غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا: شرک اکبر اور اس کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا اور اس کے متعلق اسلامی حکم

سوال:

غیر اللہ کے تقرب کے طور پر ذبح کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اس طرح کے ذبیحہ کو کھانا جائز ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا شرک اکبر ہے، کیونکہ ذبح کرنا بذات خود ایک عبادت ہے، جس کا واضح حکم قرآنِ مجید میں دیا گیا ہے۔

قرآن مجید سے دلائل

سورۃ الکوثر کی آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانحَر﴾ … سورۃ الکوثر
’’تو آپ اپنے پروردگار کے لیے نماز پڑھا کرو اور قربانی کیا کرو۔‘‘

اسی طرح سورۃ الانعام میں فرمایا گیا:

﴿قُل إِنَّ صَلاتى وَنُسُكى وَمَحياىَ وَمَماتى لِلَّهِ رَبِّ العـلَمينَ﴾﴿لا شَريكَ لَهُ وَبِذلِكَ أُمِرتُ وَأَنا۠ أَوَّلُ المُسلِمينَ﴾ … سورة الأنعام
’’کہہ دو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی بات کا حکم ملا ہے اور میں سب سے اول فرمانبردار ہوں۔‘‘

غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا شرک اکبر کیوں ہے؟

  • ذبح چونکہ عبادت ہے، اس لیے جب یہ غیر اللہ کے لیے کیا جائے تو یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک قرار پاتا ہے۔
  • ◈ جو شخص کسی فرشتے، نبی، رسول، خلیفہ، ولی، یا کسی عالم کے لیے ذبح کرتا ہے، وہ ملت اسلامیہ سے خارج ہو جاتا ہے۔
  • ◈ ایسا عمل اللہ تعالیٰ کے ساتھ کھلے شرک میں داخل کرتا ہے، جس کی وجہ سے انسان دائرۂ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔

انسان پر واجب ہے کہ:

  • ◈ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے۔
  • ◈ خود کو ہر قسم کے شرک سے محفوظ رکھے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿إِنَّهُ مَن يُشرِك بِاللَّهِ فَقَد حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيهِ الجَنَّةَ وَمَأوىهُ النّارُ وَما لِلظّـلِمينَ مِن أَنصارٍ﴾ … سورة المائدة
’’بلا شبہ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے گا، اللہ اس پر بہشت کو حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔‘‘

غیر اللہ کے لیے ذبح کیا گیا گوشت کھانے کا حکم

  • ◈ ایسا گوشت حرام ہے کیونکہ اس پر غیر اللہ کا نام لیا گیا ہوتا ہے۔
  • ◈ ہر وہ جانور جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے یا کسی آستانے یا بت کے نام پر ذبح کیا جائے، حرام ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿حُرِّمَت عَلَيكُمُ المَيتَةُ وَالدَّمُ وَلَحمُ الخِنزيرِ وَما أُهِلَّ لِغَيرِ اللَّهِ بِهِ وَالمُنخَنِقَةُ وَالمَوقوذَةُ وَالمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطيحَةُ وَما أَكَلَ السَّبُعُ إِلّا ما ذَكَّيتُم وَما ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ﴾ … سورة المائدة
’’تم پر مرا ہوا جانور اور (بہتا) خون اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلا گھٹ کر مر جائے یا چوٹ لگ کر مر جائے یا گر کر مر جائے یا جو سینگ لگ کر مر جائے، یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جس کو درندے پھاڑ کھائیں، سوائے اس کے جسے تم (مرنے سے پہلے) ذبح کر لو، اور وہ جانور بھی (حرام ہے) جو استھان یا (آستانے) پر ذبح کیا جائے۔‘‘

نتیجہ:

  • ◈ جو ذبیحہ غیر اللہ کے لیے کیا گیا ہو وہ بالکل حرام ہے۔
  • کسی بھی صورت میں ایسے گوشت کا کھانا جائز نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1