کیا رزق اور شادی لوح محفوظ میں لکھے جا چکے ہیں؟
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

کیا رزق اور شادی کے بارے میں بھی لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے جب سے قلم کو پیدا فرمایا، اس وقت سے لے کر قیامت تک ہونے والی ہر چیز لوح محفوظ میں لکھ دی گئی ہے۔ اس بات کی وضاحت رسول اللہ ﷺ کی حدیث سے ہوتی ہے:

«اَوَّلُ مَا خَلَقَ ٰالْقَلَمَ َّ قَالَ لَه: اُکْتُبْ قَالَ: ربی وَمَاذا اَکْتُبُ قَالَ: أکتب مَا هُوَ کَائِن، فجری فی تلک الساعة بماهو کائنٌ اِلَی يوم القيامة»

(مسند احمد: ۳۱۷/۵، سنن ابی داؤد، السنة، باب فی القدر، ح: ۴۷۰۰، جامع الترمذی، القدر، باب اعظام امر الایمان بالقدر، ح: ۲۱۵۵)

یعنی: ”اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا، پھر اس سے فرمایا: ’لکھ‘۔ قلم نے عرض کیا: ’اے میرے رب! کیا لکھوں؟‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’جو کچھ ہونے والا ہے وہ لکھ‘۔ پس قلم فوراً جاری ہو گیا اور قیامت تک جو کچھ ہونے والا ہے سب لکھ دیا۔“

جنین کی تقدیر کا تعین

نبی کریم ﷺ سے یہ بھی ثابت ہے کہ جب جنین (بچہ) ماں کے پیٹ میں چار ماہ کا ہو جاتا ہے تو:

  • ✿ اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے
  • ✿ وہ اس میں روح پھونکتا ہے
  • ✿ اس کا رزق، عمر، اعمال اور بدبخت یا سعادت مند ہونا لکھ دیا جاتا ہے

(صحیح البخاری، بدء الخلق، باب ذکر الملائکة صلوات اللہ علیہم، حدیث: ۳۲۰۸)

رزق: اسباب کے ساتھ مقدر

رزق اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدر ہے، اور اس میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی، مگر یہ اسباب سے مشروط ہے کہ انسان رزق کے حصول کے لیے کوشش کرے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ هُوَ الَّذى جَعَلَ لَكُمُ الأَرضَ ذَلولًا فَامشوا فى مَناكِبِها وَكُلوا مِن رِزقِهِ وَإِلَيهِ النُّشورُ ﴿١٥﴾

… سورة الملك

"وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو نرم کیا، پس اس کی راہوں میں چلو پھرو اور اللہ کا (دیا ہوا) رزق کھاؤ، اور (تم کو) اسی کے پاس (قبروں سے) نکل کر جانا ہے۔”

رزق کے اسباب

➊ صلہ رحمی (رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

«مَنْ أحبُ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِی رِزْقِهِ أَوْ يُنْسَأَ لَهُ فِی أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ»

(صحیح البخاری، کتاب البیوع، باب من أحب البسط فی الرزق، ۲۰۶۷)

"جو شخص چاہے کہ اس کے رزق میں کشادگی ہو اور عمر میں اضافہ ہو تو اسے صلہ رحمی اختیار کرنی چاہیے۔”

➋ تقویٰ (اللہ سے ڈرنا)

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مَخرَجًا ﴿٢﴾ وَيَرزُقهُ مِن حَيثُ لا يَحتَسِبُ﴾

… سورة الطلاق: ۲-۳

"اور جو کوئی اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے (رنج و محن سے) نکلنے کی صورت پیدا کر دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہ ہو۔”

رزق کے لیے کوشش کا حکم

یہ کہنا درست نہیں کہ چونکہ رزق پہلے سے لکھا جا چکا ہے، اس لیے کوشش کرنا بیکار ہے۔ ایسی سوچ عجز اور کاہلی ہے۔ دانشمندی یہ ہے کہ انسان رزق حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

((اَلْکَیِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَہُ، وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ، وَالْعَاجِزُ مَنْ اَتْبَعَ نَفْسَہُ ہَوَاہَا وَتَمَنَّی عَلَی اللّٰہِ الأمانی))

(جامع الترمذی، صفۃ القیامۃ باب حدیث: "الکیس من دان نفسہ…”، ح: ۲۴۵۹، سنن ابن ماجہ، الزہد، باب ذکر الموت والاستعداد لہ، ح: ۴۲۶۰)

"عقل مند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور موت کے بعد کے لیے عمل کرے، اور عاجز وہ ہے جو اپنے نفس کو خواہشات کے پیچھے لگا دے اور اللہ تعالیٰ سے بےجا امیدیں باندھے۔”

شادی بھی مقدر ہے

جس طرح رزق مقدر ہے، اسی طرح شادی بھی مکتوب اور مقدر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے لیے اس کے جوڑ کا فیصلہ پہلے سے کر رکھا ہے کہ کس کی شادی کس سے ہوگی۔

اللہ تعالیٰ سے زمین و آسمان کی کوئی چیز بھی پوشیدہ نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1