کیا محمد بن اسحاق بن یسار ضعیف راوی ہیں؟ تحقیقی جائزہ جمہور محدثین کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ، جلد 1: اصول، تخریج اور تحقیقِ روایات – صفحہ 624

محمد بن اسحاق بن یسار کے متعلق سوال و جواب

سوال:

کیا محمد بن اسحاق (صاحبِ مغازی) ضعیف راوی ہیں؟
(میں نے سنا ہے کہ آپ انہیں ضعیف کہتے ہیں)
– ناصر رشید، راولپنڈی

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
محمد بن اسحاق بن یسار اگر سماع کی تصریح کریں تو وہ حسن الحدیث یعنی حسن درجے کے راوی شمار ہوتے ہیں۔
(دیکھئے: الکواکب الدریہ، ص 42-43، دوسرا نسخہ: 59-60)

عوام میں پھیلا ہوا ایک غلط تاثر

بعض لوگ یہ دھوکہ دیتے ہیں کہ محمد بن اسحاق صرف مغازی و سیرت میں حسن درجے کے راوی ہیں، لیکن جب سنن و احکام کی بات ہو تو وہ انہیں ضعیف یا کذاب شمار کرتے ہیں۔

یہ بات حقیقت کے خلاف ہے، کیونکہ جمہور محدثین نے محمد بن اسحاق کو سنن و احکام میں بھی حسن الحدیث اور صدوق ہی قرار دیا ہے۔

ان محدثین میں درج ذیل شامل ہیں:

  • امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ
  • ابو داود رحمۃ اللہ علیہ
  • ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ
  • ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ
  • ترمذی رحمۃ اللہ علیہ
  • دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ
  • بیہقی رحمۃ اللہ علیہ
  • اور دیگر محدثین کرام

تنبیہ:

آپ نے جو سنا ہے کہ "میں اسے ضعیف کہتا ہوں” — یہ غلط بلکہ جھوٹ ہے۔

میرا موقف یہ ہے کہ:

"ابن اسحاق جب سماع کی تصریح کریں تو میں انہیں حسن الحدیث ہی سمجھتا ہوں۔”
(شہادت: مئی 2000)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1