نکاح سے پہلے طلاق
➊ حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا طلاق قبل نكاح
”نکاح سے پہلے طلاق نہیں ۔“
[حسن صحيح: صحيح ابن ماجة: 1667 ، كتاب الطلاق: باب لا طلاق قبل النكاح ، ابن ماجة: 2048]
➋ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا طلاق قبل النكاح
”نکاح سے پہلے طلاق نہیں ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 1668 أيضا ، ابن ماجة: 2049]
➌ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا طلاق فيما لا يملك
”جس چیز کا انسان مالک نہیں اس میں کوئی طلاق نہیں ۔“
[حسن صحيح: صحيح ابن ماجة: 1666 أيضا ، ابن ماجة: 2047]
➍ امام بخاریؒ نے باب قائم کیا ہے کہ :
لا طلاق قبل النكاح
”نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہوتی ۔“
اس باب کے تحت یہ آیت نقل کی ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَیْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّوْنَهَاۚ-فَمَتِّعُوْهُنَّ وَ سَرِّحُوْهُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا
پھر حضرت ابن عباس رضی الله عنہما کا قول نقل کیا ہے کہ ”اللہ تعالٰی نے طلاق کو نکاح کے بعد رکھا ہے ۔“
[بخارى: بعد الحديث / 5268 ، كتاب الطلاق]
(شافعیؒ ، احمدؒ) نکاح سے پہلے کسی قسم کی کوئی طلاق نہیں ہوتی۔
(مالکؒ) اگر معین عورت کے متعلق کہا جائے کہ اگر میرا فلاں عورت سے نکاح ہوا تو اسے طلاق ہے تو اس سے نکاح ہوتے ہی طلاق ہو جائے گی۔
(ابو حنیفہؒ ) عورت معین ہو یا مطلق دونوں صورتوں میں طلاق ہو جائے گی ۔
[المحلى: 206/10 ، المبسوط: 127/6 ، حلية العلماء فى معرفة مذاهب الفقهاء: 8/7 ، نيل الأوطار: 335/4]
(راجح) گذشتہ صحیح احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ طلاق صرف نکاح کے بعد ہی ہو سکتی ہے پہلے نہیں۔
(شوکانیؒ) اس کو برحق قرار دیتے ہیں۔
[نيل الأوطار: 335/4]
شرط كے ساتھ معلق طلاق
یعنی کوئی شخص نکاح کے بعد اپنی بیوی سے کہے کہ اگر میں نے تمہیں فلاں کے ساتھ دیکھ لیا تو تمہیں طلاق ۔ ایسی طلاق واقع ہو جائے گی۔
[تفصيل كے ليے ملاحظه هو: المغني لابن قدامة: 452/10 – 472]
خیالی طلاق
یعنی کسی کے دل میں اپنی بیوی کو طلاق دے دینے کا خیال پیدا ہو تو محض خیال و وسوسہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن الله تجاوز عن أمتى ما حدثت به أنفسها ما لم تعمل تكلم
”اللہ تعالیٰ نے میری امت سے دل کے وسوسہ (پر گرفت و مواخذہ) سے درگزر فرما دیا ہے اور یہ اس وقت تک نہیں ہو گا جب تک کوئی عمل نہ کرے یا زبان سے نہ کہے۔“
[بخاري: 5269 ، كتاب الطلاق: باب الطلاق فى الإغلاق ، مسلم: 127 ، ابو داود: 2209 ، ترمذي: 1183 ، ابن ماجة: 2044]
غلام کی طلاق
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
ينكح العبد امرأتين ويطلق تطليقتين…
”غلام دو عورتوں سے نکاح کر سکتا ہے اور طلاقیں دے سکتا ہے…….۔“
[صحيح: إرواء الغليل: 2067 ، دار قطني: 242/2 ، بيهقي: 425/7]
طلاق کے وقت اپنا دیا ہوا مہر وصول کرنا جائز نہیں
➊ ارشاد باری تعالی ہے کہ :
وَ اِنْ اَرَدْتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّكَانَ زَوْجٍۙ-وَّ اٰتَیْتُمْ اِحْدٰىهُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَاْخُذُوْا مِنْهُ شَیْــٴًـاؕ-اَتَاْخُذُوْنَهٗ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا 21 وَكَیْفَ تَاْخُذُوْنَهٗ وَ قَدْ اَفْضٰى بَعْضُكُمْ اِلٰى بَعْضٍ وَّ اَخَذْنَ مِنْكُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا [النساء: 20 – 21]
”اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا ہی چاہو اور ان میں سے کسی کو تم نے خزانہ دے رکھا ہو ، تو بھی اس میں سے کچھ نہ لو۔ کیا تم اسے ناحق اور کھلا گناہ ہوتے ہوئے بھی لے لو گے۔ تم اسے کیسے لو گے حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل (ہم بستری) کرچکے ہو۔ “
➋ ایک اور آیت میں ہے کہ :
وَ لَا یَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّاۤ اٰتَیْتُمُوْهُنَّ شَیْــٴًـا [البقرة: 229]
”تمہارے لیے حلال نہیں کہ تم نے انہیں جو دے دیا ہو اس میں سے کچھ بھی لو۔“