سورۂ ملک اور عذابِ قبر – صحیح احادیث کی روشنی میں رہنمائی
سوال:
کیا سورۃ الملک کی تلاوت انسان کو عذابِ قبر سے نجات دلاتی ہے؟ برائے کرم صحیح احادیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
الحمد للہ، والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
سورۃ الملک (67۔ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ۔۔۔الخ) کی فضیلت کے متعلق درج ذیل احادیث وارد ہوئی ہیں:
1. حدیث ابن عباسؓ
حدیث کا متن:
یحییٰ بن عمرو بن مالک النکری نے اپنے والد (عمرو بن مالک النکری) سے، انہوں نے ابو الجوزاء سے، اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی:
نبیﷺ کے ایک صحابی نے ایک قبر پر خیمہ لگایا اور ان کو علم نہ تھا کہ یہ قبر ہے، پھر کیا دیکھتے ہیں کہ ایک انسان سورۃ الملک کی تلاوت کر رہا ہے یہاں تک کہ اس نے مکمل کر لی۔ وہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہا: یا رسول اللہ! میں نے ایک قبر پر خیمہ لگایا اور مجھے علم نہ تھا کہ وہ قبر ہے، کیا دیکھتا ہوں کہ ایک انسان سورۃ الملک کی تلاوت مکمل کر رہا ہے۔
نبیﷺ نے فرمایا:
"هي المانعة، هي المنجية، تنجيه من عذاب القبر”
"یہ روکنے والی ہے، یہ نجات دینے والی ہے، یہ اسے عذابِ قبر سے بچاتی ہے۔”
حوالہ:
سنن الترمذی (4/47، حدیث 2890)، نسخہ مخطوطہ ص1/187
حدیث کی حیثیت:
یہ حدیث ضعیف ہے۔
– امام بیہقیؒ: یحییٰ بن عمرو مالک ضعیف ہے (اثبات عذاب القبر، حدیث 146)
– حافظ ذہبی: ضعیف (الکاشف: 3/232)
– حافظ ابن حجر العسقلانی: ضعیف، اور کہا کہ حماد بن زید نے اسے کذاب کہا ہے (تقریب التہذیب: 7614)
2. حدیث ابو ہریرہؓ – تیس آیات والی سورت کی شفاعت
حدیث کا متن:
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
نبی ﷺ نے فرمایا:
"إن سورة من القرآن ثلاثون آية شفعت لرجل حتى غفر له، وهي تبارك الذي بيده الملك”
"قرآن کی ایک سورت جس کی تیس آیات ہیں، اس نے اپنے قاری کی شفاعت کی، یہاں تک کہ اسے بخش دیا گیا، اور وہ سورۃ تبارک ہے۔”
حوالہ:
سنن الترمذی (2891)
حدیث کی حیثیت:
– حسن لذاتہ
– اسی حدیث کو امام ابو داود (حدیث 1400)، ابن ماجہ (حدیث 3786)، حافظ ابن حبان (موارد الظمآن: 1766)، حاکم (2/497، 498) اور امام ذہبی نے صحیح قرار دیا ہے۔
تنبیہات:
– بعض کی طرف سے کی گئی جرح مبہم و مردود ہے۔
– اگر قتادہ سے شعبہ روایت کریں تو اس کا سماع محفوظ سمجھا جاتا ہے۔
3. حدیث انسؓ – سورہ تبارک نے جنت میں داخل کیا
حدیث کا متن:
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
نبی ﷺ نے فرمایا:
"سورة من القرآن ما هي إلا ثلاثون آية خاصمت عن صاحبها حتى أدخلته الجنة، وهي سورة تبارك”
"قرآن کی ایک سورت جس کی تیس آیات ہیں، اپنے قاری کا دفاع کرتی رہی، یہاں تک کہ اسے جنت میں داخل کر دیا، اور وہ سورۃ تبارک ہے۔”
حوالہ:
المعجم الصغیر للطبرانی (1/176، حدیث 476)، المعجم الاوسط (حدیث 3667)، المختارہ للضیاء المقدسی (5/114-115، حدیث 1738-1739)
نوٹ:
– اس روایت کا ایک راوی ابو ایوب سلیمان بن داود بن یحییٰ کی توثیق مطلوب ہے۔
4. حدیث جابرؓ – نبی ﷺ کا معمول
حدیث کا متن:
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
نبی ﷺ سورۃ السجدہ اور سورۃ الملک پڑھے بغیر نہیں سوتے تھے۔
"كان لا ينام حتى يقرأ: الم تنزيل، وتبارك الذي بيده الملك”
حوالہ:
سنن الترمذی (2892)
روایت کی تفصیل:
– اس حدیث کو لیث بن ابی سلیم نے روایت کیا ہے، جو ضعیف راوی ہے۔
– لیکن مغیرہ بن مسلم (صدوق) نے یہی روایت ابو الزبیر المکی سے بھی بیان کی ہے
(السنن الکبریٰ للنسائی: 10542، عمل الیوم واللیلۃ: 706، الادب المفرد للبخاری: 1207)۔
ابو الزبیر کا معاملہ:
– مدلس راوی ہیں، اور یہ روایت عن سے ہے، اس لیے سند ضعیف ہے۔
– ابو الزبیر سے پوچھا گیا: کیا یہ روایت آپ نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنی؟
انہوں نے کہا: مجھے یہ صفوان یا ابن صفوان نے مرسلاً بتائی ہے
(سنن الترمذی: 2892)۔
– حافظ ابن حجر: یہ روایت مرسل یا معضل ہے
(نتائج الافکار: 3/267)
– شیخ سلیم بن عید الہلالی نے بھی اس کو مرسل قرار دیا ہے
(عجالۃ الراغب الممتنی 2/769)
5. قولِ عبد اللہ بن مسعودؓ
متن:
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"يؤتى رجل من جوانب قبره، فجعلت سورة من القرآن تجادل عنه حتى منعته”
ایک شخص کی قبر میں قرآن کی ایک سورت نے اس کا دفاع کیا، یہاں تک کہ اسے عذاب سے بچا لیا۔
مرہ تابعی کہتے ہیں کہ میں اور مسروق نے غور کیا تو یہ سورت سورۃ الملک ثابت ہوئی۔
حوالہ:
دلائل النبوۃ للبیہقی (7/41) – سند حسن
دوسری سندیں: مستدرک الحاکم (2/498)، وغیرہ
دوسرا قول:
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
"سورة تبارك هي المعانعة، تمنع بإذن الله من عذاب القبر”
حوالہ:
اثبات عذاب القبر للبیہقی، حدیث 145 – سند حسن
6. قولِ خالد بن معدانؒ (تابعی)
متن:
خالد بن معدان (تابعی، وفات 103ھ) سونے سے قبل سورۃ السجدہ اور سورۃ الملک کی تلاوت کیا کرتے تھے اور فرماتے:
"یہ دونوں سورتیں قاری کی شفاعت کریں گی اور اسے عذابِ قبر سے بچائیں گی۔”
حوالہ:
مسند دارمی (2/455، حدیث 3413)، اضواء المصابیح (حدیث 2176ب)
حدیث کی حیثیت:
– عبداللہ بن صالح کاتب اللیث کی روایت ہونے کی وجہ سے حسن ہے۔
اصولی وضاحت:
– صحیح لذاتہ اور حسن لذاتہ دونوں حدیثیں حجت ہوتی ہیں۔
– سورۃ تبارک کا سونا سے پہلے پڑھنا صحیح عمل ہے اور باعث ثواب ہے۔
نتیجہ:
– بعض روایات ضعیف ضرور ہیں، لیکن دیگر صحیح اور حسن درجے کی احادیث کی موجودگی سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ
سورۃ الملک کی تلاوت قبر کے عذاب سے نجات کا ذریعہ بن سکتی ہے، اللہ کے اذن سے۔
ھٰذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب