اسلام پر فلسفیانہ نظام کو ترجیح دینا
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام – مکمل کتاب کا لنک

 کسی فلسفے کو دین پر فوقیت دینا: ایک تفصیلی تحقیقی جائزہ

نبی کریم ﷺ کی ہدایت کو کسی اور کے فلسفے یا نظام سے بہتر سمجھنا

**اصل عقیدہ اور اس کے خلاف نظریہ:**

– جس شخص کا یہ عقیدہ ہو کہ نبی کریم ﷺ کی ہدایت سے بہتر کوئی اور طریقہ یا نظامِ زندگی موجود ہے، یا کوئی اور طریقۂ حکمرانی نبی ﷺ کے طریقہ سے افضل ہے، وہ شخص **کافر** ہے۔
– یہ بات کتاب و سنت، اور عقل سلیم کے بھی خلاف ہے۔

**نبی ﷺ کا واضح بیان:**

"أما بعد فِان خیر الحدیث کتاب الله وخیر الھدی ھدی محمدٍ”  *(صحیح مسلم: 868)*
"سب سے بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور سب سے بہترین ہدایت محمد ﷺ کی ہدایت ہے۔”

**قرآنی گواہی:**

"وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الھَوٰی اِنْ ھُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی” *(النجم: 4)*
"(نبی ﷺ اپنی خواہش سے کچھ نہیں کہتے؛ وہ تو صرف وحی کی بنیاد پر کلام کرتے ہیں”

شریعتِ محمدی کی جامعیت اور حاکمیت

– **سنت** کو **قرآن** کے ساتھ برابر کا مقام حاصل ہے۔
– رسول الله ﷺ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں اہلِ کتاب کی کتاب دیکھی تو فرمایا:

"امتھوكون فيھا يا بان الخطاب، والذي نفسي بيده، لقد جئتكم بھا بيضاء نقية” *(مسند احمد: 14860)*
"اے عمر! کیا تم اب بھی ان کتابوں کی طرف رجوع کرتے ہو؟ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہارے پاس ایک واضح، صاف ستھرا دین لے کر آیا ہوں۔”

دینِ اسلام: سب سے کامل اور پسندیدہ دین

"أحب الادیان الی الله الحنیفیۃ السمحۃ” *(صحیح الجامع: 160، الأدب المفرد للبخاری)*
"اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے محبوب دین، سیدھا اور آسان دین ہے۔”

رسول الله ﷺ نے فرمایا:

"والذي نفسی بیدہ، لو کان موسیٰ بین اظھرکم، ثم اتبعتموہ وترکتمونی لضللتم بعیداً”*(سنن دارمی: 449)*
"قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر موسیٰ علیہ السلام تمہارے درمیان آجائیں اور تم ان کی اتباع کرو اور مجھے چھوڑ دو، تو تم سخت گمراہی میں پڑ جاؤ گے۔”

اسلام کا ہمہ گیر نظام

– اسلام صرف عبادات تک محدود نہیں بلکہ:
– معاشرتی نظریات
– اقتصادی نظام
– تعلیمی و سیاسی اصول
– حکومت و ریاست کا مکمل نظام
**یہ سب دین کا حصہ ہیں۔**

– جو شخص ان میں سے کسی ایک پہلو میں **کسی اور فلسفے یا نظریے کو اسلام سے بہتر سمجھے**، وہ **کافر** ہے۔

قرآن کی روشنی میں دین کی تکمیل

"اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الإِسْلاَمَ دِیْنًا” *(المائدہ: 3)*
"آج میں نے تمہارے لیے دین کو مکمل کر دیا، اپنی نعمت تمام کر دی، اور اسلام کو تمہارے لیے دین کے طور پر پسند کیا۔”

 

"وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْإِسْلاَمِ دِیْناً فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَھُوَ فِی الْآخِرَۃِ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ” *(آل عمران: 85)*
"جو اسلام کے علاوہ کسی اور دین کو چاہے، تو وہ ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور آخرت میں نقصان اٹھائے گا۔”

انسانی قوانین کو ترجیح دینا: کفر

– جو شخص اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کو چھوڑ کر کسی اور نظام، جیسے:
– جمہوریت
– سیکولر قانون
– خود ساختہ نظام
کو ترجیح دے اور ان کے مطابق فیصلے کرے، وہ **کافر** ہے۔

"الر ۚ كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ إِلَىٰ صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ” *(ابراہیم: 1)*
"یہ کتاب ہم نے آپ کی طرف نازل کی تاکہ آپ لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لائیں۔”

– تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ صرف اللہ اور رسول کے احکامات کو اولیت دیں:

"اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّھُمْ آمَنُوْا بِمَا اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَا اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاکَمُوْا اِلَی الطَّاغُوْتِ وَقَدْ اُمِرُوْا اَنْ یَّکْفُرُوْا بِہٖ وَیُرِیْدُ الشَّیْطَانُ اَنْ یُّضِلَّھُمْ ضَلاَلاً بَعِیْدًا” *(النساء: 60)*
"کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ایمان لائے ہیں، مگر چاہتے ہیں کہ فیصلے طاغوت کے پاس لے جائیں”

"فَلاَ وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتَّی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِی اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا*(النساء: 65)*
’’سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ آپس کے تمام اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں اس سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں۔‘‘

"وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُوْلَئِکَ ھُمُ الْکَافِرُوْنَ” *(المائدہ: 44)*

’’اور جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلے نہ کریں وہ کافر ہیں۔‘‘

 دین سے بغض رکھنا

"من ابغض شیئًا مما جاء بہٖ الرسول ولو عمل بہٖ کفر”
"جس نے رسول الله ﷺ کی لائی ہوئی شریعت کی کسی بات کو ناپسند کیا، وہ کافر ہے۔”

دین اسلام سے نفرت: اعتقادی نفاق اور کفر

– رسول الله ﷺ کے احکامات یا افعال سے بغض رکھنا نفاق کی علامت ہے۔
– اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

وَالَّذِينَ كَفَرُوا فَتَعْسًا لَّهُمْ وَأَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ ﴿٨﴾ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ ﴿٩﴾   *(سورۃ محمد: 8-9)*
"جو کافر ہوئے ان کے لیے تباہی ہے، یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ کی نازل کردہ شریعت کو ناپسند کیا، اس وجہ سے ان کے اعمال ضائع کر دیے گئے۔”

"ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمُ اتَّبَعُوا مَا أَسْخَطَ اللَّـهَ وَكَرِهُوا رِضْوَانَهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ” *(محمد: 28)*
’’یہ اس بنا پر کہ یہ (منافق) ایسی بات کے پیچھے لگ گئے جس نے اللہ کو ناراض کر دیا اور انہوں نے اس کی رضامندی کو برا جانا تو اللہ نے ان کے اعمال ضائع کر دیئے۔‘‘

عملی مثالیں: دین سے بغض رکھنے والے

– چار شادیوں کی اجازت کو برا سمجھنا
– عورت کو گھر میں قید ماننا
– دو عورتوں کی گواہی کو ایک مرد کی گواہی کے برابر ماننے سے انکار
– بعض احادیث پر زبان درازی کرنا، جیسا کہ:

"ما رأيت من ناقصات عقل ودين أذهب للبّ الرجل الحازم من إحداكن” *(بخاری: 304، مسلم: 80)*
’’عورتوں جیسی ناقص عقل و دین میں نے نہیں دیکھی کہ یہ عورتیں عقل مند مردوں کی عقل بھی لے جاتی ہیں۔‘‘

– ایسے لوگ اس حدیث کو یا تو ضعیف کہہ دیتے ہیں، یا اس کے ظاہری مفہوم کو مسترد کر دیتے ہیں۔

شرعی احکام سے تکلیف محسوس کرنے والے:

– پردہ سے نفرت
– داڑھی سے پریشانی
– جہاد کو دہشت گردی کہنا
– شرعی سزاؤں کو مہذب معاشرے کے خلاف قرار دینا

**ایسے تمام رویے شریعت سے بغض رکھنے والے ہیں اور کفر کی حد تک پہنچاتے ہیں۔**

احتیاطی وضاحت

– اگر کوئی شخص دین کے **کسی گروہی مفہوم یا غلط استعمال** پر تنقید کرے تو یہ کفر نہیں۔
– لیکن اگر دین کی **خالص شریعت** کو برا جانے یا ناپسند کرے، تو یہ **کفر** ہے۔

****

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1