سوال
"ما رفع قوم أَكُفَّهم إلى الله – عز وجل – يسألونه شيئاً إلا كان على الله حقاً أن يضع في أيديهم الذي سألوا”
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تخریجِ حدیث:
امام ابو القاسم الطبرانی (وفات: 360ھ) نے اس روایت کو یوں بیان کیا:
"حدثنا يعقوب بن مجاهد البصري، ثنا المنذر بن الوليد الجارودي، ثنا أبي، ثنا شداد أبو طلحة الراسبي، عن الجريري، عن أبي عثمان، عن سلمان رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:ما رفع قوم أَكُفَّهم إلى الله – عز وجل – يسألونه شيئاً إلا كان على الله حقاً أن يضع في أيديهم الذي سألوا"
(المعجم الکبیر، ج6، ص254، حدیث نمبر: 6142)
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب کوئی قوم کسی چیز کے لیے سوال کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی ہتھیلیاں اٹھاتی ہے، تو اللہ تعالیٰ کے ذمے لازم ہو جاتا ہے کہ وہ ان کی ہتھیلیوں میں وہی چیز رکھ دے جس کا انہوں نے سوال کیا تھا، یعنی اللہ ان کی دعا کو قبول فرما لیتا ہے۔”
سند کی تحقیق:
اس روایت کی سند ضعیف (کمزور) ہے، اور اس کی کمزوری کی وجوہات درج ذیل ہیں:
- ◈ یعقوب بن مجاہد البصری: اس راوی کے حالات دستیاب نہیں ہیں، جس کی وجہ سے اسے "مجہول الحال” قرار دیا جاتا ہے۔ اس کی وثاقت یا ضعف پر کوئی واضح تصریح موجود نہیں۔
- ◈ یہ یاد رہے کہ یعقوب بن مجاہد ابو حرزہ المدنی القرشی ایک مختلف شخصیت تھے، جو امام طبرانی کی ولادت سے پہلے، تقریباً 150ھ میں وفات پا چکے تھے۔ اس لیے یہ دونوں افراد الگ الگ ہیں، اور اس حدیث میں مذکور یعقوب بن مجاہد غیر معروف ہے۔
- ◈ سعید بن ایاس الجریری: یہ راوی اپنی عمر کے آخری حصے میں اختلاط (یعنی حافظے کی کمزوری یا گڑبڑ) کا شکار ہو گئے تھے۔
الکواکب النیرات فی معرفۃ من اختلط من الروات الثقات، ص35 تا 37 - ◈ شداد بن سعید کے بارے میں یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ انہوں نے سعید بن ایاس الجریری سے یہ روایت اختلاط سے پہلے سنی تھی۔ چونکہ راوی اگر کسی مختلط (اختلاط کا شکار) محدث سے بعد کے دور میں روایت کرے تو اس کی حدیث ضعیف شمار کی جاتی ہے، اس لیے یہ وجہ بھی روایت کی کمزوری کا سبب ہے۔
نتیجہ:
ان دو بنیادی وجوہات —
➊ راوی یعقوب بن مجاہد البصری کا مجہول ہونا،
➋ سعید بن ایاس الجریری کا اختلاط اور اس کی روایت کی عدم تعیین —
کی وجہ سے یہ روایت ضعیف (کمزور) قرار پاتی ہے۔
شہادت: اپریل 2001ء
ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب