کھڑے ہو کر جوتے پہننے کے متعلق حدیث کا تحقیقی جائزہ
حدیث کا متن
سنن ابی داؤد، کتاب اللباس، باب فی الاشعال میں روایت ہے:
"حدثنا محمد بن عبد الرحيم أبو يحيى أخبرنا أبو أحمد الزبيري حدثنا إبراهيم بن طهمان عن أبي الزبير عن جابر قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن ينتعل الرجل قائما”
یعنی جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی کو کھڑے ہو کر جوتے پہننے سے منع فرمایا ہے۔
(حدیث : 4135)
روایت کی سند پر تحقیقی تبصرہ
یہ حدیث سند کے لحاظ سے ضعیف ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
ابو الزبیر کی تدلیس
❀ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
"قال النسائي: ذكر المدلسين: الحسن، قتادة، حجاج بن أرطاة، حميد، سليمان التيمي، يونس بن عبيد، يحيى بن أبي كثير، أبو إسحاق الحكم بن عتيبة، مغيرة، إسماعيل بن أبي خالد، أبو الزبير ابن ابي نجيح ابن جريج ابن ابي عروبة هشيم سفيان بن عيينة”
(سیراعلام النبلاء، جلد 7، صفحہ 74)
❀ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ ابو الزبیر کے بارے میں کہتے ہیں:
"وکان یدلس”
(السنن الکبریٰ 1/640، حدیث 210)
تدلیس کے بارے میں اصول
"فقلنا: لا نقبل من مدلس حديثا حتى يقول فيه ؛ حدثني: أو سمعت”
(الرسالۃ، صفحہ 380، فقرة نمبر 1035)
یعنی سماع کی تصریح کے بغیر مدلس کی عن والی روایت ناقابلِ قبول ہوتی ہے۔
لہٰذا، سنن ابی داؤد کی یہ روایت ابو الزبیر کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔
دیگر ضعیف شواہد (تین صحابہ سے)
1. سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت
❀ سند: سفیان (الثوری) عن عبداللہ بن دینار عن ابن عمر
(سنن ابن ماجہ، حدیث 3619)
❀ سفیان ثوری کے بارے میں علی بن عبداللہ المدینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
"ان سفیان کان یدلس”
(الکفایہ، صفحہ 362)
❀ تہذیب التہذیب، جلد 11، صفحہ 192؛ جلد 4، صفحہ 102 میں مذکور ہے کہ ابو عاصم، یحییٰ بن سعید القطان، اور عبداللہ بن المبارک رحمہم اللہ نے بھی انہیں مدلس قرار دیا ہے۔
نتیجہ: یہ روایت بھی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔
2. سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت
سند اول:
❀ معمر عن قتادہ عن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ
(سنن ترمذی، حدیث 1776)
❀ قتادہ مدلس ہیں۔
❀ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
"لا يصح هذا الحديث”
سند دوم:
❀ عیینہ بن سالم عن عبید اللہ بن ابی بکر عن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ
(کشف الاستار عن زوائد البزار، جلد 3، صفحہ 366، حدیث 2959؛ مجمع الزوائد، جلد 5، صفحہ 139)
❀ عیینہ بن سالم پر جرح ہے اور توثیق ثابت نہیں۔
(لسان المیزان، جلد 4، صفحہ 444، ترجمہ نمبر 6356)
نتیجہ: دونوں اسناد ضعیف ہیں۔
3. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت
سند اول:
❀ الحارث بن نبهان، عن معمر، عن عمار بن ابی عمار، عن ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
(ترمذی: 1775)
❀ امام نسائی: الحارث بن نبھان متروک الحدیث ہے۔
(کتاب الضعفاء والمتروکین، صفحہ 165، ترجمہ نمبر 116)
❀ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ: یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔
سند دوم:
❀ ابو معاویہ عن الاعمش عن ابی صالح عن ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
(ابن ماجہ: 3618)
❀ ابو معاویہ اور اعمش دونوں مدلس تھے۔
❀ اعمش ضعفاء سے تدلیس کرتے تھے۔ تصریحِ سماع کے بغیر ان کی روایت (صحیح بخاری و مسلم کے سوا) ضعیف ہوتی ہے۔
(طبقات ابن سعد، جلد 6، صفحہ 392؛ تہذیب التہذیب، جلد 9، صفحہ 121)
سند سوم:
❀ سعید بن بشیر عن عمران بن داور عن سیف بن کریب عن ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
(المعجم لابن الاعرابی، جلد 1، صفحہ 236-237، حدیث 158-159)
❀ سعید بن بشیر جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔
❀ سیف بن کریب کے حالات معلوم نہیں۔
سند چہارم:
❀ عروہ بن علی السہمی عن ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
(الضعفاء للعقیلی، جلد 3، صفحہ 364)
❀ عروہ بن علی مجہول راوی ہے۔
❀ اس کی سند میں محمد بن حمید الرازی بھی ہے، جو جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔
نتیجہ: یہ تمام اسناد ضعیف ہیں۔
شیخ البانی کی تصحیح اور اس پر تبصرہ
❀ شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو السلسلۃ الصحیحہ میں صحیح قرار دیا ہے۔
❀ تاہم اصولِ حدیث کے مطابق یہ موقف درست نہیں۔
مدلس راویوں کے دفاع کی حقیقت
❀ بعض لوگوں نے سفیان ثوری اور اعمش کی تدلیس کا دفاع کیا ہے، لیکن یہ علمی طور پر ناقابل قبول ہے۔
❀ کچھ حضرات نے ان ضعیف اسناد کو جمع کر کے حدیث کو "حسن” کا درجہ دینے کی کوشش کی، جو کہ اصولِ حدیث کے خلاف ہے۔
حافظ ابن کثیر کا اصولی موقف
"(قلت) يكفي في المناظرة تضعيف الطريق التي أبداها المناظر، وينقطع؛ إذ الأصل عدم ما سواها، حتى يثبت بطريق أخرى والله أعلم”(اختصار علوم الحدیث، صفحہ 85، نوع 22)
یعنی مناظرے میں صرف مخالف کی پیش کردہ سند کو ضعیف ثابت کر دینا ہی کافی ہے، جب تک کہ دوسری سند سے بات ثابت نہ ہو جائے۔
خلاصہ
تمام پیش کردہ روایات سند کے اعتبار سے ضعیف ہیں۔ ان میں موجود مدلس راویوں، مجہول افراد، اور جرح زدہ راویوں کی وجہ سے کھڑے ہو کر جوتے پہننے کی ممانعت والی حدیث درجہ صحت کو نہیں پہنچتی۔
نتیجہ
کھڑے ہو کر جوتے پہننے سے ممانعت کی روایات اپنی تمام اسناد کے ساتھ ضعیف ہیں، اور انہیں بنیاد بنا کر شرعی حکم اخذ کرنا درست نہیں۔