حضرت علی رضی اللہ عنہ کو "اسداللہ” کہنے کی حقیقت – تاریخی، حدیثی و تحقیقی تجزیہ
ماخوذ: فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری، جلد 1، صفحہ 65

سوال 

حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے یہ خطاب اسداللہ بظاہر شیعوں کا گھڑا ہوا معلوم ہوتا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات ایک عام مشاہدے کی ہے کہ شجاع، بہادر، اور دلیر افراد کو بطور تشبیہ "شیر” (اسد) کہا جاتا ہے۔ اسی تناظر میں، اللہ کے دین کی حمایت میں امتیازی خدمات انجام دینے والوں کو "شیرِ خدا” (اسداللہ) کہا جانا کوئی نئی یا غیر معمولی بات نہیں ہے۔

"اسداللہ” لقب کی لغوی و ادبی حیثیت

  • بلاغت اور علم بیان کی روشنی میں، "شیر” کو تشبیہاً شجاع انسان کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
  • ◈ اللہ کے دین کی نصرت میں نمایاں کردار ادا کرنے والے کو "اسداللہ” کہا جاتا ہے۔

دلائل برائے دیگر صحابہ کرام کو اسداللہ کہنا

  • ◈ جنگ حنین کے موقع پر حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے حضرت ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کو "اللہ کے شیروں میں سے ایک شیر” کہا:
    لاها الله إذا لا يعمد إلي أسد من إسدالله ، يقاتل عن الله ورسوله فيعطيك سلبه
    (بخاری 5؍101، مسند احمد 3؍19)
  • ◈ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا:
    إن حمزة مكتوب في السماء ، أسدالله وأسد رسوله
    (فتح الباري، حوالہ: ابن هشام 2/96، ذکر قتل حمزة 7/371)
  • ◈ ابن سعد نے حضرت حمزہ کا ترجمہ "اسداللہ واسد رسولہ” سے شروع کیا
    (طبقات ابن سعد، طبع لیدن، 3؍8)

تخصیص کی اہمیت اور دیگر مثالیں

  • شیر اللہ ہی کا مخلوق ہے، لیکن مخصوص افراد کو امتیازی شجاعت کی بنا پر اس لقب سے یاد کیا گیا۔
  • ◈ جیسے:
    • ❀ حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی: ناقة الله
    • ❀ خانہ کعبہ: بیت الله
    • ❀ حضرت خالد رضی اللہ عنہ: سیف من سیوف الله

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شجاعت – ایک تجزیہ

شجاعت کی اقسام

  1. قلبی و ذہنی شجاعت
    مشکلات و خطرات میں ثابت قدمی، صبر، سکون، ارادے کی پختگی
  2. میدان جنگ میں دشمنوں کو قتل کرنا
    یہ شجاعت کی ادنیٰ اور ثانوی قسم ہے

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مقام

قلبی شجاعت میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سب پر فوقیت رکھتے ہیں:

  • ◈ جنگ بدر
  • ◈ وفاتِ رسول ﷺ کے بعد امت کو سنبھالنا
  • ◈ جیش اسامہ کی روانگی
  • ◈ مرتدین سے جہاد

جہاد کی اقسام

  1. ➊ زبانی و تبلیغی جہاد
  2. ➋ جنگی تدبیر اور حکمت عملی
  3. ➌ میدان جنگ میں جسمانی جہاد

پہلے دو درجے اعلیٰ، تیسرا درجہ معمولی ہے

حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کارنامے – تنقیدی جائزہ

  • میدان جنگ میں شریک ضرور تھے لیکن انفرادیت کا دعویٰ درست نہیں۔
  • ◈ جنگ بدر میں ان کے ہاتھوں مارے گئے دشمنوں کی تعداد متنازعہ ہے۔
  • ◈ خالد بن ولید، براء بن مالک، محمد بن مسلمہ، اور دیگر صحابہ کی شجاعت کہیں زیادہ نمایاں اور تسلیم شدہ ہے۔

مشہور جنگی مواقع کا جائزہ

  • جنگ خندق: عمرو بن عبدود کا قتل مبالغہ آرائی سے بیان کیا گیا۔
  • جنگ خیبر: قلعہ قموص کی فتح نبی کریم ﷺ کی دعا کی برکت تھی۔
    • ❀ دروازہ اکھاڑنے کی روایات من گھڑت اور ضعیف قرار دی گئیں:
      • کلہا واہیۃ – علامہ سخاوی
      • منکر – امام ذہبی
  • مرحب کا قتل: معتبر کتب کے مطابق قاتل محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ ہیں
    (زاد المعاد 3؍341، فتح الباری 7/478)

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شجاعت – بعد از وفات رسول ﷺ

  • ◈ ایران و روم کی فتوحات میں حضرت علی کی عدم شرکت۔
  • ◈ جنگ جمل و صفین میں کامیابی صرف عدد میں زیادتی کا نتیجہ۔

لقب "اسداللہ” کا شیعی پس منظر

  • ◈ نہ نبی کریم ﷺ نے، نہ خلفائے راشدین، نہ صحابہ و تابعین نے حضرت علی کو "اسداللہ” کہا۔
  • ◈ جبرئیل علیہ السلام کی طرف سے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو اس لقب سے نوازا گیا۔
  • ◈ حضرت علی کی والدہ فاطمہ بنت اسد نے ان کا نام اسد رکھا، لیکن معروف نام علی ہوا:
    أنا الذي سمتني أمي حيدره، كليت غايات كرية المنظره
    (المستدرك للحاكم 3/108)
  • ◈ شیعہ حضرات نے بعد میں حضرت علی کو اس لقب سے مشہور کیا، جیسا کہ دیگر ثقافتی اثرات کی مثالیں (تعزیہ داری، ہندو رسوم) موجود ہیں۔

خطبہ جمعہ میں ذکر کا پس منظر

  • ◈ خلفائے راشدین، اہل بیت، حضرت حمزہ اور دیگر صحابہ کے تعظیمی القاب کا استعمال عباسی دور میں متعارف ہوا۔
  • ◈ حضرت علی کو "اسداللہ الغالب” کہنا اسی دور کا شاخسانہ ہے۔

خلاصہ کلام

حضرت علی رضی اللہ عنہ بلاشبہ شجاع اور بہادر تھے، لیکن لقب "اسداللہ” نہ تو رسول اللہ ﷺ سے منسوب ہے، نہ خلفاء سے، نہ صحابہ یا محدثین سے۔ یہ لقب دراصل شیعی غلو کا نتیجہ ہے، جسے بعد کے زمانے میں اختیار کیا گیا اور رفتہ رفتہ رواج پایا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1