دنیا میں رؤیتِ الٰہی؟ 6 دلائل قرآن و سنت کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

رویتِ باری تعالیٰ دنیا میں ممکن ہے؟ – قرآن و سنت کی روشنی میں تفصیلی وضاحت

سوال:

کیا رسول اللہ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے؟ برائے کرم قرآن و سنت کی روشنی میں اس کا تفصیلی جواب دیا جائے۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ کا دیدار دنیاوی زندگی میں ممکن نہیں۔ قرآن و سنت کی تعلیمات اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ:

اللہ تعالیٰ کا نور ہونا اور دنیا میں دیدار کا محال ہونا:

قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

لَّا تُدْرِ‌كُهُ الْأَبْصَارُ‌ وَهُوَ يُدْرِ‌كُ الْأَبْصَارَ‌ ۖ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ‌
(الأنعام: 103)

’’اس کو تو کسی کی نگاہ محیط نہیں ہو سکتی اور وه سب نگاہوں کو محیط ہو جاتا ہے اور وہی بڑا باریک بین باخبر ہے۔‘‘

یہ آیت اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ظاہری دیدار انسانی آنکھوں سے ممکن نہیں۔

واقعۂ معراج اور دیدارِ الٰہی کا انکار:

عام طور پر مشہور ہے کہ نبی کریم ﷺ نے معراج کی رات اللہ تعالیٰ کا دیدار کیا، مگر درج ذیل احادیث اس کی تردید کرتی ہیں:

حضرت ابو ذرؓ کی روایت:

حضرت ابو ذرؓ بیان کرتے ہیں:

’’میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: کیا آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا: "وہ تو نور ہے، میں اسے کہاں سے دیکھ سکتا تھا؟”
(صحیح مسلم: 178)

حضرت عائشہؓ کا انکار اور قرآنی دلائل:

مسروق کی روایت:

مسروق کہتے ہیں:

میں نے اُم المؤمنین سیدہ عائشہؓ سے سوال کیا:
"کیا محمد ﷺ نے اپنے پروردگار کو دیکھا تھا؟”
انہوں نے فرمایا:
"تیری اس بات پر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔ تین باتیں اچھی طرح سمجھ لے:
جو شخص تجھ سے یہ کہے کہ محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا، اس نے جھوٹ بولا۔”

پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی:

لَّا تُدْرِ‌كُهُ الْأَبْصَارُ‌ وَهُوَ يُدْرِ‌كُ الْأَبْصَارَ‌ ۖ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ‌
(الأنعام: 103)

حضرت عائشہؓ کے مزید بیانات:

  • ❀ جو کہے کہ نبی ﷺ کل کی بات جانتے تھے، وہ بھی جھوٹا ہے۔
    انہوں نے اس کے ثبوت میں یہ آیت تلاوت فرمائی:وَمَا تَدْرِ‌ي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا
    (لقمان: 35)

    ’’کوئی (بھی) نہیں جانتا کہ کل کیا (کچھ) کرے گا؟‘‘

  • ❀ جو کہے کہ نبی ﷺ نے وحی کا کچھ حصہ چھپایا، وہ بھی جھوٹا ہے۔
    پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی:يَا أَيُّهَا الرَّ‌سُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّ‌بِّكَ ۖ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِ‌سَالَتَهُ
    (المائدہ: 67)

    ’’اے رسول! جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے، اسے پہنچا دیجیے۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا، تو آپ نے اللہ کی رسالت ادا نہیں کی۔‘‘

نبی کریم ﷺ نے جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا:

صحیح بخاری میں آتا ہے:

"آپ ﷺ نے جبرائیل علیہ السلام کو ان کی اصل صورت میں دو مرتبہ دیکھا۔”
(صحیح بخاری: 177)

حضرت ابن عباسؓ کا قول:

حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں:

رَآهُ بِقَلْبِهِ
(صحیح مسلم: 176)

’’رسول اللہ ﷺ نے اپنے رب کو اپنے دل سے دیکھا۔‘‘

نتیجہ:

  • ❀ اللہ تعالیٰ کا دیدار دنیا میں انسانی آنکھوں سے ممکن نہیں۔
  • ❀ نبی کریم ﷺ نے معراج کی رات بھی اللہ تعالیٰ کو آنکھوں سے نہیں دیکھا۔
  • ❀ البتہ دل سے رؤیت کا قول بعض صحابہ کرامؓ سے منقول ہے، مگر آنکھوں سے رؤیت کی واضح نفی کی گئی ہے۔

وبالله التوفيق

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1