جنات کے شر سے بچاؤ کے شرعی اذکار اور نبوی ہدایات
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

جنات کے شر سے بچنے کا مکمل شرعی طریقہ

سوال:

کیا جنات انسان پر اثر انداز ہو سکتے ہیں؟ اگر ہاں، تو جنات کے شر سے بچنے کا کیا طریقہ ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یقیناً جنات انسان پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اور انہیں تکلیف پہنچا سکتے ہیں۔ ان کی ایذا رسانی مختلف صورتوں میں ہو سکتی ہے:

◈ وہ انسان کو قتل کر سکتے ہیں۔
◈ پتھر مار کر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
◈ انسان کو خوفزدہ کر سکتے ہیں۔
◈ دیگر مختلف طریقوں سے اذیت دے سکتے ہیں۔

یہ بات سنت نبوی اور مشاہداتِ واقعیہ سے ثابت ہے۔

ایک مستند واقعہ – سنت نبوی سے دلیل

ایک حدیث کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے ایک غزوہ (غالباً غزوۂ خندق) کے دوران ایک صحابی کو ان کے گھر جانے کی اجازت دی۔ یہ صحابی جوان تھے اور ان کی نئی نئی شادی ہوئی تھی۔ جب وہ اپنے گھر پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کی بیوی دروازے پر کھڑی ہے۔ اس منظر کو انہوں نے ناپسند کیا، لیکن ان کی بیوی نے اندر آنے کی دعوت دی۔

جب وہ گھر میں داخل ہوئے تو انہوں نے بستر پر ایک سانپ کو بل کھاتے دیکھا۔ ان کے پاس نیزہ تھا، جس سے انہوں نے سانپ کو مار دیا۔ جیسے ہی سانپ مرا، وہ صحابی بھی اسی وقت فوت ہو گئے۔ یہاں تک کہ یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ان دونوں میں سے پہلے کون فوت ہوا۔

نبی کریم ﷺ کو جب یہ واقعہ بتایا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ:

> *چھوٹی دم والے خبیث سانپ اور ان سانپوں کے سوا جن کی پشت پر سفید اور سیاہ دھاریاں ہوں، گھروں میں آنے والے سانپوں کو قتل نہ کیا جائے۔*
(صحیح البخاری، بدء الخلق، حدیث: ۳۳۱۱)

یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ جنات انسان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

مشاہداتی شواہد – روزمرہ واقعات

◈ انسان جب ویران جگہوں میں جاتا ہے تو بعض اوقات اس پر پتھر برسنے لگتے ہیں، حالانکہ وہاں نہ کوئی انسان ہوتا ہے اور نہ کوئی جانور۔
◈ بعض اوقات ویران جگہوں میں عجیب آوازیں یا پتوں کی کھڑکھڑاہٹ سنائی دیتی ہے، جو خوف پیدا کرتی ہے۔
◈ کبھی کبھار جن انسان کے جسم میں داخل ہو جاتا ہے:
◈ عشق کی وجہ سے
◈ ایذا پہنچانے کی نیت سے
◈ یا کسی اور سبب سے

قرآن مجید کی روشنی میں اشارہ

اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ میں فرمایا:

﴿الَّذينَ يَأكُلونَ الرِّبوا۟ لا يَقومونَ إِلّا كَما يَقومُ الَّذى يَتَخَبَّطُهُ الشَّيطـنُ مِنَ المَسِّ﴾
(البقرة: 275)
’’جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو۔‘‘

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ جن انسان پر اس حد تک اثرانداز ہو سکتا ہے کہ وہ پاگل پن کی کیفیت میں مبتلا ہو جائے۔

جن کا آسیب زدہ شخص سے کلام کرنا

ایسی حالت میں:

◈ جنات، انسان کے جسم کے اندر سے گفتگو کر سکتے ہیں۔
◈ یہاں تک کہ وہ اس شخص سے بھی بات کر سکتے ہیں جو اس پر دم کر رہا ہو۔
◈ دم کرنے والا بعض اوقات جن سے وعدہ لیتا ہے کہ وہ دوبارہ واپس نہیں آئے گا۔

یہ تمام واقعات کثرت سے دیکھے گئے ہیں اور حد تواتر تک پہنچ چکے ہیں، اس لیے انکار کی گنجائش نہیں۔

جنات کے شر سے بچاؤ کے شرعی طریقے

جنات کے شر سے بچنے کے لیے سنت نبوی میں جو اذکار اور دعائیں بتائی گئی ہیں، ان کا اہتمام کرنا ضروری ہے، مثلاً:

آیت الکرسی کی تلاوت:

◈ رات کو سونے سے قبل آیت الکرسی پڑھنا نہایت مؤثر عمل ہے۔
◈ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب انسان آیت الکرسی پڑھ لیتا ہے تو:
◈ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک فرشتہ اس کی حفاظت پر مامور ہو جاتا ہے۔
◈ شیطان صبح تک اس کے قریب بھی نہیں آ سکتا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1