بیماری کی حالت میں جنابت لاحق ہو جانے کی صورت میں شرعی حکم
سوال:
اگر کوئی شخص بیماری کی حالت میں جنبی ہو جائے، جیسے کہ زید کو جنابت لاحق ہو اور پانی کا استعمال اس کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو، تو کیا ایسی صورت میں وہ تیمم کر کے:
✿ مسجد کے اندر نماز پڑھ سکتا ہے؟
✿ قرآن کی تلاوت کر سکتا ہے؟
✿ امامت کر سکتا ہے یا نہیں؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کسی بیمار شخص کو جنابت لاحق ہو اور اس بات کا قوی اندیشہ ہو کہ غسل کرنے سے اس کی بیماری میں اضافہ ہو جائے گا یا وہ ہلاکت کے قریب ہو جائے گا، تو ایسی صورت میں تیمم کرنا درست اور جائز ہے۔
ایسے تیمم کے ساتھ:
✿ مسجد میں نماز ادا کرنا
✿ قرآن کریم کی تلاوت کرنا
✿ امامت کرنا
یہ تمام امور بلا شک و شبہ جائز اور صحیح ہیں۔
حدیث مبارکہ سے استدلال:
حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی روایت سے اس مسئلہ کی مکمل وضاحت ہوتی ہے۔
"عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: احْتَلَمْتُ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ فِي غَزْوَةِ ذَاتِ السُّلَاسِلِ فَأَشْفَقْتُ إِنِ اغْتَسَلْتُ أَنْ أَهْلِكَ فَتَيَمَّمْتُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ بِأَصْحَابِي الصُّبْحَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا عَمْرُو صَلَّيْتَ بِأَصْحَابِكَ وَأَنْتَ جُنُبٌ؟» فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي مَنَعَنِي مِنَ الِاغْتِسَالِ وَقُلْتُ إِنِّي سَمِعْتُ اللَّهَ يَقُولُ: {وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا} [النساء: 29] فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا”
(أبو داود، كتاب الطهارة، باب اذا خاف الجنب البرد أيتمم؟، حدیث نمبر 334، جلد 1، صفحہ 238)
رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمرو رضی اللہ عنہ کے اس عمل پر کوئی نکیر نہیں فرمائی، بلکہ مسکرا دیے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ تیمم کا یہ عمل شرعاً درست ہے۔
مزید مثال:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی یہ ثابت ہے کہ انہوں نے تیمم کی حالت میں ہی امامت کروائی تھی:
(بخارى – كتاب التيمم، باب الصعيد الطيب وضوء المسلم، جلد 1، صفحہ 88)
حوالہ:
(محدث، جلد 8، شمارہ 3، جمادی الاول 1359ھ / جولائی 1940ء)
نتیجہ:
✿ بیماری کی حالت میں جنابت لاحق ہونے پر، اگر پانی کا استعمال صحت کے لیے مضر ہو، تو تیمم شرعی طور پر درست ہے۔
✿ اس تیمم سے نماز، تلاوت قرآن اور امامت کرنا مکمل طور پر جائز ہے۔
✿ شریعت نے اس میں آسانی پیدا کی ہے جیسا کہ قرآن اور حدیث سے واضح ہے۔