے: "مجھے بھی کچھ دو” تو یہ کہنا جائز ہے۔
b) اگر جسے پکارا جا رہا ہے وہ مردہ ہے:
- تو اسے پکارنا شرک ہے۔
- اس عمل کی وجہ سے انسان ملت اسلامیہ سے خارج ہو جاتا ہے۔
غلط عقائد کا رد:
- بعض مسلمان ممالک میں کچھ لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ:
- فلاں قبر والا، جو مردہ ہے اور شاید زمین نے اسے ختم بھی کر دیا ہو، نفع و نقصان کا مالک ہے۔
- یا وہ اولاد دے سکتا ہے۔
(العیاذ باللہ)
- یہ واضح شرک ہے۔
- ایسا کہنا شراب نوشی، زنا یا لواطت کے اقرار سے بھی زیادہ سنگین ہے، کیونکہ:
- یہ صرف فسق نہیں بلکہ کفر کا اقرار ہے۔
دعا:
ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو اصلاح احوال کی توفیق عطا فرمائے۔
ھذا ما عندی والله أعلم بالصواب