سوال: دلہن کی گود میں چھوٹے بچے کو بٹھانا
سوال:
جب کسی گھر میں نئی دلہن آتی ہے تو بعض لوگ اس کی گود میں ایک چھوٹا بچہ بٹھاتے ہیں تاکہ وہ بھی جلد اولاد والی ہو جائے۔ کیا یہ عمل جائز ہے؟
(سوال کنندہ: حاجی نذیر خان، دامان حضرو)
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ رسم ہندوانہ ہے اور اسلام میں اس کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
لطیفہ (مزاحیہ اقتباس):
احمد رضا خان بریلوی نے اس حوالے سے لکھا ہے:
"دلہن کو بیاہ کر لائیں تو مستحب ہے کہ اس کے پاؤں دھوکر مکان کے چاروں گوشوں میں چھڑکیں، اس سے برکت ہوتی ہے۔ یہ پانی بھی قابل وضو رہنا چاہیے اگر دلہن باوضو یا نابالغہ تھی، کہ یہ اور اس کا سابق از قییل اعمال ہیں نہ از نوع عبادات اگرچہ نیتِ اتباع انہیں قربت کردے۔ واللہ اعلم۔”
(فتاویٰ رضویہ مع تخریج و ترجمہ عربی عبارات، جلد 3، صفحہ 595، فقرہ: 156)
تبصرہ:
احمد رضا خان بریلوی کی یہ بات کہ:
"پاؤں دھو کر مکان کے چاروں گوشوں میں چھڑکیں”
یہ بات بے دلیل اور ناقابل قبول ہے۔
بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے عام عوام کی باتیں (گپ شپ) ہوں جنہیں بغیر تحقیق کے فتاویٰ رضویہ میں دلیل کے طور پر شامل کر لیا گیا ہے۔
واللہ أعلم بالصواب