اسلام، رسول اور قرآن کا مذاق اڑانے والے کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

دین اسلام کا مذاق اڑانے والے شخص کا شرعی حکم

سوال:

جو شخص ایسی بات کرے جس میں اللہ تعالیٰ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، قرآن یا دین اسلام کا مذاق اڑایا گیا ہو، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم، اس کی کتاب (قرآن مجید) یا اس کے دین اسلام کا مذاق اڑانا، خواہ یہ مذاق تفریح کے طور پر کیا جائے یا صرف لوگوں کو ہنسانے کی غرض سے ہو، یہ عمل کفر اور نفاق ہے۔

یہ وہی طرزِ عمل ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بعض افراد نے اپنایا تھا۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معزز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں کہا:

ہم نے ایسے لوگ نہیں دیکھے جو ہمارے ان قراء سے بڑھ کر پیٹ کے پجاری، زبانوں کے جھوٹے اور جنگ میں بزدل ثابت ہونے والے ہوں۔

یہ الفاظ منافقین کی طرف سے کہے گئے تھے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں مذاق اڑاتے تھے۔ ان کے اسی عمل پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی:

﴿وَلَئِن سَأَلتَهُم لَيَقولُنَّ إِنَّما كُنّا نَخوضُ وَنَلعَبُ﴾
*’’اور اگر تم ان سے (اس بارے میں) دریافت کرو تو کہیں گے کہ ہم تو یوں ہی بات چیت اور دل لگی کرتے تھے۔‘‘*
(سورۃ التوبہ، آیت 65)

جب ان لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صفائی پیش کی کہ ہم صرف راستہ طے کرنے کے لیے دل لگی کر رہے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ ان سے اس طرح ارشاد فرمائیں:

﴿أَبِاللَّهِ وَءَايـتِهِ وَرَسولِهِ كُنتُم تَستَهزِءونَ﴾ ﴿لا تَعتَذِروا قَد كَفَرتُم بَعدَ إيمـنِكُم﴾
*’’کیا تم اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنسی مذاق کرتے ہو؟ (اب) بہانے مت بناؤ، یقیناً تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو۔‘‘*
(سورۃ التوبہ، آیات 65-66)

مذاق اڑانے کا سنگین انجام:

  • ربوبیت (اللہ تعالیٰ کی الوہیت اور رب ہونے کا مقام)،
  • رسالت (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام و مرتبہ)،
  • وحی (قرآن و حدیث)،
  • دین اسلام

یہ سب بہت مقدس اور محترم پہلو ہیں۔ کسی کو بھی یہ اجازت نہیں کہ وہ محض مذاق یا ہنسی مذاق کے طور پر ان کا تمسخر اڑائے۔

ایسا عمل:

  • کفر ہے کیونکہ اس سے اللہ تعالیٰ، اس کے رسول، اس کی کتاب اور شریعت کی توہین ظاہر ہوتی ہے۔
  • نفاق ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے واضح کیا۔

توبہ اور رجوع کی ضرورت:

جو شخص اس طرح کی حرکت کا مرتکب ہو، اس پر واجب ہے کہ:

  • ➊ وہ سچے دل سے توبہ کرے۔
  • اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے۔
  • ➌ اپنے عمل پر نادم ہو کر اصلاح کرے۔
  • ➍ اپنے دل میں اللہ تعالیٰ کی خشیت، تعظیم، خوف اور محبت پیدا کرے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
(یہی میرے علم میں ہے، اور اللہ ہی زیادہ درست جاننے والا ہے)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1