نگاہوں کی خیانت: سوشل میڈیا اور ہماری اخلاقی تباہی
"جو نگاہیں سوشل میڈیا پر بے حیائی سے لذت لیں، وہ قیامت کے دن شرمندگی سے جھک جائیں گی، اور دنیا میں حلال کی پاکیزہ لذت ان کے دل سے چھین لی جائے گی۔ کیونکہ حرام سے دل بھر جائے تو حلال پھیکا لگنے لگتا ہے۔”
— Tuwailibah Tul Elim
یہ جملہ محض ایک نصیحت نہیں، بلکہ ہمارے معاشرے کی ایک تلخ مگر سچی تصویر ہے۔ آج کا انسان، خصوصاً نوجوان، ایسے فتنے میں گرفتار ہو چکا ہے جو پہلے کبھی اس شدت سے موجود نہ تھا: سوشل میڈیا پر بے حیائی کی فراوانی۔
فحش تصاویر، غیر اخلاقی ویڈیوز، اور حیا سوز مواد آسانی سے دستیاب ہے، اور افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اب گناہ چھپ کر نہیں، بلکہ فخر سے کیا جاتا ہے۔
نگاہ کا ایک لمحہ صرف ایک نظر نہیں، بلکہ وہ دل پر ایک زخم ہوتا ہے۔ یہ زخم وقت کے ساتھ گہرا ہوتا چلا جاتا ہے، یہاں تک کہ دل کی لطافت مر جاتی ہے۔ انسان کو عبادات میں لذت محسوس نہیں ہوتی، حلال محبت پھیکی لگنے لگتی ہے، اور پاکیزہ رشتوں میں کشش ختم ہو جاتی ہے۔ اس کا انجام یہ ہوتا ہے کہ دل گناہوں سے بھر جاتا ہے اور نورِ ایمان دھندلا پڑ جاتا ہے۔
قیامت کے دن انسان کے اعضاء گواہی دیں گے — زبان، ہاتھ، پاؤں، اور آنکھیں۔
﴿يَوْمَ تَشْهَدُ عَلَيْهِمْ أَلْسِنَتُهُمْ وَأَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾
(سورۃ النور: 24)
سوشل میڈیا پر جو کچھ ہم دیکھتے ہیں، وہ محفوظ ہوتا جا رہا ہے — نہ صرف موبائل میں بلکہ ہمارے نامۂ اعمال میں۔ اور یہی اعمال قیامت کے دن شرمندگی کا باعث بنیں گے۔
المیہ یہ ہے کہ ہم نے آنکھوں کو لذت کا ذریعہ بنا لیا ہے، جبکہ یہ آنکھیں اصل میں معرفتِ الٰہی کی کھڑکیاں تھیں۔ جب حرام عام ہو جائے، تو حلال بے معنی لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج طلاقیں بڑھ گئی ہیں، رشتے بکھر رہے ہیں، اور لوگ محبت میں سکون کے بجائے الجھن محسوس کرتے ہیں۔
حل کیا ہے؟
- ❀ نگاہوں کی حفاظت
- ❀ سوشل میڈیا کا محتاط استعمال
- ❀ دینی شعور اور قلبی پاکیزگی کی کوشش
- ❀ اور نوجوانوں کو مثبت، پاکیزہ مشاغل کی طرف متوجہ کرنا
یاد رکھیں، حیا ایمان کا حصہ ہے۔ جب حیا ختم ہو جائے، تو ایمان کمزور ہو جاتا ہے۔ اور جب ایمان کمزور ہو جائے، تو گناہ اچھے لگنے لگتے ہیں۔