جو اللہ کے احکام کے بغیر فیصلہ کرے، وہ کافر، ظالم اور فاسق ہے
ماخوذ : فتاوی ارکان اسلام

اللہ کے نازل کردہ احکام کے بغیر فیصلے کرنے والے شخص کا حکم

اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کی اہمیت

اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق فیصلے کرنا دراصل اس کی ربوبیت، کامل ملکیت اور تصرف کے تقاضے کی تعمیل ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ شریعت کو ترک کرکے کسی اور کے فیصلے کو ماننا، گویا اس کو شارع (قانون ساز) تسلیم کرنا ہے۔ اسی مفہوم کو اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اس طرح بیان فرمایا:

﴿اتَّخَذوا أَحبارَهُم وَرُهبـنَهُم أَربابًا مِن دونِ اللَّهِ وَالمَسيحَ ابنَ مَريَمَ وَما أُمِروا إِلّا لِيَعبُدوا إِلـهًا وحِدًا لا إِلـهَ إِلّا هُوَ سُبحـنَهُ عَمّا يُشرِكونَ ﴿٣١﴾
سورة التوبة
’’انہوں نے اپنے علماء مشائخ اور مسیح ابن مریم کو اللہ کے سوا معبود بنا لیا، حالانکہ ان کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ صرف اللہ واحد کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ ان لوگوں کے شریک ٹھہرانے سے پاک ہے۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے ان علماء و مشائخ کو "ارباب” (معبود) کہا کیونکہ ان کی اطاعت اللہ کے مقابلے میں کی گئی۔ ان کی باتوں کو اللہ کے حکم کے خلاف مانا گیا، جو کہ عبادت کے زمرے میں آتا ہے۔

حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کا واقعہ

حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ ہم تو ان کی عبادت نہیں کرتے تھے، تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

«بل انهم حرموا عليهم الحلال ،وأحلوا لهم الحرام فأتبعوهم فذلک عبادتهم اياهم»
جامع الترمذي، تفسیر القرآن، باب من سورۃ التوبة، ح:۳۰۹۵، وحسنه شیخ الاسلام ابن تیمیة فی کتاب الایمان، ص:۶۷
’’جب وہ ان کے لیے کسی چیز کو حلال قرار دیتے تو وہ اسے حلال سمجھتے اور جب ان کےلیے کسی چیز کو حرام قرار دیتے تو وہ اسے حرام سمجھتے تھے یہی ان کی ان کے حق میں عبادت ہے۔‘‘

جو اللہ اور رسول کے سوا کسی اور کو حاکم مانے

اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے سوا کسی اور کو فیصلے کا حق دار مانے تو اس کے ایمان کے باطل ہونے کے بارے میں کئی آیات ہیں۔ ان میں سے سورہ نساء کی آیات (60-65) نہایت واضح ہیں:

﴿أَلَم تَرَ إِلَى الَّذينَ يَزعُمونَ أَنَّهُم ءامَنوا… لا يُؤمِنونَ حَتّى يُحَكِّموكَ فيما شَجَرَ بَينَهُم… ﴿٦٥﴾
سورة النساء
’’(اے نبی!) کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ جو (کتاب) تم پر نازل ہوئی اور جو (کتابیں) تم سے پہلے نازل ہوئیں وہ ان سب پر ایمان رکھتے ہیں… تمہارے پروردگار کی قسم! یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کر دو اس سے اپنے دل میں تنگ دلی محسوس نہ کریں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں، تب تک مومن نہیں ہوں گے۔‘‘

ان آیات میں منافقین کی نشانیاں

طاغوت کو حاکم بنانا چاہتے ہیں:
طاغوت وہ ہر شخص یا نظام ہے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کی مخالفت کرے۔

اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلانے پر انکار کرتے ہیں:
جب ان سے اللہ کے احکام اور رسول اللہ ﷺ کی طرف رجوع کرنے کو کہا جائے تو وہ پیچھے ہٹتے ہیں۔

بداعمالیوں کے نتیجے میں مصیبت پر نفاق کا اظہار:
جب ان پر ان کے اعمال کے سبب کوئی مصیبت آتی ہے، تو قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ ہمارا مقصد بھلائی تھی۔

اللہ کی قسم کے ساتھ واضح ہدایت

اللہ تعالیٰ نے سخت تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ایمان اس وقت تک درست نہیں ہو سکتا جب تک:

تمام جھگڑوں میں رسول اللہ ﷺ کو منصف نہ مانا جائے۔
ان کے فیصلے کو دل کی رضا سے تسلیم نہ کیا جائے۔
ان کے فیصلے کے سامنے مکمل سر تسلیم خم نہ کیا جائے۔

جو اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کرے

اللہ تعالیٰ نے تین مختلف آیات میں فرمایا:

﴿وَمَن لَم يَحكُم بِما أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولـئِكَ هُمُ الكـفِرونَ ﴿٤٤﴾ سورة المائدة
’’… تو ایسے ہی لوگ کافر ہیں‘‘

﴿وَمَن لَم يَحكُم بِما أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولـئِكَ هُمُ الظّـلِمونَ ﴿٤٥﴾ سورة المائدة
’’… تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں‘‘

﴿وَمَن لَم يَحكُم بِما أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولـئِكَ هُمُ الفـسِقونَ ﴿٤٧﴾ سورة المائدة
’’… تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں‘‘

کیا تینوں صفات ایک ہی شخص پر لاگو ہوتی ہیں؟

بعض اہل علم کے نزدیک یہ تینوں صفات (کافر، ظالم، فاسق) ایک ہی شخص پر لاگو ہوتی ہیں جو اللہ کے احکام کے بغیر فیصلہ کرے، کیونکہ قرآن میں آیا ہے:

﴿وَالكـفِرونَ هُمُ الظّـلِمونَ ﴿٢٥٤﴾ سورة البقرة
’’اور کفر کرنے والے لوگ ہی ظالم ہیں۔‘‘

﴿إِنَّهُم كَفَروا بِاللَّهِ وَرَسولِهِ وَماتوا وَهُم فـسِقونَ ﴿٨٤﴾ سورة التوبة
’’یہ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کرتے رہے اور مرے بھی تو نافرمان ہی (مرے)۔‘‘

جبکہ دیگر اہل علم کے نزدیک یہ صفات حالات کے مطابق مختلف لوگوں پر لاگو ہوتی ہیں۔

تفصیلی وضاحت

اگر کوئی شخص اللہ کے احکام کو حقیر سمجھے یا یہ عقیدہ رکھے کہ انسانی قوانین اس سے بہتر ہیں:
تو وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔

اگر کوئی شخص محض تسلط یا انتقام کے لیے احکام الٰہی کے خلاف فیصلہ کرے:
تو وہ ظالم ہے، کافر نہیں۔

اگر کوئی شخص رشوت یا دنیوی غرض کی بنا پر حکم الٰہی کو چھوڑے:
تو وہ فاسق ہے، کافر نہیں۔

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ان لوگوں کو دو اقسام میں تقسیم کیا ہے جنہوں نے علماء و مشائخ کو معبود بنا لیا:

جنہیں علم تھا کہ دین بدل دیا گیا ہے پھر بھی پیروی کی:
یہ کفر ہے۔

جنہوں نے گناہ تو کیا لیکن اعتقاد درست رکھا:
وہ گناہگار ہیں، کافر نہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1