درود پاک کے سو مرتبہ پڑھنے سے متعلق شرعی رہنمائی
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ، جلد 1، کتاب الدعاء، صفحہ 486

سو دفعہ درود پڑھنے کی تعیین کا مسئلہ

سوال

کیا درود پڑھنے کے لیے دن میں سو (100) بار پڑھنے کی کوئی خاص تعیین (تخصیص) موجود ہے؟ اگر ہے تو اس کا حوالہ درکار ہے۔
(سائل: حبیب اللہ، پشاور)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ضعیف و مردود روایات کا ذکر

درود شریف کو سو مرتبہ پڑھنے سے متعلق جو روایات منقول ہیں، وہ ضعیف اور مردود قرار دی گئی ہیں۔ ان کا ذکر درج ذیل کتب میں آیا ہے:

المعجم الصغیر للطبرانی

(جلد 2، صفحہ 48، حدیث 915)

الترغیب والترہیب

(جلد 2، صفحہ 495)

اتحاف المتقین

(جلد 5، صفحہ 51)

الزبیدی نے ان روایات کے متعلق لکھا:

"وهو حديث حسن”

(یعنی انہوں نے اسے "حسن حدیث” قرار دیا ہے)

لیکن محدثین کے نزدیک یہ روایات ضعیف اور مردود ہیں، اس لیے ان پر عمل کرنا درست نہیں۔

صحیح حدیث کی روشنی میں عمومی ترغیب

سو مرتبہ درود پڑھنے کی خاص تعیین تو ثابت نہیں، البتہ کثرت سے درود پڑھنے کی ترغیب صحیح احادیث سے ضرور ملتی ہے۔

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

"من صلي علي واحدة صلي الله عليه عشرا”
"جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے، اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمت نازل فرماتا ہے۔”
(صحیح مسلم، حدیث 408)

لہٰذا، سو کی قید کے بغیر ہر مسلمان کو چاہیے کہ کثرت سے نبی کریم ﷺ پر درود بھیجے، کیونکہ اس کا اجر و ثواب بے پناہ ہے۔

خلاصہ

◈ درود شریف کو سو مرتبہ روزانہ پڑھنے کی تعیین ضعیف اور مردود روایات پر مبنی ہے۔
◈ صحیح حدیث میں درود کی کثرت کی عمومی ترغیب دی گئی ہے۔
◈ ایک بار درود پر اللہ تعالیٰ دس بار رحمت نازل فرماتا ہے۔

(شہادت: جنوری 2003)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1