سورۃ حشر کی آخری تین آیات کی فضیلت کی ایک ضعیف روایت کا تحقیقی جائزہ
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ، جلد 1، کتاب الدعاء، صفحہ 491

سورۃ حشر کی آخری تین آیات کی فضیلت: روایت کی تحقیق

سوال

کیا سورۃ حشر کی آخری تین آیات (آیات 22 تا 24: هُوَ اللَّهُ… إِلَىٰ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ) کی وہ فضیلت جو سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے — یعنی اس آیت کو صبح و شام پڑھنے والے کے لیے ستر ہزار فرشتوں کی دعا، اور وفات کی صورت میں شہادت کا درجہ — کسی صحیح حدیث سے ثابت ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ روایت جو سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، درج ذیل اسناد اور کتب میں موجود ہے:

📚 روایت کی تفصیل:

روایت کا سلسلہ:

"ابواحمد الزبیری عن خالد بن طهمان ابی العلاء: حدثنی نافع بن ابی نافع نافع عن معقل بن یسار”

یہ روایت درج ذیل مصادر میں موجود ہے:
سنن الترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب 22، حدیث: 2922
مسند احمد، جلد 5، صفحہ 26، حدیث: 2057
سنن الدارمی، جلد 2، صفحہ 458، حدیث: 3428
عمل الیوم واللیلہ لابن السنی، حدیث: 80
عجالۃ الراغب الممتنی، تحقیق: الشیخ سلیم بن عید ابی اسامہ الهلالی، جلد 1، صفحہ 131، حدیث: 81
المعجم الکبیر للطبرانی، جلد 20، صفحہ 229، حدیث: 537
کتاب الدعاء، جلد 2، صفحہ 934، حدیث: 308
شعب الایمان للبیہقی، حدیث: 2502
نتائج الافکار لابن حجر، جلد 2، صفحہ 405
فضائل القرآن لابن الضریس، صفحہ 104، حدیث: 230
الکشف والبیان للثعلبی (ہذا تفسیرہ)، جلد 9، صفحہ 289
تہذیب الکمال للمزی، جلد 19، صفحہ 31
معالم التنزیل للبغوی، جلد 4، صفحہ 327
الامالی لبشران، صفحہ 203/109
التدوین فی اخبار قزوین للرافعی، جلد 2، صفحہ 495 (بحوالہ: الشیخ الهلالی)

🔍 رواۃ کی تحقیق:

نافع بن ابی نافع:

  • قول راجح کے مطابق یہ راوی ثقہ ہے۔
  • یحییٰ بن معین نے اس کو ثقہ قرار دیا ہے۔ (تاریخ الدوری: 851)

❌ خالد بن طہمان:

  • اگرچہ سچا راوی ہے لیکن اختلاط (یادداشت میں گڑبڑ) کی بنا پر ضعیف شمار ہوتا ہے۔
  • یہ واضح نہیں کہ اس نے یہ حدیث اختلاط سے پہلے بیان کی تھی یا بعد میں۔
  • لہٰذا، یہ سند ضعیف ہے۔

📌 شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت پر جرح کی ہے:

(دیکھئے: ارواء الغلیل، جلد 2، صفحہ 58، تحت حدیث 342)

❌ روایت کی تائید میں کوئی صحیح یا حسن سند موجود نہیں:

نتائج الافکار، جلد 2، صفحہ 402 کے مطابق اس روایت کی تائید میں کوئی صحیح یا حسن حدیث نہیں ملتی۔

حتمی نتیجہ:

  • چونکہ یہ روایت سند کے لحاظ سے ضعیف ہے، اور اس کی تائید میں کوئی صحیح یا حسن حدیث بھی موجود نہیں، لہٰذا یہ قابل عمل نہیں ہے۔

وما علینا إلا البلاغ
(شہادت، نومبر 2004)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1