جواب
بالکل، اب ہم اس عورت کے عوامی فتنے کے رد میں ایک جامع، علمی اور تحقیقی بیان تیار کرتے ہیں، جو نہ صرف اس کے باطل موقف کا قلع قمع کرے بلکہ عوام کو سنتِ صحیحہ کی اہمیت اور فرضیتِ فاتحہ سے بھی آگاہ کرے۔
عوامی فتنے کا علمی وتحقیقی رد
(باطل دعویٰ: "سورۃ الفاتحہ نماز میں فرض نہیں ہے کیونکہ حدیث خبرِ واحد ہے”)
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله، والصلاة والسلام على رسول الله، وعلى آله وأصحابه أجمعين، أما بعد:
ایک خاتون کی طرف سے دعویٰ کیا گیا کہ:
"نماز میں سورۃ الفاتحہ فرض نہیں، کیونکہ جس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے وہ خبر واحد ہے، اور قرآن کی آیت
فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ
پر حدیث سے زیادتی نہیں کی جا سکتی۔”
یہ دعویٰ نہ صرف علم سے جاہلانہ ہے بلکہ عوامی گمراہی اور دین کے بنیادی اصولوں سے انکار ہے، جس کا ہم ذیل میں مدلل، علمی اور تحقیقی رد کر رہے ہیں:
➊ پہلا رد: قرآن کی آیت کے عموم کی تخصیص سنت سے ہوتی ہے
قرآن میں جو آیت ہے:
فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ
(المزمل: 20)
یہ آیت نماز میں قراءت کے عمومی حکم پر دلالت کرتی ہے، لیکن اصولِ تفسیر اور اصولِ فقہ کے مطابق عموم کی تخصیص حدیث سے ہوتی ہے۔
قاعدہ:
الخاص يقيد العام، والمطلق يُقيَّد بالمقيد، والسنة تقضي على الكتاب
(الأصول من علم الأصول – ابن عثيمين)
اس آیت کا تعلق نماز کے عمومی حالات سے ہے، جبکہ سورۃ الفاتحہ کی فرضیت پر حدیث نماز کے ہر رکعت کی تخصیص کرتی ہے۔
➋ دوسرا رد: حدیث مشہور و متواتر ہے، خبر واحد نہیں
دعویٰ کیا گیا کہ حدیث
"لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ”
خبرِ واحد ہے، حالانکہ:
یہ حدیث متفق علیہ، صحیح، اور مشہور درجہ سے اوپر ہے۔
راوی صحابہ:
عبادة بن الصامت، أبو هريرة، عائشة، أبو قتادة، ابن عباس، علي، ابن مسعود، ابن عمر، أنس بن مالك، وغيرهم۔
کتب:
صحیح بخاری (714)، صحیح مسلم (394)، ترمذی، نسائی، ابو داود، ابن ماجہ، مسند احمد وغیرہ۔
یہ حدیث متعدد طرق سے مروی ہے اور اس پر امت کا عمل اور اجماع ہے کہ سورۃ الفاتحہ ہر رکعت میں فرض ہے۔
➌ تیسرا رد: نبی ﷺ کے صریح الفاظ
حدیث:
"من صلى صلاة لم يقرأ فيها بفاتحة الكتاب فهي خداج”
(صحیح مسلم: 395)
یعنی "جو شخص ایسی نماز پڑھے جس میں سورۃ الفاتحہ نہ پڑھے، وہ نماز ناقص ہے۔”
اور فرمایا:
"لا صلاة لمن لم يقرأ بفاتحة الكتاب”
(بخاری: 756)
یہ الفاظ نفیِ حقیقت پر دلالت کرتے ہیں، یعنی نماز سرے سے ہوئی ہی نہیں۔
➍ چوتھا رد: صحابہ اور سلف صالحین کا اجماعی عمل
عبادة بن الصامت رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
"لا تجزئ صلاة لا يقرأ فيها بفاتحة الكتاب”
(ابن ماجہ: 838)
امام شافعی، امام احمد، امام مالک، امام ابو حنیفہ – سب کے نزدیک سورۃ الفاتحہ کی قراءت واجب یا فرض ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں:
"لا تصح الصلاة بدون الفاتحة، وهذا قول جماهير السلف والخلف.”
(مجموع الفتاوى 22/271)
➎ پانچواں رد: عقلی اور منطقی استدلال
✿ اگر صرف "کوئی آیت” کافی ہوتی، تو نبی ﷺ اور صحابہ ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنے پر زور نہ دیتے۔
✿ سورۃ الفاتحہ میں حمد، دعا، اور استعانت ہے — اس کے بغیر نماز رسمی تلاوت بن جائے گی۔
✿ اگر کوئی شخص نماز میں صرف:
"ثُمَّ نَظَرَ، ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ”
پڑھے، کیا یہ نماز ہو جائے گی؟ ہرگز نہیں۔
➏ چھٹا رد: عوام کو فریب دینے پر وعید
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"من كذب علي متعمداً فليتبوأ مقعده من النار”
(صحیح بخاری، حدیث 107)
سنتِ رسول کی تحقیر، احادیث کو مشکوک بنانا، اور قرآن کے نام پر عوام کو گمراہ کرنا بڑا جرم ہے۔
یہ خاتون منکرینِ حدیث اور معتزلہ کے فتنوں کو زندہ کر رہی ہے۔
خلاصہ اور تنبیہ
آخر میں درخواست:
➊ ایسے باطل فتنوں کا برملا رد کریں۔
➋ خواتین کو ایسے سوشل میڈیا واعظین سے بچائیں جو ادھورا علم لے کر فتنہ پھیلا رہی ہیں۔
➌ سنت کو سیکھیں، سکھائیں، اور بچائیں۔