إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد:
بَابُ أَهَمِّيَّةِ الْوَلَاءِ
دوستی کی اہمیت کا بیان
قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ ﴿٥٥﴾ وَمَن يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا فَإِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْغَالِبُونَ ﴿٥٦﴾
(5-المائدة:55، 56)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”بے شک تمہارے دوست تو بس اللہ، اس کا رسول اور وہ اہل ایمان ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں، زکوۃ دیتے ہیں اور اللہ کے آگے جھکنے والے ہیں۔ اور جو شخص اللہ، اس کے رسول اور اہل ایمان کو اپنا دوست بنائے وہ یقین مانے کہ اللہ کا گروہ ہی غالب رہنے والا ہے۔“
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى: الْأَخِلَّاءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِينَ ﴿٦٧﴾
(43-الزخرف:67)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”قیامت کے روز متقین کے علاوہ سارے دوست ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے۔“
حدیث: 1
عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الرجل على دين خليله فلينظر احدكم من يخالل
سنن ترمذی، ابواب الزہد، رقم: 2378 – سلسلة الصحیحة، رقم: 927
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لہذا ہر آدمی کو سوچنا چاہیے کہ وہ کسے اپنا دوست بنا رہا ہے۔“
حدیث: 2
وعن ابي موسي قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم: مثل الجليس الصالح والسوء كحامل المسك ونافخ الكير فحامل المسك اما ان يحذيك واما ان تبتاع منه واما ان تجد منه ريحا طيبة ونافخ الكير اما ان يحرق ثيابك واما ان تجد ريحا خبيثة
صحیح بخاری، کتاب الذبائح، باب المسک، رقم: 5534
اور حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیک اور برے دوست کی مثال ایسی ہے جیسے مشک فروش اور بھٹی میں پھونک مارنے والا۔ مشک فروش سے دوستی کرو گے تو وہ تمہیں مشک کا ہدیہ دے گا یا تم خود اس سے مشک خرید لو گے، اگر وہ ہدیہ نہ دے اور تم خود بھی نہ خریدو تب بھی اس کے پاس بیٹھنے سے کم از کم عمدہ خوشبو سے ہی لطف اندوز ہو جاتے رہو گے۔ اگر لوہار کے پاس بھٹی پر جا کر بیٹھو گے تو بھٹی میں پھونک مارنے والا آگ کے چنگارے اڑا کر تمہارے کپڑے جلائے گا، اگر کپڑے نہ جلے تو بھٹی کا دھواں تو ضرور ہی ناک میں دم کرے گا۔“
حدیث: 3
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: انت مع من احببت
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة والآداب، باب المرء مع من احب، رقم: 6710
اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے روز تو اسی کے ساتھ ہو گا جس سے تو نے محبت کی۔“
حدیث: 4
وعن ابي سعيد انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا تصاحب الا مومنا ولا ياكل طعامك الا تقي
سنن الترمذی، ابواب الزہد، باب ما جاء فی صحبة المومن، رقم: 2395 – محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے
اور حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”مومن کے علاوہ کسی اور کو اپنا دوست نہ بناؤ اور تمہارا کھانا صرف متقی آدمی کو کھانا چاہیے۔“
حدیث: 5
وعن عقبة بن عامر قال: كان النبى صلى الله عليه وسلم يقول: اللهم اني اعوذ بك من يوم السوء ومن ليلة السوء ومن ساعة السوء ومن صاحب السوء ومن جار السوء فى دار المقامة
سلسلة الصحیحة، رقم: 1443
اور حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں برے دن سے، بری رات سے، بری گھڑی سے، برے دوست سے اور مستقل رہائش کی جگہ پر برے ہمسائے سے۔“
بَابُ حُكْمِ الْوَلَاءِ لِلّٰهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى
اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوستی کا حکم
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِلّٰهِ﴾
(2 – البقرة: 165)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اور جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ اللہ تعالیٰ سے سب سے بڑھ کر محبت کرتے ہیں۔“
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى:قُلْ إِن كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ ﴿٢٤﴾
(9-التوبة:24)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اے نبی! کہہ دو، اگر تمہارے باپ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی، تمہاری بیویاں، تمہارے عزیز و اقارب، تمہارے وہ مال جو تم نے کمائے ہیں، تمہاری تجارت جس کے مندا پڑنے کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسندیدہ گھر تمہیں اللہ، اس کے رسول اور اللہ کی راہ میں جہاد سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ آجائے۔ اور یاد رکھو اللہ تعالیٰ ایسے فاسقوں کی راہنمائی نہیں فرماتا۔“
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى:إِنَّ وَلِيِّيَ اللَّهُ الَّذِي نَزَّلَ الْكِتَابَ ۖ وَهُوَ يَتَوَلَّى الصَّالِحِينَ ﴿١٩٦﴾
(7-الأعراف:196)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اے نبي! كهو بے شك ميرا دوست اور مددگار تو وه هے جس نے يه كتاب نازل فرمائي هے اور وه تمام نيك لوگوں كا دوست اور مددگار هے.“
حديث: 6
وعن انس عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ثلاث من كن فيه وجد بهن حلاوة الايمان من كان الله ورسوله احب اليه مما سواهما وان يحب المرء لا يحبه الا لله وان يكره ان يعود فى الكفر بعد ان انقذه الله منه كما يكره ان يقذف فى النار
صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب حلاوة الایمان، رقم: 165
اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین باتیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں ہوں گی وہ ان کی وجہ سے ایمان کی ٹھیک ٹھیک مٹھاس محسوس کرے گا: اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ دنیا کی ہر چیز سے زیادہ محبت کرنا، کسی دوسرے آدمی سے صرف اللہ کے لیے محبت کرنا اور جس کفر سے اللہ تعالیٰ نے اسے بچایا ہے اس میں واپس پلٹنا اسے اتنا ہی برا لگے جتنا آگ میں جانا برا لگتا ہے۔“
حدیث: 7
وعن عبد الله بن مسعود يحدث عن النبى صلى الله عليه وسلم انه قال: لو كنت متخذا خليلا لاتخذت ابا بكر خليلا ولكنه اخي وصاحبي وقد اتخذ الله عزوجل صاحبكم خليلا
صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب من فضائل ابی بکر الصدیق، رقم: 6177
اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں کسی کو اللہ کے سوا اپنا دوست بنانے والا ہوتا تو ابو بکر رضی اللہ عنہ کو اپنا دوست بناتا لیکن وہ میرے بھائی ہیں اور صحابی ہیں، اور تمہارے صاحب یعنی محمد صلى اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے اپنا دوست بنایا ہے۔“
حدیث: 8
وعن ابي الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كان من دعاء داود يقول: اللهم اني اسالك حبك وحب من يحبك والعمل الذى يبلغني حبك اللهم اجعل حبك احب الي من نفسي واهلي ومن الماء البارد
سنن ترمذی، ابواب الدعوات، رقم : 3490- سلسلة الصحيحة، رقم : 707.
اور حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حضرت داؤد علیہ السلام کی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ تھی: اے اللہ! میں آپ سے آپ کی محبت کا سوال کرتا ہوں، اور جو آپ سے محبت کرتا ہے اس کی محبت کا سوال کرتا ہوں، اور اس عمل کی توفیق کا سوال کرتا ہوں جس سے مجھے آپ کی محبت نصیب ہو۔ اے اللہ! مجھے اپنی محبت میری جان، میرے اہل و عیال اور ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ محبوب بنا دے۔“
بَابُ فَضْلِ الْوَلَاءِ لِلّٰهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى
اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے محبت کی فضیلت کا بیان
قَالَ اللهُ تَعَالَى: أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٦٢﴾ الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ ﴿٦٣﴾ لَهُمُ الْبُشْرَىٰ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۚ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿٦٤﴾
(10-يونس:62-64)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”سنو! اللہ کے وہ دوست جو اللہ پر ایمان لائے اور تقویٰ اختیار کیا، ان کے لیے کسی قسم کا خوف نہیں اور نہ ہی وہ کسی غم میں مبتلا ہوں گے۔ ان کے لیے دنیا کی زندگی اور آخرت دونوں جگہ بشارتیں ہیں۔ یاد رکھو اللہ کی باتیں یعنی وعدے بدل نہیں سکتے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔“
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَن يَرْتَدَّ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍ ۚ ذَٰلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿٥٤﴾
(5-المائدة:54)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اے لوگو! جو ایمان لائے ہو! یاد رکھو تم میں سے جو شخص ایمان لانے کے بعد اپنے دین سے پھر جائے گا اللہ تعالیٰ اس کی جگہ ایسے لوگوں کو لے آئے گا جو اللہ تعالیٰ سے محبت کریں گے اور اللہ تعالیٰ ان سے محبت کرے گا، جو مسلمانوں پر مہربان ہوں گے اور کافروں کے لیے سخت ہوں گے، اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عنایت فرماتا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا اور علم والا ہے۔“
حدیث: 9
وعن ابي ذر قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ا تدرون اي الاعمال احب الي الله تعالى؟ قال قائل: الصلاة والزكاة وقال قائل: الجهاد قال النبى صلى الله عليه وسلم: ان احب الاعمال الي الله تعالى الحب فى الله والبغض فى الله
مسند احمد: 146/5 – سنن ابو داؤد، کتاب السنة، رقم: 4599 – مشکوٰة المصابیح، کتاب الآداب، رقم: 5021
اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”تم جانتے ہو اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب ترین عمل کون سا ہے؟“ کسی نے جواب دیا: ”نماز اور زکوٰۃ۔“ کسی نے عرض کیا: ”جہاد۔“ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب ترین عمل یہ ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے محبت کی جائے اور اللہ کی رضا کے لیے بغض رکھا جائے۔“
حدیث: 10
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان الله اذا احب عبدا دعا جبريل فقال: اني احب فلانا فاحبه قال: فيحبه جبريل ثم ينادي فى السماء فيقول: ان الله يحب فلانا فاحبوه فيحبه اهل السماء قال: ثم يوضع له القبول فى الارض
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، رقم: 6705
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتے ہیں تو جبریل علیہ السلام کو بلا کر فرماتے ہیں: میں فلاں شخص سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر۔ چنانچہ جبریل علیہ السلام بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور ساتھ ہی آسمان میں اعلان کرتے ہیں کہ فلاں شخص سے اللہ تعالیٰ محبت فرماتے ہیں تم بھی اس سے محبت کرو، چنانچہ آسمان والے سب کے سب اس سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ پھر زمین میں اس کے لیے قبولیت رکھ دی جاتی ہے۔“
حدیث: 11
وعن ابي امامة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: من احب لله وابغض لله واعطي لله ومنع لله فقد استكمل الايمان
سنن ابو داؤد، کتاب السنة، رقم: 4681 سلسلة الصحیحة، رقم: 380
اور حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اللہ کی رضا کے لیے محبت کی، اللہ کے لیے بغض رکھا، اللہ کے لیے دیا اور اللہ کے لیے نہ دیا اس نے اپنا ایمان مکمل کر لیا۔“
حدیث: 12
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اوثق عري الايمان الموالاة فى الله والمعاداة فى الله والحب فى الله والبغض فى الله
مستدرک حاکم: 480/2 – سلسلة الصحیحة، رقم: 1828
اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان کا سب سے مضبوط کڑا اللہ کی رضا کے لیے دوستی کرنا، اللہ کے لیے دشمنی رکھنا، اللہ کے لیے محبت کرنا اور اللہ کے لیے بغض رکھنا ہے۔“
حدیث: 13
وعن انس بن مالك ان رجلا كان عند النبى صلى الله عليه وسلم فمر به رجل فقال: يا رسول الله اني لا حب هذا فقال له النبى صلى الله عليه وسلم: اعلمته؟ قال: لا قال: اعلمه قال: فلحقه فقال: اني احبك فى الله فقال: احبك الذى احببتني له
سنن ابو داؤد، کتاب الادب، رقم: 5125 – سلسلة الصحیحة، رقم: 3253 – المشکوٰة، رقم: 5170
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اتنے میں ایک آدمی وہاں سے گزرا تو اس شخص نے کہا: ”اے رسول اللہ! میں اس آدمی سے محبت کرتا ہوں۔“ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کیا تو نے اسے بتایا ہے؟“ اس نے عرض کیا: ”نہیں!“ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے آگاہ کر دے۔“ چنانچہ وہ آدمی اس کے پیچھے گیا اور اسے بتایا: ”میں تم سے اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرتا ہوں۔“ جواب میں اس نے یہ دعا دی: ”تجھ سے وہ ذات محبت کرے جس کے لیے تو نے مجھ سے محبت کی۔“
بَابُ اقْتِضَاءِ الْوَلَاءِ لِلّٰهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى
اللہ تعالیٰ سے محبت کا تقاضا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ عِندَ رَبِّهِ
(22-الحج:30)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی حرمت والی چیزوں کی عزت کرے تو یہ طرز عمل اس کے لیے اس کے رب کے نزدیک بہتر ہے۔“
حدیث: 14
وعن عبادة بن الصامت قال: بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة فى المنشط والمكره وان لا ننازع الامر اهله وان نقوم او نقول بالحق حيثما كنا لا نخاف فى الله لومة لائم
صحیح بخاری، کتاب الاحكام، باب كيف يبايع الامام الناس، رقم: 7199 و 7200۔
اور حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی اچھے اور برے حالات میں حکم سننے اور ماننے پر بیعت کی، اور اس بات پر بیعت کی کہ امارت یعنی حکومت کے جو اہل ہوں گے اس سے جھگڑا نہیں کریں گے، اور جہاں کہیں بھی ہوں گے حق پر ڈٹے رہیں گے یا حق بات کہیں گے اور اس بات پر بھی بیعت کی کہ اللہ کی راہ میں ہم کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔“
حدیث: 15
وعن انس بن مالك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: عظم الجزاء مع عظم البلاء وان الله اذا احب قوما ابتلاهم فمن رضي فله الرضا ومن سخط فله السخط
سنن ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب الصبر على البلاء، رقم: 4031 – سلسلة الصحیحة، رقم: 146 – المشکوٰة، رقم: 1566
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بڑی آزمائش پر بڑی جزا ہے، اللہ تعالیٰ جب کسی سے محبت فرماتا ہے تو اسے آزمائش میں مبتلا فرما دیتا ہے جو اس پر راضی رہتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس سے راضی رہتا ہے، اور جو اس پر خفا ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس سے خفا ہوتا ہے۔“
حدیث: 16
وعن عبد الرحمن بن ابي قده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان احببتم ان يحبكم الله تعالى ورسوله فادوا اذا اثتمنتم واصدقوا اذا حدثتم واحسنوا جوار من جاوركم
صحيح الجامع الصغير، للالباني، رقم: 1422.
اور حضرت عبدالرحمن بن ابی قدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم پسند کرتے ہو کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول تم سے محبت کریں تو جب تمہارے پاس امانت رکھی جائے اسے ادا کرو، جب بات کرو تو سچ بولو، اور جو شخص تمہارے پڑوس میں ہو اس سے نیک سلوک کرو۔“
بَابُ حُكْمِ الْوَلَاءِ لِرَسُولِ اللّٰهِ صلى الله عليه وسلم
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت کا بیان
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى: قُلْ إِن كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ ﴿٢٤﴾
(9-التوبة:24)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اے نبی! کہہ دو، اگر تمہارے باپ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی، تمہاری بیویاں، تمہارے عزیز و اقارب، تمہارے وہ مال جو تم نے کمائے ہیں، تمہاری تجارت جس کے مندا پڑنے کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسندیدہ گھر تمہیں اللہ، اس کے رسول اور اللہ کی راہ میں جہاد سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ آجائے۔ اور یاد رکھو اللہ تعالیٰ ایسے فاسقوں کی راہنمائی نہیں فرماتا۔“
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى: النَّبِيُّ أَوْلَىٰ بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ ۖ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ
(33-الأحزاب:6)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”نبی کی ذات اہل ایمان کے لیے ان کی اپنی جانوں سے بھی مقدم ہے اور نبی کی بیویاں اہل ایمان کی مائیں ہیں۔“
حدیث: 17
وعن انس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يومن احدكم حتي اكون احب اليه من ولده ووالده والناس اجمعين
صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب وجوب محبة رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، رقم: 169
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی آدمی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے باپ اور ماں، اپنے بیٹے اور بیٹیوں اور سارے لوگوں سے بڑھ کر میرے ساتھ محبت نہ کرے۔“
حدیث: 18
وعن عبد الله بن هشام قال: كنا مع النبى صلى الله عليه وسلم وهو آخذ بيد عمر بن الخطاب فقال له عمر: يا رسول الله لانت احب الي من كل شيء الا من نفسي فقال النبى صلى الله عليه وسلم له: لا والذي نفسي بيده حتي اكون احب اليك من نفسك فقال له عمر: فانه الآن والله لانت احب الي من نفسي فقال النبى صلى الله عليه وسلم: الآن يا عمر
صحیح بخاری، کتاب الایمان والنذور، باب کیف کانت یمین النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، رقم: 6632
اور حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ تھاما ہوا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ”اے رسول اللہ! آپ مجھے میری ذات کے علاوہ باقی ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔“ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک میرے ساتھ اپنی جان سے بھی زیادہ محبت نہ کرو۔“ تب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ”اللہ کی قسم! اب تو آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔“ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب ٹھیک ہے، اے عمر!“
حدیث: 19
وعن ربيعة بن كعب الاسلمي قال: كنت ابيت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتيه بوضوئه وحاجته فقال لي: سل فقلت: اسالك مرافقتك فى الجنة قال: او غير ذلك؟ قلت: هو ذاك قال: فاعني على نفسك بكثرة السجود
صحیح مسلم، کتاب الصلاة، باب فضل السجود والحث علیہ، رقم: 1094
اور حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رات نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کے ہاں بسر کرتا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے وضو کا پانی اور دوسری ضرورت کی چیزیں لایا کرتا۔ ایک روز آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے خوش ہو کر فرمایا: ”کوئی چیز مانگنا چاہو تو مانگو۔“ میں نے عرض کیا: ”جنت میں آپ کی رفاقت چاہتا ہوں۔“ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: ”کچھ اور؟“ میں نے عرض کیا: ”بس یہی۔“ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کثرت سجود کے ساتھ میری مدد کر تا کہ تمہارے لیے سفارش کرنا میرے لیے آسان ہو جائے۔“
حدیث: 20
وعن انس بن مالك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم طلع له احد فقال: هذا جبل يحبنا ونحبه
صحیح بخاری، کتاب احادیث الانبیاء، رقم: 3367
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خیبر سے لوٹتے وقت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو احد پہاڑ نظر آیا تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔“
بَابُ فَضْلِ الْوَلَاءِ لِرَسُولِ اللّٰهِ صلى الله عليه وسلم
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت کی فضیلت کا بیان
حدیث: 21
وعن انس بن مالك قال: جاء رجل الي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله متى الساعة؟ قال: وما اعددت لها؟ قال: حب الله ورسوله قال: فانك مع من احببت قال انس: فما فرحنا بعد الاسلام فرحا اشد من قول النبى فانك مع من احببت
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، باب المرء مع من احب، رقم: 6713
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: ”اے رسول اللہ! قیامت کب آئے گی؟“ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تو نے قیامت کے لیے کیا تیاری کی ہے؟“ آدمی نے عرض کیا: ”اللہ اور اس کے رسول کی محبت!“ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یقیناً اس کے ساتھ ہو گا جس کے ساتھ تو نے محبت کی۔“ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ”اسلام لانے کے بعد ہمیں جتنی خوشی اس بات سے ہوئی اتنی خوشی کسی بات سے نہیں ہوئی۔“
حدیث: 22
وعن عبد الله قال: جاء رجل الي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله كيف تري فى رجل احب قوما ولم يلحق بهم؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: المرء مع من احب
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، باب المرء مع من احب، رقم: 6718
اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: ”اے رسول اللہ! آپ اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو نیک لوگوں سے محبت کرتا ہے جن کے نیک اعمال کو وہ نہیں پہنچا؟“ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن آدمی اس کے ساتھ ہو گا جس کے ساتھ اس نے محبت کی۔“
بَابُ إِقْتِضَاءِ الْوَلَاءِ لِرَسُول الله صلى الله عليه وسلم
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت کے تقاضوں کا بیان
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
(59-الحشر:7)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اور جو کچھ رسول تمہیں دیں وہ لے لو، اور جس چیز سے منع کریں اس سے رک جاؤ، اللہ سے ڈرتے رہو اور یاد رکھو بے شک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔“
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى: لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ ﴿٨﴾
(59-الحشر:8)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”مال فیے ان فقراء مہاجرین کے لیے ہے جو اپنے گھروں اور مالوں سے نکالے گئے ہیں، ہر وقت اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی تلاش میں رہتے ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول کی نصرت کرتے ہیں، یہی لوگ سچے ایمان والے ہیں۔“
حدیث: 23
وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من اشد امتي لي حبا ناس يكونون بعدي يود احدهم لو رآني باهله وماله
صحیح مسلم، کتاب الجنة وصفة نعیمہا، باب فیمن یود رؤیة النبی باہلہ ومالہ، رقم: 7145
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد میری امت میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو مجھ سے اس قدر شدید محبت کرتے ہوں گے کہ ان میں سے کوئی یہ خواہش رکھے گا کہ اپنا اہل و عیال اور مال و منال سب کچھ صدقہ کر کے میری زیارت کرے۔ “
حدیث: 24
وعن على بن ابي طالب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: البخيل الذى من ذكرت عنده فلم يصل على
سنن ترمذی، کتاب الدعوات، رقم: 3546 – المشکوٰة، رقم: 933 – محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے
اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے سامنے میرا نام لیا جائے اور وہ میرے اوپر درود نہ بھیجے وہ بخیل ہے۔“
بَابُ حُكْمِ الْوَلَاءِ لِلْمُؤْمِنِينَ
اہل ایمان کے ساتھ محبت کے حکم کا بیان
قَالَ اللهُ تَعَالَى:كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ
(3-آل عمران:110)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اے مسلمانو! تم بہترین جماعت ہو لوگوں کی بھلائی کے لیے پیدا کیے گئے ہو، نیکی کا حکم دیتے ہو، اور برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔“
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُم بُنْيَانٌ مَّرْصُوصٌ ﴿٤﴾
(61-الصف:4)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار کی طرح مضبوط صف باندھ کر لڑتے ہیں۔“
حدیث: 25
وعن البراء قال: سمعت النبى صلى الله عليه وسلم او قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم: الانصار لا يحبهم الا مومن ولا يبغضهم الا منافق فمن احبهم احبه الله ومن ابغضهم ابغضه الله
صحیح البخاری، کتاب مناقب الانصار، رقم: 3783
اور حضرت براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”انصار سے وہی محبت کرے گا جو مومن ہو گا، اور ان سے وہی بغض رکھے گا جو منافق ہو گا۔ پس جس نے انصار سے محبت کی اللہ اس سے محبت کرے گا، اور جس نے انصار سے بغض رکھا اللہ اس سے بغض رکھے گا۔“
حدیث: 26
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تدخلون الجنة حتي تومنوا ولا تومنوا حتي تحابوا او لا ادلكم على شيء اذا فعلتموه تحاببتم؟ افشوا السلام بينكم
صحیح مسلم، کتاب الایمان، رقم: 194
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اس وقت تک جنت میں داخل نہ ہو گے جب تک ایمان نہ لاؤ گے اور اس وقت تک ایمان والے نہیں بنو گے جب تک آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ کرو گے۔ کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جس سے تم ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو؟ وہ یہ ہے کہ آپس میں کثرت سے ایک دوسرے کو سلام کہا کرو۔“
باب فضل الولاء للمؤمنين
اہل ایمان کے ساتھ محبت کی فضیلت کا بیان
حدیث: 27
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان الله يقول يوم القيامة: اين المتحابون بجلالي اليوم اظلهم فى ظلي يوم لا ظل الا ظلي
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، باب فضل الحب فی اللہ تعالیٰ، رقم: 6548
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ عزوجل قیامت کے روز فرمائے گا: میری بزرگی اور اطاعت کے لیے ایک دوسرے سے محبت کرنے والے کہاں ہیں؟ آج میں انہیں اپنے عرش کا سایہ مہیا کروں گا جبکہ آج کے روز میرے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہیں۔“
حدیث: 28
وعن معاذ بن جبل قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قال الله عز وجل: المتحابون فى جلالي لهم منابر من نور يغبطهم النبيون والشهداء
سنن ترمذی، ابواب الزہد، رقم: 2390، المشکوٰة، رقم: 5011 محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے
اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ عز وجل فرماتا ہے: میرے جلال کی وجہ سے آپس میں محبت کرنے والے ایسے نور کے منبروں پر ہوں گے جن کی انبیاء اور شہداء بھی تحسین کریں گے۔“
حدیث: 29
وعن ابي هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم ان رجلا زار اخا له فى قرية اخرى فارصد الله له على مدرجته ملكا فلما اتى عليه قال: اين تريد؟ قال: اريد اخا فى هذه القرية قال: هل لك عليه من نعمة تربها؟ قال: لا غير اني احبته فى الله عزوجل قال: فاني رسول الله اليك بان الله قد احبك كما احبته فيه
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، باب فضل الحب فی اللہ تعالیٰ، رقم: 6549
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی اپنے بھائی کی ملاقات کے لیے اس کے گاؤں جا رہا تھا، اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے میں ایک فرشتہ کھڑا کر دیا۔ جب ملاقاتی وہاں پہنچا تو فرشتے نے پوچھا: کہاں جا رہے ہو؟“ ملاقاتی نے جواب دیا: ”میں اس گاؤں جا رہا ہوں، وہاں میرا دینی بھائی رہتا ہے۔“ فرشتے نے کہا: ”کیا اس کا تجھ پر کوئی احسان ہے جسے اتارنے جا رہے ہو؟“ ملاقاتی نے جواب دیا: ”نہیں، کچھ نہیں، میں اس سے محض اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرتا ہوں اس لیے جا رہا ہوں۔“ فرشتے نے کہا: ”میں تیری طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا فرشتہ ہوں اور تجھے بتانے آیا ہوں کہ اللہ تعالیٰ تجھ سے اسی طرح محبت فرماتا ہے جس طرح تو محض اللہ کے لیے اپنے دینی بھائی سے محبت کرتا ہے۔“
حدیث: 30
وعن معاذ بن جبل قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قال الله تعالى: وجبت محبتي للمتحابين فى والمتجالسين فى والمتزاورين فى والمتباذلين فى
مؤطا، کتاب الجامع، باب ما جاء فی المتحابین فی اللہ: 953/2، رقم: 16 – مسند احمد: 247/5 – شیخ شعیب نے اسے صحیح کہا ہے
اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میری خاطر آپس میں محبت کرنے والوں کے لیے، میری خاطر آپس میں مل کر بیٹھنے والوں کے لیے، میری خاطر ایک دوسرے سے ملاقات کرنے والوں کے لیے اور میری خاطر ایک دوسرے پر خرچ کرنے والوں کے لیے میری محبت واجب ہو جاتی ہے۔“
حدیث: 31
وعن ابي هريرة قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان فى الجنة لعمودا من ياقوت عليها غرف من زبرجد لها ابواب مفتحة تضيء كما يضيء الكوكب الدري فقالوا: يا رسول الله من يسكنها؟ قال: المتحابون فى الله والمتجالسون فى الله والمتلاقون فى الله
شعب الایمان للبیہقی: 486/6، رقم: 9002 – مشکوٰة المصابیح، کتاب الاداب، باب الحب فی اللہ، رقم: 5026
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں یاقوت کے ستونوں پر زمرد کے بالا خانے ہیں جن کے دروازے کھلے ہوئے ہیں، وہ دروازے اس طرح چمکدار ہیں جیسے روشن ستارے چمکتے ہیں۔“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: ”اے رسول اللہ! ان بالا خانوں میں کون لوگ رہیں گے؟“ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے لیے آپس میں محبت کرنے والے، اللہ کے لیے ایک دوسرے کے پاس بیٹھنے والے اور اللہ کے لیے ایک دوسرے سے ملاقات کرنے والے۔“
حدیث: 32
وعن ابي امامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما احب عبد عبدا لله الا اكرمه ربه عز وجل
مسند احمد: 259/5 – سلسلة الصحیحة، رقم: 1256
اور حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی بندہ اللہ تعالیٰ کی خاطر دوسرے بندے سے محبت کرتا ہے تو اللہ عز وجل اس کی عزت کرتا ہے۔“
حدیث: 33
وعن كعب بن عجرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الا اخبركم برجالكم من اهل الجنة؟ النبى فى الجنة والشهيد فى الجنة والصديق فى الجنة والمولود فى الجنة والرجل يزور اخاه فى ناحية المصر فى الله فى الجنة الا اخبركم بنساء كم من اهل الجنة؟ الودود الولود العؤود التى اذا ظلمت قالت هذه يدي فى يدك لا اذوق غمضا حتي ترضى
صحیح الجامع الصغیر، رقم: 6201
اور حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں جنت میں جانے والے لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ سنو نبی جنتی ہے، شہید جنتی ہے، صدیق جنتی ہے، پیدا ہوتے ہی فوت ہونے والا بچہ جنتی ہے، دور دراز سے اپنے بھائی کو محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ملنے والا جنتی ہے۔ کیا میں تمہیں جنت میں جانے والی عورتوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ اپنے شوہر سے محبت کرنے والی، زیادہ بچوں کو جنم دینے کی تکلیف اٹھانے والی اور وہ نیک عورت کہ جس کا شوہر اس پر ظلم کرے تو کہے: میرا ہاتھ تیرے ہاتھ میں ہے، میں اس وقت تک نہیں سوؤں گی جب تک تو راضی نہ ہو جائے۔“
بَابُ الْحِضَاءِ الْوَلَاءِ لِلْمُؤْمِنِينَ
اہل ایمان کے ساتھ محبت کے تقاضوں کا بیان
قَالَ اللهُ تَعَالَى:وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿٩﴾
(59-الحشر:9)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”وہ لوگ جو ایمان لا کر دارالہجرت میں پہلے ہی مقیم تھے یعنی انصار مدینہ، ان لوگوں سے محبت کرتے ہیں جو ہجرت کر کے ان کے پاس آئے ہیں، اور جو کچھ ان کو مال غنیمت سے دیا جائے اس کی اپنے دلوں میں کوئی خاص حاجت محسوس نہیں کرتے اور اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں، خواہ خود بھی محتاج ہوں۔ جو لوگ اپنے نفس کی تنگی سے بچا لیے گئے وہی فلاح پانے والے ہیں۔“
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى:وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا ۚ لَّهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ ﴿٧٤﴾
(8-الأنفال:74)
❀اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”وہ لوگ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، اور جنہوں نے پناہ دی، اور مدد کی مہاجرین کی، وہی سچے مومن ہیں، ان کے لیے مغفرت ہے اور بہترین رزق ہے۔“
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾
(الحجرات: 10)
❀اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”بے شک سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔“
حدیث: 34
وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: اياكم والظن فان الظن اكذب الحديث ولا تحسسوا ولا تجسسوا ولا تنافسوا ولا تحاسدوا ولا تباغضوا ولا تدابروا وكونوا عباد الله اخوانا
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، باب تحریم الظن والتجسس، رقم: 6536
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بدگمانی سے بچو، یہ بہت بڑا جھوٹ ہے۔ کسی کی باتوں پر کان نہ لگاؤ، جاسوسی نہ کرو، دوسروں پر دنیا کے معاملے میں رشک نہ کرو، حسد نہ کرو، بغض نہ رکھو، غیبت نہ کرو اور اے اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی ہو جاؤ۔“
حدیث: 35
وعن ابي موسي عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ان المومن للمومن كالنبيان يشد بعضه بعضا وشبك اصابعه
صحیح بخاری، کتاب الادب، رقم: 6026
اور حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل ایمان ایک دوسرے کے لیے عمارت کی طرح ہیں جس کی اینٹیں ایک دوسرے میں پیوست ہوتی ہیں، عمارت کے بعض حصے دوسرے کو مضبوط بناتے ہیں۔“ پھر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں پیوست فرما دیں۔“
حدیث: 36
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: انصر اخاك ظالما او مظلوما قالوا: يا رسول الله هذا ننصره مظلوما فكيف ننصره ظالما؟ قال: تاخذ فوق يديه
صحیح بخاری، کتاب المظالم، باب اعن اخاک ظالما او مظلوما، رقم: 2444
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔“ ایک آدمی نے عرض کیا: ”اگر ہمارا بھائی مظلوم ہو تو اس کی ہم مدد کریں گے لیکن اگر وہ ظالم ہو تو پھر ہم اس کی کیسے مدد کریں؟“ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظلم سے اس کا ہاتھ روک دو۔“
حدیث: 37
وعن النعمان بن بشير قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: مثل المومنين فى توادهم وتراحمهم وتعاطفهم مثل الجسد اذا اشتكي منه عضو تداعي له سائر الجسد بالسهر والحمي
صحیح بخاری، کتاب المظالم ، باب أعن أخاك ظالما أو مظلوما، رقم: 2444. صحيح مسلم، کتاب البر والصلة، باب تراحم المؤمنين وتعاضدهم ، رقم 6 ،6586
اور حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوستی، اتحاد اور شفقت کرنے کے معاملے میں اہل ایمان کی مثال ایک جسم کی سی ہے، جب جسم کا کوئی ایک حصہ درد کرتا ہے تو سارے جسم کو تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ بیداری ہو تو بیداری اور بخار ہو تو بخار سارا جسم محسوس کرتا ہے۔“
حدیث: 38
وعن عبد الله بن عمر اخبره ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: المسلم اخو المسلم لا يظلمه ولا يسلمه ومن كان فى حاجة اخيه كان الله فى حاجته ومن فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه كربة من كربات يوم القيامة ومن ستر مسلما ستره الله يوم القيامة
صحیح بخاری، کتاب المظالم، باب لا یظلم المسلم المسلم ولا یسلمہ، رقم: 2442
اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے، نہ خود اس پر ظلم کرے نہ کسی ظالم کے حوالے کرے۔ اور جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی حاجت پوری کرے گا اللہ اس کی حاجت پوری فرمائے گا، اور جو اپنے مسلمان بھائی سے مصیبت دور کرے گا اللہ قیامت کے روز اس کی مصیبتوں سے مصیبت دور فرما دے گا، اور جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی ستر پوشی کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کی ستر پوشی فرمائے گا۔“
حدیث: 39
وعن تميم الداري ان النبى صلى الله عليه وسلم قال: الدين النصيحة قلنا: لمن؟ قال: لله ولكتابه ولرسوله ولائمة المسلمين وعامتهم
صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان ان الدین النصیحة، رقم: 196
اور حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دین خیر خواہی اور وفاداری کا نام ہے۔“ ہم نے عرض کیا: ”کس سے؟“ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اور اس کی کتاب سے وفاداری، اس کے رسول سے وفاداری اور مسلمانوں کے ائمہ اور تمام مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی۔“
حدیث: 40
وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من حمل علينا السلاح فليس منا ومن غشنا فليس منا
صحیح مسلم، کتاب الایمان، رقم: 283
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہم پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم سے نہیں، اور جس نے ہمیں دھوکہ دیا وہ بھی ہم سے نہیں۔“
حدیث: 41
وعن جرير قال: قال لى النبى صلى الله عليه وسلم فى حجة الوداع استنصت الناس ، ثم قال: لا ترجعوا بعدى كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض
صحیح مسلم، کتاب الایمان، رقم : 223.
”اور حضرت جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع میں ارشاد فرمایا: میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں مار کر کافر نہ بن جانا۔ “
وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد وآله وصحبه أجمعين