سورۃ الفاتحہ کی فرضیت کا انکار: ایک فکری گمراہی کا علمی رد
تحریر : قاری اسامہ بن عبد السلام

جواب

علمی، اصلاحی اور تحقیقی رد بر ایک گمراہ کن موقف

جس عورت نے یہ دعویٰ کیا کہ:

"نماز میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض نہیں، کیونکہ جس حدیث سے یہ ثابت کیا جاتا ہے وہ خبرِ واحد ہے، اور ہم روایت کی بنیاد پر قرآن کے مطلق حکم فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ پر زیادتی نہیں کریں گے۔”

یہ موقف علمی لحاظ سے باطل، فاسد الفہم اور بدعت کے قریب تر ہے، اور اس کے ذریعے سادہ لوح عوام، بالخصوص عورتوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کا چند پہلوؤں سے رد پیش ہے:

➊ قرآن و سنت کو ٹکرانا بدترین جہالت ہے

اس عورت نے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ گویا حدیث کا قرآن کے حکم سے ٹکراؤ ہے۔ حالانکہ:

قرآن اور صحیح حدیث کبھی بھی آپس میں متضاد نہیں ہو سکتے۔
حدیث قرآن کی تفسیر، تشریح، اور تطبیق کرتی ہے، نہ کہ مخالفت۔

➋ صحیح حدیث کو "خبر واحد” کہہ کر رد کرنا بدعتی طرزِ عمل ہے

جو شخص قرآن کے کسی عمومی حکم کی تخصیص کرنے والی صحیح حدیث کو "خبرِ واحد” کہہ کر رد کرے، وہ باطنی، منکرِ حدیث، یا معتزلی مزاج رکھتا ہے۔

جمہور امت نے، بشمول ائمہ اربعہ (ابو حنیفہ، مالک، شافعی، احمد)، صحیح خبرِ واحد کو حجت مانا ہے، خصوصاً جب وہ:

◈ صحیح سند سے ہو
◈ معروف صحابہ سے ہو
◈ عملِ صحابہ و تابعین سے مؤید ہو

➌ یہ عورت خود عوام کو "روایت” کے خلاف "رائے” سے گمراہ کر رہی ہے

جس حدیث کو امام بخاری و مسلم نے روایت کیا ہو، اور جس پر امت کا عمل ہو، اسے "خبر واحد” کہہ کر رد کرنا:

"مَیں قرآن کو زیادہ جانتی ہوں” کا فتنہ ہے، جس کا آغاز سبائی باطل فرقوں نے کیا تھا۔

➍ صحابہ و ائمہ نے نماز میں سورہ فاتحہ نہ پڑھنے پر نماز کو باطل قرار دیا

عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی روایت:

"لا تُجْزِئُ صلاةٌ لا يُقْرَأُ فيها بفاتحةِ الكتابِ”
(سنن ابن ماجہ: 838)

امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"اگر کوئی شخص ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ نہ پڑھے تو اس کی نماز صحیح نہیں۔”

یہ عورت عوام کو ان تمام ائمہ، محدثین، اور صحابہ کے خلاف بغاوت پر اکسا رہی ہے، جو کھلا گمراہ کن عمل ہے۔

➎ قرآن کا عمومی حکم "فَاقْرَءُوا…” کو صحیح حدیث سے تخصیص دینا عین سنت ہے

یہ اصول تمام اصولیین نے تسلیم کیا ہے:

"العام يُخص بالخبر الواحد الصحيح.”

لہٰذا یہ کہنا کہ "ہم قرآن پر زیادتی نہیں کریں گے” اصل میں سنت کا انکار ہے، جو کفر کے دروازے تک لے جاتا ہے۔

➏ سادہ عورتوں کو فریب دینے کی کوشش

یہ عورت خود علم کی دعویدار ہے لیکن:

◈ نہ اُسے اصول حدیث کا علم ہے
◈ نہ اصول تفسیر
◈ نہ اصول فقہ
◈ نہ صحابہ و سلف کی روش

اس کے باوجود قرآن و سنت کی غلط تعبیر کر کے عورتوں کو بہکا رہی ہے۔ اس طرح کی باتیں:

شعوری یا لاشعوری طور پر دین میں تحریف کے زمرے میں آتی ہیں۔

➐ نصیحت اور وارننگ

اے مسلم بہنو!
اس طرح کے نام نہاد "قرآنی موقف” کے پیچھے نہ چلو، جو سنتِ رسول ﷺ کے خلاف ہو۔ دین صرف قرآن نہیں، بلکہ قرآن + سنت + فہمِ صحابہ ہے۔

"أطيعوا الله وأطيعوا الرسول…”
"وما آتاكم الرسول فخذوه…”
"ومن يعصِ الله ورسوله فقد ضلّ ضلالًا مبينًا…”

اختتامیہ

یہ عورت ایک باطل تأویل کے ذریعے سنت کی بنیاد کو متزلزل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ:

◈ اس کے فتنہ سے خبردار رہیں۔
◈ علمائے حق اور اہل سنت کے ساتھ وابستہ رہیں۔
◈ دین کو صرف قرآن سے نہیں، بلکہ سنت اور اجماع کے ساتھ سمجھیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1